عیدالفطر پر بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی
پاکستان فلم انڈسٹری کواپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کا سنہری موقع
راشد محمود پاکستان فلم انڈسٹری کا بڑا نام ہیں، بے شمار فلموں اور ڈراموں میں اپنی جاندار اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں، ان کی رائے میں بدقسمتی سے آج کام کرنے والے کم جبکہ محض کاروائی ڈالنے والے زیادہ آ گئے ہیں، فلم انڈسٹری کو بحال کرنا ہے تو بھارت کی نقالی کرنے کے بجائے ہمیں اپنی ثقافت اور روایات کے مطابق فلمیں بنانا ہوں گی۔
پاکستان میں فلم انڈسٹری کے زوال کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو راشد محمود کی یہ بات بہت حد تک درست بھی دکھائی دیتی ہے، ہم بھارت اور بھارتی فلموں سے اس قدر مرعوب دکھائی دیتے ہیں کہ اپنی اصل ثقافت اور روایات ہی بھول چکے ہیں۔حکومت پاکستان نے عیدالفطر پر سلمان خان کی یوٹیوب سمیت بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش پر پابندی برقرار رکھی تو وینٹی لیٹر پر موجود پاکستان فلم انڈسٹری میں زندگی کی دوبارہ امید پیدا ہو گئی،خوشی کے اس تہوار کے موقع پر ملک بھر میں 14 فلمیں ر یلیز ہوئیں جن میں 5 پشتو، 3 پنجابی 2 قومی زبان سمیت 4 انگریزی فلمیں بھی شامل تھیں۔
ان فلموں میں حسن وقاص رانا کی یلغار، یاسر نواز کی مہرالنساء وی لب یو، ، پشتو فلم زخمونہ، ڈاس خوشی بامینے، گل جانا اور ستا محبت ، مے زندگی دہ گرفتار، پنجابی فلموں میں دشمن، بہادر اور مراثن جبکہ انگلش فلموں میں ٹرانسفارمر، پائریٹس آف دی کیریبیئن، ممی و دیگر قابل ذکر تھیں۔ بالی ووڈ کی فلموں کی نمائش نہ ہو سکنے کی وجہ سے پاکستانی فنکاروں کا آپس میں مقابلہ رہا، شان ، ہمایوں سعید، عدنان صدیقی، قوی خان، ثاقب سمیر، بلال اشرف ، عائشہ عمر، ثنا بچہ اور دانش تیموراور جاوید شیخ کے علاوہ کئی ستارے اداکاری کے جوہر دکھاتے نظر آئے۔
عید پر ریلیز ہونے والی دونوں پاکستانی فلمیں '' یلغار'' اور ''مہرالنساء وی لب یو'' عوام کی توجہ کا مرکز بنی رہیں، دونوں فلمیں باکس آفس پر بزنس کرنے میں کامیاب رہیں۔ لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں حسن وقاص رانا کی فلم ''یلغار'' چھائی رہی جبکہ کراچی میں یاسر نواز کی فلم ''مہرالنساء وی لب یو'' کے چرچے رہے۔
فلم ''یلغار'' کی ہدایات حسن وقاص رانا نے دی ہیں اس کے علاوہ وہ فلم کے مصنف بھی ہیں ، حسن وقاص رانا اس سے قبل باکس آفس پر ریکارڈ بزنس کرنے والی فلم ''وار''بھی پیش کرچکے ہیں۔فلم نے عید کے پہلے روز ایک کروڑ 75 لاکھ اور دوسرے دن 24 ملین یعنی 2 کروڑ 40 لاکھ روپے کا شاندار بزنس کیا۔ اسی طرح بلاک بسٹر فلم''رانگ نمبر''کے خالق یاسر نواز نے ایک بار پھرڈرامہ ، میوزک اور مزاح سے بھرپورانٹرٹینمنٹ فلم ''مہرالنساء وی لب یو'' شائقین کے لیے عید پر پیش کی۔ فلم نے عید کے پہلے روز 11 ملین یعنی ایک کروڑ دس لاکھ جبکہ دوسرے دن 17.5 ملین یعنی ایک کروڑ 75 لاکھ کا بزنس کیا ہے۔
