مردہ شارک کے اعضا سے ماہرین نے نمونے حاصل کرلیے
مچھلی کی ہڈی کا نمونہ کینیڈا اور کھال نیشنل ہسٹری میوزیم اسلام آباد بھیجی جائے گی.
ISLAMABAD:
سمندری حیاتیات کے ماہرین نے پیر کو ماہی گیروں کے جال میں پھنسنے والی وہیل شارک کے مختلف اعضا کے نمونے حاصل کیے اور اس کی کھال جسم سے علیحدہ کی۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشیونوگرافی کی ریسرچر حنا بیگ، میرین فشریز ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل شوکت حسین اور دیگر ماہرین نے ڈھائی ٹن وزنی اور 22 فٹ طویل شارک کے گوشت، کھال، ہڈی، جگر اور دیگر اعضا کے نمونے حاصل کیے، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں شوکت حسین نے بتایا کہ غالب امکان یہی ہے کہ ماہی گیروں کے جال میں پھنسنے سے پہلے شارک زندہ تھی اور جال میں پھنسنے سے موت کا شکار ہوئی۔
تاہم انھوں نے کہا کہ موت کی حتمی وجہ کا تعین کیمیائی تجزیوں کی رپورٹ آنے کے بعد ہی کیا جاسکے گا، انھوں نے بتایا کہ اس معاملے پر ماہی گیروں کو اس لیے قصور وار قرار دینا مشکل ہے کہ ماہی گیر اپنی روایات پر نہایت سختی سے عمل پیرا ہوتے ہیں اور مچھلی کے شکار کے دوران اتنی بڑی مچھلی یا کچھوئوں کا جال میں آجانا ماہی گیروں کے نزدیک بدشگونی ہوتی ہے، جس مقام پر شارک ماہی گیروں کے جال میں آئی وہ ساحل سے 20 ناٹیکل میل کے فاصلے پر تھی اس مقام پر سمندر کی گہرائی 80 میٹر ہے، انھوں نے مزید بتایا کہ شارک کی کھال محفوظ کرنے کیلیے اسے نیشنل ہسٹری میوزیم اسلام آباد بھیجا جائے گا۔
ریسرچر حنا بیگ نے بتایا کہ مچھلی کی ہڈی کا نمونہ کیمیائی تجزیے کیلیے کینیڈا بھجوایا جائے گا اور اس کے نتائج آنے کے بعد شارک کی درست عمر کا تعین ہوسکے گا، پاکستان میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ شارک ماہی گیروں کے جال میں پھنس کر ہلاک ہوئی، انھوں نے کہا کہ بحیرہ ہند میں شارک کی بڑی تعداد موجود ہیں انھوں نے کہا کہ عمومی طور پر یہ مچھلیاں افزائش نسل کیلیے کنارے پر آتی ہیں۔
سمندری حیاتیات کے ماہرین نے پیر کو ماہی گیروں کے جال میں پھنسنے والی وہیل شارک کے مختلف اعضا کے نمونے حاصل کیے اور اس کی کھال جسم سے علیحدہ کی۔
نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشیونوگرافی کی ریسرچر حنا بیگ، میرین فشریز ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل شوکت حسین اور دیگر ماہرین نے ڈھائی ٹن وزنی اور 22 فٹ طویل شارک کے گوشت، کھال، ہڈی، جگر اور دیگر اعضا کے نمونے حاصل کیے، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں شوکت حسین نے بتایا کہ غالب امکان یہی ہے کہ ماہی گیروں کے جال میں پھنسنے سے پہلے شارک زندہ تھی اور جال میں پھنسنے سے موت کا شکار ہوئی۔
تاہم انھوں نے کہا کہ موت کی حتمی وجہ کا تعین کیمیائی تجزیوں کی رپورٹ آنے کے بعد ہی کیا جاسکے گا، انھوں نے بتایا کہ اس معاملے پر ماہی گیروں کو اس لیے قصور وار قرار دینا مشکل ہے کہ ماہی گیر اپنی روایات پر نہایت سختی سے عمل پیرا ہوتے ہیں اور مچھلی کے شکار کے دوران اتنی بڑی مچھلی یا کچھوئوں کا جال میں آجانا ماہی گیروں کے نزدیک بدشگونی ہوتی ہے، جس مقام پر شارک ماہی گیروں کے جال میں آئی وہ ساحل سے 20 ناٹیکل میل کے فاصلے پر تھی اس مقام پر سمندر کی گہرائی 80 میٹر ہے، انھوں نے مزید بتایا کہ شارک کی کھال محفوظ کرنے کیلیے اسے نیشنل ہسٹری میوزیم اسلام آباد بھیجا جائے گا۔
ریسرچر حنا بیگ نے بتایا کہ مچھلی کی ہڈی کا نمونہ کیمیائی تجزیے کیلیے کینیڈا بھجوایا جائے گا اور اس کے نتائج آنے کے بعد شارک کی درست عمر کا تعین ہوسکے گا، پاکستان میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ شارک ماہی گیروں کے جال میں پھنس کر ہلاک ہوئی، انھوں نے کہا کہ بحیرہ ہند میں شارک کی بڑی تعداد موجود ہیں انھوں نے کہا کہ عمومی طور پر یہ مچھلیاں افزائش نسل کیلیے کنارے پر آتی ہیں۔