ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ٹیکس چوری پکڑنے کیلیے کام شروع

ایف بی آرکے ماتحت اداروں نے ملک بھر میں جائیدادیں خریدنے والوں کا ڈیٹا جمع کرنا شروع کردیا

پراپرٹی کے بہت سے خریدارٹیکس نیٹ میں ہیں نہ ذرائع آمدن معلوم، انتظامی اقدامات اور انفورسمنٹ کے ذریعے شعبے میں ٹیکس چوری روکی جائیگی،ذرائع فوٹو: فائل

NEW YORK/WASHINGTON:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ملک بھر میں جائیدادیں خریدنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کردیا ہے۔ اس ضمن میں ''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے تمام ریجنل ٹیکس آفسز اور لارج ٹیکس پیئر یونٹس نے غیر منقولہ جائیداد خریدنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنا شروع کردیا ہے۔

ماتحت اداروں کی جانب سے اکٹھا کیا جانے والا ڈیٹا لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے استعمال کیا جائے گا اس کے علاوہ اس ڈیٹا کی مدد سے چھپائی جانے والی قابل ٹیکس آمدنی کا بھی سراغ لگایا جا سکے گا۔ دستاویز میں بتایا گیا کہ تمام صوبائی اتھارٹیز سے جائیداد کی خریداری کرنے والے لوگوں کے کوائف حاصل کیے جارہے ہیں جبکہ قیمتی جائیدادوں کی خریداری کرنے والوں کے ظاہر کردہ ذرائع آمدنی بھی دیکھیں جائیں گے، جن لوگوں نے ذرائع آمدنی ظاہر نہیں کیے ہوں گے ان سے پوچھ گچھ کی جائے گی، علاوہ ازیں جائیداد کی ٹرانسفر و رجسٹری کے لیے رجسٹرار کو فراہم کی جانے والی جائیداد کی خریدو فروخت کی سیل ڈیڈ میں دی جانے والی معلومات کی کراس میچنگ کی جائے گی۔


ڈیٹا کی کراس میچنگ کے دوران جو لوگ قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس نیٹ سے باہر ہوں گے انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا اور جن لوگوں کی جانب سے مطلوبہ صلاحیت سے کم ٹیکس ادا کیا گیا ہوگا ان سے تمام ٹیکس واجبات وصول کیے جائیں گے۔ اس بارے میں ایف بی آر کے سینئر افسر سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ پراپرٹی کی بڑے پیمانے پر خریدوفروخت ہورہی ہے، بہت سے لوگ ایسے ہیں جو قیمتی جائیدادیں تو خرید رہے ہیں مگر وہ ٹیکس نیٹ میں ہی نہیں ہیں اور نہ ہی ان کی جانب سے جائیدادوں کی خریداری کے لیے آنے والے پیسوں کے ذرائع ظاہر کیے گئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر سے مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس وصولی یقینی بنانے کے لیے متعدد اقدامات متعارف کرائے ہیں مگر اس کے باوجود اب بھی اس شعبے میں بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہورہی ہے جسے انتظامی اقدامات کے ساتھ ساتھ انفورسمنٹ کے ذریعے روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اسی فیصلے پر عملدرآمد کے لیے یہ ڈیٹا اکٹھا کیا جارہا ہے تاکہ اس کا موثر استعمال کیا جاسکے۔
Load Next Story