پاکستان کی پہلی انٹرنیشنل فلم یلغار کی بات کی جائے تو یہ فلم امریکہ ، انگلینڈ، چین سمیت دنیا کے 60 ملکوں کے 800 سینما میں دکھائی گئی، فلم میں پاکستان کے صف اول کے اداکار شان شاہد، ہمایوں سعید عدنان صدیقی ، حسن رانا ، ایوب کھوسہ ، ثنا بچہ اور عائشہ عمر اداکاری کے جوہر دکھائے جب کہ اس فلم کی ہدایتکاری کے فرائض فلم میں میجر جنرل کا کردار کرنے والے حسن رانا نے ہی سر انجام دیئے۔فلم ''یلغار'' سوات آپریشن کے ایک مشن پرمبنی حقیقی کہانی ہے جس کے ایکشن مناظر کی عکس بندی اس انداز میں کی گئی ہے کہ فلم بین بھی خود کو ان مناظر میں ہی محسوس کریں گے۔
حسن رانا کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم پاکستان کی سب سے بھاری بجٹ والی فلم ہے جسے ہدایتکار نے 2014 میں آرمی پبلک سکول حملے کے شہدا کے نام کیا ہے جب کہ فلم کی تیاری میں 3 سال سے زائد کا عرصہ لگا ہے۔ فلم میں کئی مناظر حقیقت کے اس قدر قریب ہیں کہ شوٹنگ کے دوران اداکار ایوب کھوسہ حقیقت میں ڈرل مشین سے زخمی ہوئے اور خون بہنے لگا جس پر ان مناظر کو بھی فلمایا گیا جب کہ اداکار بلال اشرف نے فلم کے کردار میں ڈھلنے کے لیے ساڑھے 7 ماہ سپیشل فورسز کے ساتھ رہے اور ٹریننگ حاصل کی۔فلم تمام ہتھیار، ہیلی کاپٹرز، گن مشین، گولیاں اور دھماکہ خیز مواد ٹریک کے ساتھ اصلی استعمال کیا گیا ۔
عید پر ایک اور رومانوی و کامیڈی فلم ''مہر النسا وی لب یو'' بھی سنیما گھروں کی زینت بنی جب کہ اس فلم میں دانش تیمور، ثنا جاوید ، جاوید شیخ اور قوی خان اداکاری کرتے نظر آئے،فلم کی کہانی محبت کی شادی اور سماجی مسائل پر مبنی ہے جس میں کامیڈی کے ساتھ ساتھ ایکشن کا بھی تڑکا ڈالا گیا ہے جب کہ فلم کی ہدایتکاری کے فرائض یاسر نواز نے سر انجام دیئے ہیں۔ انٹرٹینمنٹ، ڈرامہ اور کامیڈی سے بھرپور فلم مہر النساء وی لب یو میں پاکستان کے خوبصورت شمالی علاقہ جات کی دلکش عکاسی کی گئی ہے۔ ملک بھر میں اس فلم کے عید کے شو ہاؤس فل رہے۔سپر ہٹ گانے، مہنگا ترین سیٹ اور زبردست کامیڈی نے دیکھنے والوں کے دل جیت لیے،فلم کے ہیرو دانش تیمور اس سے قبل بھی بڑی سکرین پر جلوہ گر ہو چکے ہیں جبکہ ہیروئن کا کردار ادا کرنے والی ثناء جاوید کی یہ پہلی فلم ہے۔
کراچی میں نئی پاکستانی فلم ''نامعلوم افراد ٹو'' کی رنگا رنگ لانچنگ تقریب بھی سج چکی ہے، جس میں فلمی ستارے ریڈ کارپٹ پر اترے۔پاکستانی فلم نامعلوم افراد کی کامیابی کے بعد جلد ہی اس کا سیکوئل نامعلوم افراد ٹو ریلیز ہونے جا رہی ہے، فلم کا ٹریلر کراچی کے مقامی سنیما میں رنگا رنگ تقریب میں ریلیز کیا گیا۔کامیڈی اور ایکشن سے بھرپور فلم نامعلوم افراد ٹو کی کہانی ایسے گروپ کے گرد گھومتی ہے، جو امیر ہونے کے لیے کیپ ٹاؤن میں چوری کا منصوبہ بناتے ہیں۔تقریب میں فلم کی کاسٹ ریڈ کارپٹ پر اتری، فہد مصطفی، جاوید شیخ، مرینہ خان، صدف کنول، ہانیہ امیر اور نیر اعجاز اہم کرداروں میں نظر آئیں گے۔
