حسن علی بولنگ میں تجربات جاری رکھنے کے خواہاں
کپتان اعتماد دے تو کسی مشکل موقع پر بھی گھبراہٹ محسوس نہیں ہوتی،پیسر
حسن علی بولنگ میں تجربات جاری رکھنے کے خواہاں ہیں،چیمپئنز ٹرافی کے ہیرو کا کہنا ہے کہ کپتان کی دلیری سے بولرکا حوصلہ بڑھتا ہے،فرصت ملنے پر کاؤنٹی کرکٹ بھی کھیل سکتا ہوں۔
تفصیلات کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کے بہترین بولر کا اعزاز پانے والے حسن علی کا کہنا ہے کہ بولنگ کرتے ہوئے تجربات سے نہیں گھبراتا، مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رکھوں گا۔ جدید کرکٹ میں اسمارٹ بولرز کو ہی کامیابی ملتی ہے، ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ٹیم میٹنگ میں کوچز اوراینالسٹ کے ساتھ بیٹھ کر حریف بیٹسمینوں کی خوبیوں و خامیوں کا جائزہ لینے کے بعد پلاننگ ہوتی ہے،''اے'' پلان فیل ہوتو ''بی'' اور ''سی'' بھی رکھا جاتا ہے،کپتان دلیری دکھائے اور اعتماد دے تو کسی مشکل موقع پر بھی گھبراہٹ محسوس نہیں ہوتی،سرفراز احمد کی خوبی یہ ہے کہ وہ نوجوان کرکٹرز اور سینئرز سب کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے اپنی قدرتی صلاحیتوں کا بہترین استعمال کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
ایک سوال پر انھوںنے کہا کہ میری پہلی ترجیح پاکستان کیلیے کھیلنا ہے لیکن اگر فرصت میسر ہوتو کاؤنٹی کرکٹ میں بھی حصہ لے سکتا ہوں،وقار یونس میرے آئیڈیل ہیں،ان کی بولنگ بڑے شوق سے دیکھتا رہا،کوشش ہوگی کہ سابق پیسر کی طرح ملک کیلیے نمایاں خدمات انجام دیتا رہوں۔ایک سوال پر حسن علی نے کہا کہ یوں تو ہراگلی سیریز اہم ہوگی لیکن اصل ہدف ورلڈ کپ 2019ہے جس کیلیے ابھی سے تیاریاں ہو رہی ہیں، میری پوری کوشش ہے کہ بولنگ میں مزید ورائٹی لانے کے ساتھ فٹنس بہتر بنانے کیلیے بھی کام کروں۔انھوں نے کہا کہ وکٹ حاصل کرنے پر جشن منانے کے انداز کو جنریٹر چلانے سے تشبیہ دینے پرکوئی پریشانی نہیں ہوتی،یہ بھی پرستاروں کی محبت کا ایک انداز ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کے بہترین بولر کا اعزاز پانے والے حسن علی کا کہنا ہے کہ بولنگ کرتے ہوئے تجربات سے نہیں گھبراتا، مستقبل میں بھی یہ سلسلہ جاری رکھوں گا۔ جدید کرکٹ میں اسمارٹ بولرز کو ہی کامیابی ملتی ہے، ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ٹیم میٹنگ میں کوچز اوراینالسٹ کے ساتھ بیٹھ کر حریف بیٹسمینوں کی خوبیوں و خامیوں کا جائزہ لینے کے بعد پلاننگ ہوتی ہے،''اے'' پلان فیل ہوتو ''بی'' اور ''سی'' بھی رکھا جاتا ہے،کپتان دلیری دکھائے اور اعتماد دے تو کسی مشکل موقع پر بھی گھبراہٹ محسوس نہیں ہوتی،سرفراز احمد کی خوبی یہ ہے کہ وہ نوجوان کرکٹرز اور سینئرز سب کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے اپنی قدرتی صلاحیتوں کا بہترین استعمال کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
ایک سوال پر انھوںنے کہا کہ میری پہلی ترجیح پاکستان کیلیے کھیلنا ہے لیکن اگر فرصت میسر ہوتو کاؤنٹی کرکٹ میں بھی حصہ لے سکتا ہوں،وقار یونس میرے آئیڈیل ہیں،ان کی بولنگ بڑے شوق سے دیکھتا رہا،کوشش ہوگی کہ سابق پیسر کی طرح ملک کیلیے نمایاں خدمات انجام دیتا رہوں۔ایک سوال پر حسن علی نے کہا کہ یوں تو ہراگلی سیریز اہم ہوگی لیکن اصل ہدف ورلڈ کپ 2019ہے جس کیلیے ابھی سے تیاریاں ہو رہی ہیں، میری پوری کوشش ہے کہ بولنگ میں مزید ورائٹی لانے کے ساتھ فٹنس بہتر بنانے کیلیے بھی کام کروں۔انھوں نے کہا کہ وکٹ حاصل کرنے پر جشن منانے کے انداز کو جنریٹر چلانے سے تشبیہ دینے پرکوئی پریشانی نہیں ہوتی،یہ بھی پرستاروں کی محبت کا ایک انداز ہے۔