کریم و اوبر پر سفر سے پہلے ایپ کا استعمال سیکھیے

اوبر ہو، کریم ہو، یا عام ٹیکسی والا، یاد رکھیے کہ کوئی بھی زبردستی آپ کی جیب سے پیسے نہیں نکلواسکتا۔

اگر آپ کی جیب اجازت دیتی ہے تو سواری پکڑلیں ورنہ مزید انتظار کریں یا کوئی اور سواری ڈھونڈ لیں۔ فوٹو: فائل

'اوبر اور کریم کے ڈسے ہوئے'، یہ فقرہ ایک اصطلاح بنتا جارہا ہے۔ ہر کوئی یہ رونا رو رہا ہے کہ یہ آن لائن ٹیکسی سروس اُن کی جیبوں پر ڈاکا ڈال رہی ہیں۔ حال ہی میں بھائی علیم احمد کی تحریر اِِس کی واضح مثال ہے کہ کس طرح 'پیک فیکٹر' کے نام پر وہ اپنے قیمتی سرمائے سے محروم ہوئے اور کس طرح اُن سے اضافی چارجز لیے گئے۔ اُن کی بات درست اور یقیناً اُن کو اضافی اخراجات مہنگے ہی پڑے ہوں گے جس کی وجہ سے اُن کو اپنی کتھا دامِ قلم میں لانے کی ضرورت محسوس ہوئی، مگر ہمیشہ تصویر کا ایک رُخ معاملات کو ایک مخصوص سمت میں لے جاتا ہے۔ لہذا عقل کا تقاضا ہے کہ تصویر کے دونوں رُخ دکھائے جائیں۔

پاکستان میں جہاں کالی پیلی ٹیکسیوں میں سفر کرنے کو کھانا ہضم کرنے کی مشین قرار دیا جاتا تھا وہاں اوبر و کریم جیسی سہولیات یقیناً اچھا اضافہ ہیں۔ بے شک کچھ مسائل ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اِن سے نمٹا جاسکتا ہے۔

چونکہ 'کریم' کا نیٹ ورک پاکستان میں اوبر سے بہت بڑا ہے، اِس لیے کریم کی ہی مثال پیش کرتے ہیں۔ سب سے پہلے آپ اِس سروس کے کچھ فیچرز استعمال کرنا سیکھیے کہ آپ اپنے دوستوں کو اِس سروس سے متعارف کروانے کا ذریعہ بنتے ہیں تو آپ خود مفت سفر کرنے کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

اِس کے علاوہ دوسرا اہم کام یہ ہے کہ جہاں آپ کا کرایہ اِس سروس میں کم بنتا ہے وہاں آپ چند روپے ہر رائیڈ میں سے اپنے کریڈٹ میں ڈالتے جائیں جو بوقتِ ضرورت کام آسکیں۔ کریم کی سواری جیسے ہی آپ بُک کرتے ہیں تو آپ اِس سروس کے Drop Off Fare Estimate یعنی 'جہاں آپ نے اترنا ہے اُس جگہ تک کا زیادہ سے زیادہ کرایہ دیکھ سکتے ہیں۔' اگر آپ کی جیب اجازت دیتی ہے تو سواری پکڑلیں ورنہ مزید انتظار کرلیں یا کوئی اور سواری ڈھونڈ لیں۔ ضروری تو نہیں کہ آپ کریم پر ہی جائیں اور مطلوبہ جگہ کا زیادہ سے زیادہ کرایہ بھی اگر تجاوز کر جائے تو آپ پھر آخری حل کے طور پر ایک ای میل اُن کے کسٹمر سروس پر کردیں، ذاتی تجربہ یہی ہے کہ جواب حوصلہ افزاء ملتا ہے۔