فلم نامعلوم افراد ٹو عید الاضحی پر ملک بھر میں ریلیز کر دی جائے گی۔ اسی طرح فلمساز سہیل خان کی نئی اردو فلم ''شورشرابہ'' کی نمائش 14جولائی کو ہوگی۔فلم میں اداکارہ رابی پیرزادہ،حسن خان، راحیلہ آغا،دردانہ رحمان،سخاوت نازاوربہار بیگم اور مصطفیٰ قریشی نے اہم کردار اداکئے ہیں۔فلم کا ٹریلر پاکستان بھرمیں ریلیز کردیا گیاہے۔عوام ''شور شرابہ'' کے ٹریلر کوپسند کررہے ہیں۔ عید الفطر کے موقع پر کئی فلموں کا نمائش کے لیے پیش کیا جانا پاکستان فلم انڈسٹری کے لیے خوش آئند ہے جس کے بعد امید کی جاسکتی ہے فلم بینوں کو رواں سال عید کے موقع پر اچھی فلمیں دیکھنے کو ملیں گی۔
یہ بات درست ہے کہ موجودہ دور میں ملکوں کے درمیان پیار، محبت اور دوستی کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، فنکار اور کھلاڑی ملکوں میں پیار محبت بانٹتے اور امن کا پرچار کرتے ہیں تاہم یہ بات دوسری دنیا کے لئے تو ٹھیک ہے لیکن اس فارمولا ، اس نظریہ، آس آئیڈیا اور اس تھیوری کو پاکستان اوربھارت کے درمیان اپلائی نہیں کیا جا سکتا۔پاکستان کھلاڑی اور فنکار بھارت جاتے ہیں توان کی عزت افزائی کی بجائے ان کی عزت کا جنازہ نکالا جاتا ہے، جان سے مار ڈالنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں اور پاکستانی فنکاروں کی تقاریب کا بائیکاٹ کیا جاتا ہے، بھارت پاکستان کو قریب آنے کا موقع اس وقت ہی دیتا ہے جب اس کا اپنا مفاد ہوتا ہے۔
وہ سپورٹس ڈپلومیسی اور مشترکہ ثقافت کی باتیں کرتا ہے، ویزہ میں نرمی لانے کے فریب دیتا ہے، وہ کہتا ہے کہ راستے کھولو، تجارت شروع کرو، ثقافتی اور تجارتی وفود کو تبادلہ کرو، ساتھ مل کے ناچو، ساتھ مل کے گاؤ۔ پھر کیا ہوتا ہے کہ سرحدیں کھول دی جاتی ہیں، بھارتی وی آئی پی شخصیات اور شہری بڑی تعداد میں پاکستان کا رخ کرتے ہیں، پیار محبت، دوستی اور امن کا پرچار کرتے ہیں، امن کی فاختائیں اڑائی جاتی ہیں، چھوٹے بڑے بھائی کے راگ الاپے جاتے ہیں لیکن پیار ومحبت کی پینگوں کے پیچھے بھارت کی نیک نیتی نہیں بلکہ دوستی کی آڑ میں پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپنا مقصود ہوتا ہے، بھارت کا جب مقصد نکل جاتا ہے تو ان کا رویہ ایسا ہو جاتا ہے کہ جیسے وہ ہمیں جانتے ہی نہیں۔ چانکیہ نے کہا تھا کہ جو ڈر جائے اسے ہمیشہ کے لئے ڈرائے رکھو اور جو نہ ڈرے اس سے ہمیشہ ڈرے رہو، چانکیہ کا یہ قول بھارت کی نفسیات بھی ہے اور پالیسی بھی۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے کہا تھا کہ جب کسی قوم کو تباہ کرنا ہو تو اس میں فحاشی و عریانی عام کر دو، اسی طرح سقوط ڈھاکہ پر بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے بڑے فخریہ انداز میں کہا تھا کہ آج ہم نے اپنی ہزار سالہ تاریخ کا بدلہ لے لیا ہے۔
