ہانگ کانگ چین کا حصہ ہے اختلافات کی سازش ناکام بنادیں گے
یہ ملک کسی تحریک کے ذریعے الگ نہیں ہو سکتا،چینی صدر
چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ ہانگ کانگ کو ہمیشہ اپنی ترقی کو ترجیح اورترقی کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ یہ اس کی بقا کیلیے ضروری ہے اوریہی ہانگ کانگ کے مختلف مسائل کو حل کرنے کی سنہری کنجی ہے۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے ہانگ کانگ کی 20ویں سالگرہ کے موقع پرخطاب کرتے کہاکہ ہانگ کانگ کسی بھی عاقبت نااندیش تحریک کے ذریعے الگ نہیں ہو سکتا اور کوئی بھی بین الاقوامی مقابلے کے ذریعے اس میں اندرونی طورپر اختلافات پیدا نہیں کرسکتا، ہانگ کانگ کثیر القومی سوسائٹی ہے۔
جس میں مختلف نظریات اور آرا رکھنے والے لوگ موجودہیں اور مختلف مسائل پر ان میں اختلاف موجود ہے تا ہم ہر چیز کو سیاسی انداز میں پیش کرنا یا اختلافات کا ذریعہ بنانا اور تصادم کی فضا پیدا کرنے سے مسائل حل نہیں ہو سکتے،اس سے صرف ہانگ کانگ کی اقتصادی و سماجی ترقی کو شدید نقصان پہنچے گا، انھوں نے کہا کہ ایک ملک اور 2 نظام نے چینی ثقافت میں امن اور ہم آہنگی کو فروغ دیا ہے اور یہ بڑے بڑے مسائل کو ایک طرف رکھ کر مشترکہ مقاصد کیلیے آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرتاہے، مرکزی حکومت پوری قوت کے ساتھ ایک ملک دو نظام کی پالیسی کو ہانگ کانگ میں نافذ کریگی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اسے بغیر کسی کمزوری کے ہانگ کانگ میں نافذ رکھا جائے کیونکہ اس اصول کے ذریعے ہی ہانگ کانگ کے عوام کے مفادات پورے کیے جا سکتے ہیں۔
دریں اثناچینی صدر نے ہانگ کانگ کی پانچویں حکومت کی افتتاحی تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مین لینڈ چین اور ہانگ کانگ کے درمیان سرخ لکیر کھینچتے ہوئے ایسے تمام عناصر کو وارننگ دی جو قومی خود مختاری کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا مرکزی حکومت کی طاقت کو چیلنج کرتے ہیں ،انھوں نے کہا کہ ایسی کو ئی بھی کوشش جو قومی سلامتی اور خود مختاری کیلیے نقصان دہ ہو یا مرکزی حکومت کی طاقت کو چیلنج کرے گی یا ہانگ کانگ کے خصوصی انتظامی ریجن کے بنیادی قانون کی اتھارٹی کو نقصان پہنچائے گی یا مرکزی چین کے خلاف توڑ پھوڑ یا تخریبی کارروائیاں کرے گی اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا اورکچل دیا جائے گا۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے ہانگ کانگ کی 20ویں سالگرہ کے موقع پرخطاب کرتے کہاکہ ہانگ کانگ کسی بھی عاقبت نااندیش تحریک کے ذریعے الگ نہیں ہو سکتا اور کوئی بھی بین الاقوامی مقابلے کے ذریعے اس میں اندرونی طورپر اختلافات پیدا نہیں کرسکتا، ہانگ کانگ کثیر القومی سوسائٹی ہے۔
جس میں مختلف نظریات اور آرا رکھنے والے لوگ موجودہیں اور مختلف مسائل پر ان میں اختلاف موجود ہے تا ہم ہر چیز کو سیاسی انداز میں پیش کرنا یا اختلافات کا ذریعہ بنانا اور تصادم کی فضا پیدا کرنے سے مسائل حل نہیں ہو سکتے،اس سے صرف ہانگ کانگ کی اقتصادی و سماجی ترقی کو شدید نقصان پہنچے گا، انھوں نے کہا کہ ایک ملک اور 2 نظام نے چینی ثقافت میں امن اور ہم آہنگی کو فروغ دیا ہے اور یہ بڑے بڑے مسائل کو ایک طرف رکھ کر مشترکہ مقاصد کیلیے آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرتاہے، مرکزی حکومت پوری قوت کے ساتھ ایک ملک دو نظام کی پالیسی کو ہانگ کانگ میں نافذ کریگی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اسے بغیر کسی کمزوری کے ہانگ کانگ میں نافذ رکھا جائے کیونکہ اس اصول کے ذریعے ہی ہانگ کانگ کے عوام کے مفادات پورے کیے جا سکتے ہیں۔
دریں اثناچینی صدر نے ہانگ کانگ کی پانچویں حکومت کی افتتاحی تقریب کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مین لینڈ چین اور ہانگ کانگ کے درمیان سرخ لکیر کھینچتے ہوئے ایسے تمام عناصر کو وارننگ دی جو قومی خود مختاری کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں یا مرکزی حکومت کی طاقت کو چیلنج کرتے ہیں ،انھوں نے کہا کہ ایسی کو ئی بھی کوشش جو قومی سلامتی اور خود مختاری کیلیے نقصان دہ ہو یا مرکزی حکومت کی طاقت کو چیلنج کرے گی یا ہانگ کانگ کے خصوصی انتظامی ریجن کے بنیادی قانون کی اتھارٹی کو نقصان پہنچائے گی یا مرکزی چین کے خلاف توڑ پھوڑ یا تخریبی کارروائیاں کرے گی اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا اورکچل دیا جائے گا۔