سندھ اسمبلی نے نیب آرڈیننس منسوخی کا بل 2017 منظور کرلیا
بل کی منظوری سے نیب کا سندھ میں صوبائی حکومت کے ماتحت اداروں اور افسران کے خلاف کارروائی کا اختیار ختم ہوجائے گا
سندھ اسمبلی میں نیب آرڈیننس منسوخی کا بل اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود منظور کرلیا گیا۔
اسپیکر آغا سراج درانی کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر قانون ضیا لنجار نے نیب آرڈیننس 1999 سندھ منسوخی کا بل پیش کیا جو ارکان اسمبلی نے منظور کرلیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے شورشرابا کیا گیا، ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر 'نو کرپشن نو' کے نعرے لگائے اور ایوان سے واک آؤٹ کیا جب کہ وفاق نے بھی سندھ کے انسداد بدعنوانی کے مجوزہ قانون کو مسترد کردیا۔
بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے ضیا لنجار نے کہا کہ ہم نیب آرڈیننس کو وفاق کی طرف سے سندھ کے معاملات میں مداخلت سمجھتے ہیں، نیب عزت دار افراد کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ دنیا میں ایسا کوئی قانون نہیں کہ جہاں مقدمہ، ضمانت اور سزا ضمانت ایک ہی ادارہ کرے۔
نیب آرڈیننس منسوخی بل کی منظوری سے نیب کا سندھ میں صوبائی حکومت کے ماتحت اداروں، افسران کے خلاف کارروائی کا اختیار ختم ہوجائے گا اور نیب سندھ میں صرف وفاقی اداروں کے حکام کے خلاف کارروائی کا مجاز ہوگا۔
دوسری جانب اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں ترجمان وزارت قانون نے کہا کہ آرٹیکل 143 کے مطابق صوبائی قانون وفاقی قانون کو نہیں بدل سکتا اور وفاقی قانون کی موجودگی میں صوبائی اسمبلی قانون بنائے تضاد کی صورت میں وفاقی قانون کو فوقیت ہوگی جب کہ نیب آرڈینیس 2000 آرٹیکل 270 اے اے کی شق (2)کے تحت جاری رکھا گیا تھا۔
ادھر سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے سندھ میں نیب کو غیر مؤثر کرنے کا بل منظور کرکے ملک سے غداری کی ہے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس از خود نوٹس لیں جب کہ آج احتساب کا ادارہ الگ کیا کل یہ کرنسی ،فوج اورخارجہ پالیسی بنانے کی بات کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں جو قانون آج پاس ہوا ہے وہ کرپشن پر مبنی ہے، یہ پاکستان مخالف قانون ہے اسکو پاس نہیں ہونا چاہیے تھا، ہم اس کے خلاف عدالت میں جائیں گے اور ضرورت پڑی تو بھر پور احتجاج بھی کریں گے۔
خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ پیپلزپارٹی اپنی قیادت اور وزرا کی کرپشن چھپانے کے لیے قانون لایا گیا ہے، آغاسراج کو نیب کی قید میں گزارے گئے اپنے 16 دن یاد ہیں مگر ہمارے کارکنان 4،4 ماہ ٹارچرسیل میں رہ کر آئے اور جیل میں جانوروں کی طرح سلوک سیاسی قیدیوں کے ساتھ یاد نہیں آیا اور ہمارے لاپتہ کارکنان کا جواب کون دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک وزیر 6 ارب روپے کی کرپشن کرکے تاج پہن کرفخر سے گھوم رہا ہے جب کہ حکومت نے بل کی مخالفت پر مجھ سمیت تمام ایم کیو ایم کے اراکین کی سیکیورٹی واپس لے لی، حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہے اور سیکیورٹی لینے کے بعد ذمہ دار وزیر اعلی ہوں گے۔
تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں جو قانون پاس ہوا وہ کرپشن پر مبنی ہے، حکومتی نمائندوں نے بل اس لیے پاس کروایا کہ وہ بھرپور کرپشن کریں کیوں کہ وزیر قانون خود کرپشن مین ملوث ہیں اور پیپلز پارٹی کو کوئی شرم نہیں ہے، ہم صوبہ بھر میں مل کراس بل کے خلاف احتجاج کریں گے، اس کالے قانون کے خلاف عدالتوں میں جائیں گئیں ، ن لیگ کے بعد اب پیپلز پارٹی کی باری آئے گئی اس لئے یہ پریشان ہیں ۔