جس نظریئے کی بنیاد پر ہندوستان کودو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا، اسے خلیج بنگال میں غرق کر دیا ہے، اب ہم اپنی ثقافت سے پاکستان کو مات دیں گے۔بھارت بھی فحاشی و عریانی پر مشتمل اپنی ثقافت ہم پر تھوپنا چاہتا ہے اور اس میں کافی حد تک وہ کامیاب بھی ہو چکا ہے، آج کی نوجوان نسل سلمان خان، شاہ رخ خان، سہیل خان ، کرینہ کپور، قطرینہ کیف، مادھوری، رانی مکر جی، پریانکا، ایشورائے کو زیادہ اور اپنے ماضی کے ہیروز کو کم جانتی ہے۔
عیدالفطر پر سلمان خان کی یو ٹیوب سمیت بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی اور پاکستانی فلموں کی کامیابی سے یہ بات عیاں ہے کہ زوال پذیری کے باوجود پاکستان فلم انڈسٹری میں دوبارہ جینے اور آگے بڑھنے کی امنگ ابھی موجود ہے،ماضی میں مار کٹائی، دنگا فساد، لوٹ مار اور گنڈاسہ کلچر کو فروغ دینے کے موضوعات پر بننے والی فلموں نے انڈسٹری کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، اسی طرح فلموں میں وہی گھسے پٹے چہرے شائقین کے دلوں سے اترتے رہے۔فلم انڈسٹری میں نئے چہروں کا آنا خوش آئند ہے، فلم یلغار اور فلم مہر النساء وی لب یو کی کامیابی نے ثابت کر دیا ہے کہ اگر مستقبل میں بھی مقصدیت اور طنز ومزاح کے موضوعات پر فلمیں بنائی جائیں تو نہ صرف پاکستان فلم انڈسٹری کے تن مردہ میں دوبارہ جان ڈالی جا سکتی ہے بلکہ شائقین کو بھی سینماؤں گھروں کا رخ کرنے کی طرف مائل کیا جا سکتا ہے۔
پاکستان میں فلم انڈسٹری کے زوال کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو راشد محمود کی یہ بات بہت حد تک درست بھی دکھائی دیتی ہے، ہم بھارت اور بھارتی فلموں سے اس قدر مرعوب دکھائی دیتے ہیں کہ اپنی اصل ثقافت اور روایات ہی بھول چکے ہیں۔حکومت پاکستان نے عیدالفطر پر سلمان خان کی یوٹیوب سمیت بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش پر پابندی برقرار رکھی تو وینٹی لیٹر پر موجود پاکستان فلم انڈسٹری میں زندگی کی دوبارہ امید پیدا ہو گئی،خوشی کے اس تہوار کے موقع پر ملک بھر میں 14 فلمیں ر یلیز ہوئیں جن میں 5 پشتو، 3 پنجابی 2 قومی زبان سمیت 4 انگریزی فلمیں بھی شامل تھیں۔
ان فلموں میں حسن وقاص رانا کی یلغار، یاسر نواز کی مہرالنساء وی لب یو، ، پشتو فلم زخمونہ، ڈاس خوشی بامینے، گل جانا اور ستا محبت ، مے زندگی دہ گرفتار، پنجابی فلموں میں دشمن، بہادر اور مراثن جبکہ انگلش فلموں میں ٹرانسفارمر، پائریٹس آف دی کیریبیئن، ممی و دیگر قابل ذکر تھیں۔ بالی ووڈ کی فلموں کی نمائش نہ ہو سکنے کی وجہ سے پاکستانی فنکاروں کا آپس میں مقابلہ رہا، شان ، ہمایوں سعید، عدنان صدیقی، قوی خان، ثاقب سمیر، بلال اشرف ، عائشہ عمر، ثنا بچہ اور دانش تیموراور جاوید شیخ کے علاوہ کئی ستارے اداکاری کے جوہر دکھاتے نظر آئے۔
