بھارت کے اندر سے بھی کشمیر کے حق میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں سرتاج عزیز

چین اور روس سے تعلقات قائم کرنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ امریکا سے تناؤ چاہتے ہیں، مشیر خارجہ

ریمنڈ ڈیوس کے واقعے پر اس وقت کی حکومت کا موقف جلد سامنے آئے گا، سرتاج عزیز۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بربریت کی مثال پوری دنیا نہیں ملتی اور یہی وجہ ہے کہ بھارت کے اندر سے بھی کشمیر میں ظلم کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں۔

لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ون بیلٹ ون روڈ کا نظریہ بہت وسیع ہے جبکہ سی پیک منصوبہ کسی کے خلاف نہیں بلکہ ترقی کا راستہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین اور روس خطے میں ترقی لا رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم دونوں ممالک کے ساتھ تعلقات مزید بڑھانا چاہتے ہیں، چین اور روس سے تعلق قائم کرنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ امریکا اور یورپ سے تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں، امریکا بھی پاکستان کے ساتھ بہترین تعلقات رکھنا چاہتا ہے لیکن امریکا چین کی ابھرتی ہوئی معاشی طاقت سے خوفزدہ ہے۔


ریمنڈ ڈیوس کے حوالے سے پوچھے گئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد پاکستان اور امریکا کے تعلقات کافی کشیدہ ہو گئے تھے، ریمنڈ ڈیوس کے واقعے کے بعد سلالہ اور دیگر واقعات بھی رونما ہوئے اور ہم نہیں چاہتے تھے کہ امریکا کے ساتھ مزید تعلقات کشیدہ ہوں جب کہ ریمنڈ ڈیوس کے واقعے پر اس وقت کی حکومت کا موقف جلد سامنے آئے گا۔

مشیرخارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کے نوجوان کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد سے جس قسم کی مہم چلائی جا رہی ہے ایسی اس سے پہلے کبھی نہیں چلی۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کی مثال نہیں ملتی، اس لیے بھارت کے اندر سے کشمیر میں ظلم کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں، مسئلہ کشمیر کا حل مذاکرات سے نکلنا چاہیئے۔

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن پر عالمی عدالت انصاف میں اس حوالے سے بہت ہی محدود بات ہو رہی ہے اور آئی سی جے کا فیصلہ ہمارے ملکی قوانین پر لاگو ںہیں ہوتا۔ انہوں نے بتایا کہ آئی سی جے نے پاکستان اور بھارت کو کلبھوشن کے معاملے پر اپنا جواب تیار کرنے کے لیے 3 ماہ دیئے ہیں۔
Load Next Story