اِس کے علاوہ راستے کا انتخاب بھی آپ کے کرائے پر فرق ڈالتا ہے۔ اگر آپ نے Drop Off یعنی مطلوبہ منزل نہیں منتخب کی تو پھر یقیناً آپ اِس سروس کے پیمانے پر آگئے ہیں کہ آپ خود راستے کے حوالے سے ڈرائیور کی رہنمائی کریں گے۔ اب اِس صورت میں ذہن نشین رکھیے کہ آپ جب راستے کا انتخاب کریں گے تو کرائے میں نہ صرف ٹریفک جام بھی شامل ہوتا جائے گا بلکہ جتنا راستہ لمبا ہوتا جائے گا اتنا کرایہ بڑھے گا۔ لہذا آپ جب ڈرائیور کو خود راہنمائی دینے کا آپشن لیں تو اِس بات کو یقینی بنائیں کہ راستہ وہی منتخب کریں جہاں رکاوٹ کم سے کم ہو۔ اِس کے علاوہ سب سے نچلی درجہ بندی میں فی کلومیٹر 15 سے 20 روپے چارج ہوتے ہوتے ہیں۔

یاد رکھیے ابتدائی بکنگ کے 100 روپے الگ سے ہیں۔ اب یہ تمام باتیں مدِنظر رکھ کر دیکھ لیجیے کہ آپ نے پانچ کلومیٹر کا سفر کرنا ہے تو کرایہ ڈیڑھ سو سے دو سو کے درمیان ہوگا اور ایک عام ٹیکسی والا بھی آپ سے کم وبیش اتنا ہی لے گا اور اگر کرائے میں عام ٹیکسی سے پچاس روپے بھی اضافی ہیں تو اس بات کو ضرور مدِنظر رکھیے کہ عام ٹیکسی کی حالت اور کریم جیسی سروس کی حالت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔


کریم و اوبر میں آپ اے سی گاڑیوں میں سفر کرنے کی سہولت سے فائدہ اٹھاتے ہیں جب کہ عام ٹیکسی میں آپ اِس سہولت کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ عام ٹیکسی اور رکشہ یقیناً آپ کو چند روپے سستا مل سکتا ہے مگر اوبر و کریم جیسی سروس آپ کو پُرسکون سفر کی ضمانت دیتے ہیں۔ باقی زبردستی جیب سے پیسے نکالے نہیں جاسکتے، اگر آپ سواری لینے سے پہلے مطلوبہ منزل تک پہنچنے کا کرایہ دیکھ لیں تو آپ کو یہ سروس لینے یا نہ لینے کا فیصلہ کرنے میں کافی آسانی ہوگی۔

یاد رکھیے کوئی بھی سروس اچھی ہو یا بُری، اِس کو استعمال کرنے کا ہنر سیکھیے۔ اگر آپ فیس بک کی کسی پوسٹ پر یا پھر کسی نیوز ویب سائٹ پر اِس سروس کے حق میں یا خلاف پوسٹ ڈال سکتے ہیں تو اِس کا مطلب یہ ہے آپ اینڈرائیڈ فون کا بہترین استعمال کرنا جانتے ہیں۔ لہذا اِس استعمال کو بروئے کار لاتے ہوئے سروس کو استعمال سے پہلے ہی جانچ لیجیے۔ 'پیک فیکٹر' ہو یا 'معمول کا کرایہ'، آپ کے ہاتھ میں اپنا بجٹ موجود ہے اِس بجٹ کے مطابق سفر اختیار کیجیے۔

اوبر ہو، کریم ہو، یا عام ٹیکسی والا، کوئی بھی زبردستی آپ کی جیب سے پیسے نہیں نکلواسکتا۔ اور اگر یہ تینوں بھی پہنچ سے دور ہیں تو پبلک ٹرانسپورٹ زندہ باد، وہاں بھی مشکل ہو تو رکشہ اور رکشہ بھی میسر نہ ہو تو سوشل میڈیا پر ہم تانگہ واپس لانے کی مہم بھی چلا سکتے ہیں۔

[poll id="1393"]

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا لکھاری کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیولنکس بھی۔
Load Next Story