عید پر ریلیز ہونے والی دونوں پاکستانی فلمیں '' یلغار'' اور ''مہرالنساء وی لب یو'' عوام کی توجہ کا مرکز بنی رہیں، دونوں فلمیں باکس آفس پر بزنس کرنے میں کامیاب رہیں۔ لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں حسن وقاص رانا کی فلم ''یلغار'' چھائی رہی جبکہ کراچی میں یاسر نواز کی فلم ''مہرالنساء وی لب یو'' کے چرچے رہے۔
فلم ''یلغار'' کی ہدایات حسن وقاص رانا نے دی ہیں اس کے علاوہ وہ فلم کے مصنف بھی ہیں ، حسن وقاص رانا اس سے قبل باکس آفس پر ریکارڈ بزنس کرنے والی فلم ''وار''بھی پیش کرچکے ہیں۔فلم نے عید کے پہلے روز ایک کروڑ 75 لاکھ اور دوسرے دن 24 ملین یعنی 2 کروڑ 40 لاکھ روپے کا شاندار بزنس کیا۔ اسی طرح بلاک بسٹر فلم''رانگ نمبر''کے خالق یاسر نواز نے ایک بار پھرڈرامہ ، میوزک اور مزاح سے بھرپورانٹرٹینمنٹ فلم ''مہرالنساء وی لب یو'' شائقین کے لیے عید پر پیش کی۔ فلم نے عید کے پہلے روز 11 ملین یعنی ایک کروڑ دس لاکھ جبکہ دوسرے دن 17.5 ملین یعنی ایک کروڑ 75 لاکھ کا بزنس کیا ہے۔
پاکستان کی پہلی انٹرنیشنل فلم یلغار کی بات کی جائے تو یہ فلم امریکہ ، انگلینڈ، چین سمیت دنیا کے 60 ملکوں کے 800 سینما میں دکھائی گئی، فلم میں پاکستان کے صف اول کے اداکار شان شاہد، ہمایوں سعید عدنان صدیقی ، حسن رانا ، ایوب کھوسہ ، ثنا بچہ اور عائشہ عمر اداکاری کے جوہر دکھائے جب کہ اس فلم کی ہدایتکاری کے فرائض فلم میں میجر جنرل کا کردار کرنے والے حسن رانا نے ہی سر انجام دیئے۔فلم ''یلغار'' سوات آپریشن کے ایک مشن پرمبنی حقیقی کہانی ہے جس کے ایکشن مناظر کی عکس بندی اس انداز میں کی گئی ہے کہ فلم بین بھی خود کو ان مناظر میں ہی محسوس کریں گے۔
حسن رانا کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم پاکستان کی سب سے بھاری بجٹ والی فلم ہے جسے ہدایتکار نے 2014 میں آرمی پبلک سکول حملے کے شہدا کے نام کیا ہے جب کہ فلم کی تیاری میں 3 سال سے زائد کا عرصہ لگا ہے۔ فلم میں کئی مناظر حقیقت کے اس قدر قریب ہیں کہ شوٹنگ کے دوران اداکار ایوب کھوسہ حقیقت میں ڈرل مشین سے زخمی ہوئے اور خون بہنے لگا جس پر ان مناظر کو بھی فلمایا گیا جب کہ اداکار بلال اشرف نے فلم کے کردار میں ڈھلنے کے لیے ساڑھے 7 ماہ سپیشل فورسز کے ساتھ رہے اور ٹریننگ حاصل کی۔فلم تمام ہتھیار، ہیلی کاپٹرز، گن مشین، گولیاں اور دھماکہ خیز مواد ٹریک کے ساتھ اصلی استعمال کیا گیا ۔
