شرمناک کارکردگی نے سابق اولمپیئنز کو خون کے آنسو رلا دیا
خواجہ جنید کو ہیڈ کوچ کے عہدے سے ہٹایا جائے، ثقلین کا مطالبہ
KARACHI:
ورلڈ ہاکی لیگ میں قومی ٹیم کی شرمناک کارکردگی نے سابق اولمپیئنز کو خون کے آنسو رلا دیا۔
سابق قومی کپتان محمد ثقلین کا کہنا ہے کہ ورلڈ ہاکی لیگ میں پاکستانی ٹیم نے تاریخ کی بدترین کارکردگی دکھائی، اس کیخلاف سب سے زیادہ گول ہوئے جبکہ ہم نے سب سے کم گول کیے، اسی طرح پنالٹی کارنر پر بھی ہمارے خلاف سب سے زیادہ گول ہوئے جبکہ ہم نے سب سے کم گول کیے، یاد رہے کہ ورلڈ ہاکی کپ کے میچز کے دوران گرین شرٹس کے خلاف مجموعی طور پر 28 گول ہوئے جبکہ اس نے صرف 6گول کیے۔
بھارت میں شیڈول ساؤتھ ایشین گیمز میں پاکستان اے ٹیم کی فاتح ٹیم کے ہیڈکوچ کا کہنا تھا کہ خواجہ محمد جنید نے نیوزی لینڈ، آسٹریلیا کے بعد ورلڈ ہاکی لیگ میں بھی اپنی پسند کی ٹیم منتخب کی، پی ایچ ایف کی طرح سلیکشن کمیٹی نے بھی ٹیم منیجمنٹ کو کھلاڑیوں کے انتخاب میں پورا اختیار دیا، راشد محمود، رضوان سینئر، عرفان سینئر، محمد توثیق، فرید احمد سمیت متعدد تجربہ کار کھلاؑڑیوں کو نظر انداز کیا، اگر سینئر اور جونیئر کھلاڑیوں کا کمبی نیشن بنایا جاتا تو ورلڈ ہاکی لیگ کے نتائج کچھ اور ہی ہوتے۔
محمد ثقلین کا کہنا تھا کہ خواجہ محمد جنید گزشتہ دس، پندرہ برسوں سے مختلف قومی ٹیموں کیساتھ رہے لیکن وہ کبھی کامیاب کوچ ثابت نہیں ہوسکے۔ مجھے جرمنی، ہالینڈ، امریکا، کینیڈا اور انگلینڈ سمیت دنیا کے متعدد ممالک سے پیغامات آ رہے ہیں، جس میں کہا گیا کہ ملکی ہاکی آخری سانس لے رہی ہے۔
سابق قومی کپتان کا کہنا تھا کہ خواجہ جنید کو ذاتی طور پر جانتا ہوں، سالہا سال الائیڈ بینک میں اکٹھے کام کیا، ان کی کوچنگ میں بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل بینک کی ٹیم بھی چیمپئن نہیں بن سکی۔ کوچ کا کام صرف ٹیم کی کوچنگ کرنا ہوتا ہے لیکن ہیڈ کوچ کوچنگ کیساتھ لاہور سے صوبائی سطح پر سیاست بھی کرتے ہیں، قومی، صوبائی یا ڈسٹرکٹ سطح پر ٹورنامنٹس کے دوران عہدے بھی لیتے ہیں، اکیلا آدمی اتنے عہدوں کیساتھ کیسے انصاف کرسکتا ہے۔
محمد ثقلین نے کہا کہ فوری طور پر خواجہ جنید کو ہیڈ کوچ کے عہدے سے علیحدہ کیا جائے، اگر فوری طور پر ایسا نہ کیا گیا تو اندیشہ ہے کہ ہاکی کی مزید تنزلی جاری رہے گی۔
دانش کلیم نے کہا کہ حکومت ہاکی کی بہتری کیلیے ہنگامی اقدامات کرے، یہ نہ ہو کہ کھیل محض قصے کہانیوں میں ہی باقی رہ جائے، اب بھی وقت ہے اگر سچے دل سے کوشش کی جائے تو بہتری آ سکتی ہے۔
