ٹیکسٹائل برآمدات کا ہدف پوراکرنا ممکن نہیں فیصل آباد چیمبر
کل 14 ارب ڈالر برآمدات، 10 ارب ڈالر پنجاب،4 ارب ڈالر کی صرف فیصل آباد سے ہوتی ہیں۔
KARACHI:
فیصل آباد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں زاہداسلم نے کہاہے کہ ٹیکسٹائل کی کل 14 ارب ڈالر برآمدات میں سے10 ارب ڈالرکی برآمدات پنجاب اور 4 ارب ڈالر کی صرف فیصل آباد سے ہوتی ہیں جبکہ گیس اور بجلی کی بلا تعطل سپلائی کے بغیر 95 ارب ڈالر کا برآمدی ہدف پوراکرنا ممکن نہیں۔
پیر کے روز میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی حالیہ رپورٹ کی روشنی میں ملک سے سرمایہ اور انڈسٹری دیگر ممالک کو منتقل ہو رہی ہے جو کہ صنعتی و معاشی ترقی کیلیے خطر ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ اعدادوشمار صنعتی ترقی میں کمی اور صنعتوں کی ہمسایہ ممالک میں منتقلی کو بھی ظاہر کر رہے ہیں کیونکہ اس کی اصل وجہ طویل لوڈ شیڈنگ، پیداواری لاگت میں مسلسل اور بے پناہ اضافہ، بینکوں کی طرف سے صنعتی شعبے کو قرضوں میں عدم دلچسپی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس صنعتی شعبے خصوصاً ٹیکسٹائل میں خام مال کی حیثیت کی حامل ہے جو گزشتہ دو ماہ سے مسلسل بند کر دی گئی ہے جس سے پیداواری عمل بھی معطل ہو کر رہ گیا ہے۔
صدر چیمبر نے کہا کہ 80 فیصد سے زائد ٹیکسٹائل انڈسٹری پنجاب میں ہے، مگر گیس اور بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے امسال16 ارب ڈالر کا برآمدی ہدف بھی پورا ہوتا نظر نہیں آرہا کیونکہ جرمنی میں حالیہ منعقدہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل نمائش میں پاکستانی برآمدکنندگان کو توانائی کے بحران کی وجہ سے 60 فیصد کم آرڈرز ملے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2012-15 میں رکھے گئے 95 ارب ڈالر کے برآمدی ہدف کے حصول کیلیے ٹیکسٹائل سمیت تمام صنعتوں کو بجلی اور گیس کی بلا تعطل فراہمی اور امن و امان کی صورتحال بہترکرنے کیلیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔
فیصل آباد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں زاہداسلم نے کہاہے کہ ٹیکسٹائل کی کل 14 ارب ڈالر برآمدات میں سے10 ارب ڈالرکی برآمدات پنجاب اور 4 ارب ڈالر کی صرف فیصل آباد سے ہوتی ہیں جبکہ گیس اور بجلی کی بلا تعطل سپلائی کے بغیر 95 ارب ڈالر کا برآمدی ہدف پوراکرنا ممکن نہیں۔
پیر کے روز میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی حالیہ رپورٹ کی روشنی میں ملک سے سرمایہ اور انڈسٹری دیگر ممالک کو منتقل ہو رہی ہے جو کہ صنعتی و معاشی ترقی کیلیے خطر ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ اعدادوشمار صنعتی ترقی میں کمی اور صنعتوں کی ہمسایہ ممالک میں منتقلی کو بھی ظاہر کر رہے ہیں کیونکہ اس کی اصل وجہ طویل لوڈ شیڈنگ، پیداواری لاگت میں مسلسل اور بے پناہ اضافہ، بینکوں کی طرف سے صنعتی شعبے کو قرضوں میں عدم دلچسپی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس صنعتی شعبے خصوصاً ٹیکسٹائل میں خام مال کی حیثیت کی حامل ہے جو گزشتہ دو ماہ سے مسلسل بند کر دی گئی ہے جس سے پیداواری عمل بھی معطل ہو کر رہ گیا ہے۔
صدر چیمبر نے کہا کہ 80 فیصد سے زائد ٹیکسٹائل انڈسٹری پنجاب میں ہے، مگر گیس اور بجلی کی عدم فراہمی کی وجہ سے امسال16 ارب ڈالر کا برآمدی ہدف بھی پورا ہوتا نظر نہیں آرہا کیونکہ جرمنی میں حالیہ منعقدہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل نمائش میں پاکستانی برآمدکنندگان کو توانائی کے بحران کی وجہ سے 60 فیصد کم آرڈرز ملے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2012-15 میں رکھے گئے 95 ارب ڈالر کے برآمدی ہدف کے حصول کیلیے ٹیکسٹائل سمیت تمام صنعتوں کو بجلی اور گیس کی بلا تعطل فراہمی اور امن و امان کی صورتحال بہترکرنے کیلیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