عید پر ایک اور رومانوی و کامیڈی فلم ''مہر النسا وی لب یو'' بھی سنیما گھروں کی زینت بنی جب کہ اس فلم میں دانش تیمور، ثنا جاوید ، جاوید شیخ اور قوی خان اداکاری کرتے نظر آئے،فلم کی کہانی محبت کی شادی اور سماجی مسائل پر مبنی ہے جس میں کامیڈی کے ساتھ ساتھ ایکشن کا بھی تڑکا ڈالا گیا ہے جب کہ فلم کی ہدایتکاری کے فرائض یاسر نواز نے سر انجام دیئے ہیں۔ انٹرٹینمنٹ، ڈرامہ اور کامیڈی سے بھرپور فلم مہر النساء وی لب یو میں پاکستان کے خوبصورت شمالی علاقہ جات کی دلکش عکاسی کی گئی ہے۔ ملک بھر میں اس فلم کے عید کے شو ہاؤس فل رہے۔سپر ہٹ گانے، مہنگا ترین سیٹ اور زبردست کامیڈی نے دیکھنے والوں کے دل جیت لیے،فلم کے ہیرو دانش تیمور اس سے قبل بھی بڑی سکرین پر جلوہ گر ہو چکے ہیں جبکہ ہیروئن کا کردار ادا کرنے والی ثناء جاوید کی یہ پہلی فلم ہے۔
کراچی میں نئی پاکستانی فلم ''نامعلوم افراد ٹو'' کی رنگا رنگ لانچنگ تقریب بھی سج چکی ہے، جس میں فلمی ستارے ریڈ کارپٹ پر اترے۔پاکستانی فلم نامعلوم افراد کی کامیابی کے بعد جلد ہی اس کا سیکوئل نامعلوم افراد ٹو ریلیز ہونے جا رہی ہے، فلم کا ٹریلر کراچی کے مقامی سنیما میں رنگا رنگ تقریب میں ریلیز کیا گیا۔کامیڈی اور ایکشن سے بھرپور فلم نامعلوم افراد ٹو کی کہانی ایسے گروپ کے گرد گھومتی ہے، جو امیر ہونے کے لیے کیپ ٹاؤن میں چوری کا منصوبہ بناتے ہیں۔تقریب میں فلم کی کاسٹ ریڈ کارپٹ پر اتری، فہد مصطفی، جاوید شیخ، مرینہ خان، صدف کنول، ہانیہ امیر اور نیر اعجاز اہم کرداروں میں نظر آئیں گے۔
فلم نامعلوم افراد ٹو عید الاضحی پر ملک بھر میں ریلیز کر دی جائے گی۔ اسی طرح فلمساز سہیل خان کی نئی اردو فلم ''شورشرابہ'' کی نمائش 14جولائی کو ہوگی۔فلم میں اداکارہ رابی پیرزادہ،حسن خان، راحیلہ آغا،دردانہ رحمان،سخاوت نازاوربہار بیگم اور مصطفیٰ قریشی نے اہم کردار اداکئے ہیں۔فلم کا ٹریلر پاکستان بھرمیں ریلیز کردیا گیاہے۔عوام ''شور شرابہ'' کے ٹریلر کوپسند کررہے ہیں۔ عید الفطر کے موقع پر کئی فلموں کا نمائش کے لیے پیش کیا جانا پاکستان فلم انڈسٹری کے لیے خوش آئند ہے جس کے بعد امید کی جاسکتی ہے فلم بینوں کو رواں سال عید کے موقع پر اچھی فلمیں دیکھنے کو ملیں گی۔
یہ بات درست ہے کہ موجودہ دور میں ملکوں کے درمیان پیار، محبت اور دوستی کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، فنکار اور کھلاڑی ملکوں میں پیار محبت بانٹتے اور امن کا پرچار کرتے ہیں تاہم یہ بات دوسری دنیا کے لئے تو ٹھیک ہے لیکن اس فارمولا ، اس نظریہ، آس آئیڈیا اور اس تھیوری کو پاکستان اوربھارت کے درمیان اپلائی نہیں کیا جا سکتا۔پاکستان کھلاڑی اور فنکار بھارت جاتے ہیں توان کی عزت افزائی کی بجائے ان کی عزت کا جنازہ نکالا جاتا ہے، جان سے مار ڈالنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں اور پاکستانی فنکاروں کی تقاریب کا بائیکاٹ کیا جاتا ہے، بھارت پاکستان کو قریب آنے کا موقع اس وقت ہی دیتا ہے جب اس کا اپنا مفاد ہوتا ہے۔