ورلڈ ہاکی لیگ میں قومی ٹیم کی شرمناک کارکردگی نے سابق اولمپیئنز کو خون کے آنسو رلا دیا۔
سابق قومی کپتان محمد ثقلین کا کہنا ہے کہ ورلڈ ہاکی لیگ میں پاکستانی ٹیم نے تاریخ کی بدترین کارکردگی دکھائی، اس کیخلاف سب سے زیادہ گول ہوئے جبکہ ہم نے سب سے کم گول کیے، اسی طرح پنالٹی کارنر پر بھی ہمارے خلاف سب سے زیادہ گول ہوئے جبکہ ہم نے سب سے کم گول کیے، یاد رہے کہ ورلڈ ہاکی کپ کے میچز کے دوران گرین شرٹس کے خلاف مجموعی طور پر 28 گول ہوئے جبکہ اس نے صرف 6گول کیے۔
بھارت میں شیڈول ساؤتھ ایشین گیمز میں پاکستان اے ٹیم کی فاتح ٹیم کے ہیڈکوچ کا کہنا تھا کہ خواجہ محمد جنید نے نیوزی لینڈ، آسٹریلیا کے بعد ورلڈ ہاکی لیگ میں بھی اپنی پسند کی ٹیم منتخب کی، پی ایچ ایف کی طرح سلیکشن کمیٹی نے بھی ٹیم منیجمنٹ کو کھلاڑیوں کے انتخاب میں پورا اختیار دیا، راشد محمود، رضوان سینئر، عرفان سینئر، محمد توثیق، فرید احمد سمیت متعدد تجربہ کار کھلاؑڑیوں کو نظر انداز کیا، اگر سینئر اور جونیئر کھلاڑیوں کا کمبی نیشن بنایا جاتا تو ورلڈ ہاکی لیگ کے نتائج کچھ اور ہی ہوتے۔
محمد ثقلین کا کہنا تھا کہ خواجہ محمد جنید گزشتہ دس، پندرہ برسوں سے مختلف قومی ٹیموں کیساتھ رہے لیکن وہ کبھی کامیاب کوچ ثابت نہیں ہوسکے۔ مجھے جرمنی، ہالینڈ، امریکا، کینیڈا اور انگلینڈ سمیت دنیا کے متعدد ممالک سے پیغامات آ رہے ہیں، جس میں کہا گیا کہ ملکی ہاکی آخری سانس لے رہی ہے۔
سابق قومی کپتان کا کہنا تھا کہ خواجہ جنید کو ذاتی طور پر جانتا ہوں، سالہا سال الائیڈ بینک میں اکٹھے کام کیا، ان کی کوچنگ میں بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل بینک کی ٹیم بھی چیمپئن نہیں بن سکی۔ کوچ کا کام صرف ٹیم کی کوچنگ کرنا ہوتا ہے لیکن ہیڈ کوچ کوچنگ کیساتھ لاہور سے صوبائی سطح پر سیاست بھی کرتے ہیں، قومی، صوبائی یا ڈسٹرکٹ سطح پر ٹورنامنٹس کے دوران عہدے بھی لیتے ہیں، اکیلا آدمی اتنے عہدوں کیساتھ کیسے انصاف کرسکتا ہے۔
محمد ثقلین نے کہا کہ فوری طور پر خواجہ جنید کو ہیڈ کوچ کے عہدے سے علیحدہ کیا جائے، اگر فوری طور پر ایسا نہ کیا گیا تو اندیشہ ہے کہ ہاکی کی مزید تنزلی جاری رہے گی۔
دانش کلیم نے کہا کہ حکومت ہاکی کی بہتری کیلیے ہنگامی اقدامات کرے، یہ نہ ہو کہ کھیل محض قصے کہانیوں میں ہی باقی رہ جائے، اب بھی وقت ہے اگر سچے دل سے کوشش کی جائے تو بہتری آ سکتی ہے۔