اسپیکر آغا سراج درانی کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر قانون ضیا لنجار نے نیب آرڈیننس 1999 سندھ منسوخی کا بل پیش کیا جو ارکان اسمبلی نے منظور کرلیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے شورشرابا کیا گیا، ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر 'نو کرپشن نو' کے نعرے لگائے اور ایوان سے واک آؤٹ کیا جب کہ وفاق نے بھی سندھ کے انسداد بدعنوانی کے مجوزہ قانون کو مسترد کردیا۔
بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے ضیا لنجار نے کہا کہ ہم نیب آرڈیننس کو وفاق کی طرف سے سندھ کے معاملات میں مداخلت سمجھتے ہیں، نیب عزت دار افراد کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ دنیا میں ایسا کوئی قانون نہیں کہ جہاں مقدمہ، ضمانت اور سزا ضمانت ایک ہی ادارہ کرے۔
نیب آرڈیننس منسوخی بل کی منظوری سے نیب کا سندھ میں صوبائی حکومت کے ماتحت اداروں، افسران کے خلاف کارروائی کا اختیار ختم ہوجائے گا اور نیب سندھ میں صرف وفاقی اداروں کے حکام کے خلاف کارروائی کا مجاز ہوگا۔
دوسری جانب اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں ترجمان وزارت قانون نے کہا کہ آرٹیکل 143 کے مطابق صوبائی قانون وفاقی قانون کو نہیں بدل سکتا اور وفاقی قانون کی موجودگی میں صوبائی اسمبلی قانون بنائے تضاد کی صورت میں وفاقی قانون کو فوقیت ہوگی جب کہ نیب آرڈینیس 2000 آرٹیکل 270 اے اے کی شق (2)کے تحت جاری رکھا گیا تھا۔
ادھر سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے سندھ میں نیب کو غیر مؤثر کرنے کا بل منظور کرکے ملک سے غداری کی ہے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس از خود نوٹس لیں جب کہ آج احتساب کا ادارہ الگ کیا کل یہ کرنسی ،فوج اورخارجہ پالیسی بنانے کی بات کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں جو قانون آج پاس ہوا ہے وہ کرپشن پر مبنی ہے، یہ پاکستان مخالف قانون ہے اسکو پاس نہیں ہونا چاہیے تھا، ہم اس کے خلاف عدالت میں جائیں گے اور ضرورت پڑی تو بھر پور احتجاج بھی کریں گے۔
خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ پیپلزپارٹی اپنی قیادت اور وزرا کی کرپشن چھپانے کے لیے قانون لایا گیا ہے، آغاسراج کو نیب کی قید میں گزارے گئے اپنے 16 دن یاد ہیں مگر ہمارے کارکنان 4،4 ماہ ٹارچرسیل میں رہ کر آئے اور جیل میں جانوروں کی طرح سلوک سیاسی قیدیوں کے ساتھ یاد نہیں آیا اور ہمارے لاپتہ کارکنان کا جواب کون دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک وزیر 6 ارب روپے کی کرپشن کرکے تاج پہن کرفخر سے گھوم رہا ہے جب کہ حکومت نے بل کی مخالفت پر مجھ سمیت تمام ایم کیو ایم کے اراکین کی سیکیورٹی واپس لے لی، حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہے اور سیکیورٹی لینے کے بعد ذمہ دار وزیر اعلی ہوں گے۔
تحریک انصاف کے خرم شیر زمان نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں جو قانون پاس ہوا وہ کرپشن پر مبنی ہے، حکومتی نمائندوں نے بل اس لیے پاس کروایا کہ وہ بھرپور کرپشن کریں کیوں کہ وزیر قانون خود کرپشن مین ملوث ہیں اور پیپلز پارٹی کو کوئی شرم نہیں ہے، ہم صوبہ بھر میں مل کراس بل کے خلاف احتجاج کریں گے، اس کالے قانون کے خلاف عدالتوں میں جائیں گئیں ، ن لیگ کے بعد اب پیپلز پارٹی کی باری آئے گئی اس لئے یہ پریشان ہیں ۔