وہ سپورٹس ڈپلومیسی اور مشترکہ ثقافت کی باتیں کرتا ہے، ویزہ میں نرمی لانے کے فریب دیتا ہے، وہ کہتا ہے کہ راستے کھولو، تجارت شروع کرو، ثقافتی اور تجارتی وفود کو تبادلہ کرو، ساتھ مل کے ناچو، ساتھ مل کے گاؤ۔ پھر کیا ہوتا ہے کہ سرحدیں کھول دی جاتی ہیں، بھارتی وی آئی پی شخصیات اور شہری بڑی تعداد میں پاکستان کا رخ کرتے ہیں، پیار محبت، دوستی اور امن کا پرچار کرتے ہیں، امن کی فاختائیں اڑائی جاتی ہیں، چھوٹے بڑے بھائی کے راگ الاپے جاتے ہیں لیکن پیار ومحبت کی پینگوں کے پیچھے بھارت کی نیک نیتی نہیں بلکہ دوستی کی آڑ میں پاکستان کی پیٹھ میں چھرا گھونپنا مقصود ہوتا ہے، بھارت کا جب مقصد نکل جاتا ہے تو ان کا رویہ ایسا ہو جاتا ہے کہ جیسے وہ ہمیں جانتے ہی نہیں۔ چانکیہ نے کہا تھا کہ جو ڈر جائے اسے ہمیشہ کے لئے ڈرائے رکھو اور جو نہ ڈرے اس سے ہمیشہ ڈرے رہو، چانکیہ کا یہ قول بھارت کی نفسیات بھی ہے اور پالیسی بھی۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے کہا تھا کہ جب کسی قوم کو تباہ کرنا ہو تو اس میں فحاشی و عریانی عام کر دو، اسی طرح سقوط ڈھاکہ پر بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے بڑے فخریہ انداز میں کہا تھا کہ آج ہم نے اپنی ہزار سالہ تاریخ کا بدلہ لے لیا ہے۔
جس نظریئے کی بنیاد پر ہندوستان کودو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا، اسے خلیج بنگال میں غرق کر دیا ہے، اب ہم اپنی ثقافت سے پاکستان کو مات دیں گے۔بھارت بھی فحاشی و عریانی پر مشتمل اپنی ثقافت ہم پر تھوپنا چاہتا ہے اور اس میں کافی حد تک وہ کامیاب بھی ہو چکا ہے، آج کی نوجوان نسل سلمان خان، شاہ رخ خان، سہیل خان ، کرینہ کپور، قطرینہ کیف، مادھوری، رانی مکر جی، پریانکا، ایشورائے کو زیادہ اور اپنے ماضی کے ہیروز کو کم جانتی ہے۔
عیدالفطر پر سلمان خان کی یو ٹیوب سمیت بھارتی فلموں کی نمائش پر پابندی اور پاکستانی فلموں کی کامیابی سے یہ بات عیاں ہے کہ زوال پذیری کے باوجود پاکستان فلم انڈسٹری میں دوبارہ جینے اور آگے بڑھنے کی امنگ ابھی موجود ہے،ماضی میں مار کٹائی، دنگا فساد، لوٹ مار اور گنڈاسہ کلچر کو فروغ دینے کے موضوعات پر بننے والی فلموں نے انڈسٹری کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، اسی طرح فلموں میں وہی گھسے پٹے چہرے شائقین کے دلوں سے اترتے رہے۔فلم انڈسٹری میں نئے چہروں کا آنا خوش آئند ہے، فلم یلغار اور فلم مہر النساء وی لب یو کی کامیابی نے ثابت کر دیا ہے کہ اگر مستقبل میں بھی مقصدیت اور طنز ومزاح کے موضوعات پر فلمیں بنائی جائیں تو نہ صرف پاکستان فلم انڈسٹری کے تن مردہ میں دوبارہ جان ڈالی جا سکتی ہے بلکہ شائقین کو بھی سینماؤں گھروں کا رخ کرنے کی طرف مائل کیا جا سکتا ہے۔