گیارہ ماہ کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ 10ارب ڈالرسے تجاوز کر گیا
درآمدات کی مالیت تقریباً ایک ارب ڈالر سے بڑھ کر 43ارب45کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے
بینک دولت پاکستان نے بیرونی شعبے کے شماریات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے توانائی اور بجلی کے شعبے سے متعلق منظور شدہ آف شور بیرونی کھاتوں کے لین دین کی معلومات کے حصول کے ذریعے کوریج میں اضافہ کردیا ہے۔
یہ لین دین نجی شعبے سے متعلق ہیں جن پر نظرثانی کے نتیجے میں اشیا و خدمات کی تجارت، توازن ادائیگی، بنیادی و ثانوی آمدن، براہ راست سرمای کاری، کرنسی اور ڈپازٹس سمیت نجی شعبے کے اثاثہ جات ، نجی شعبے کو جاری کردہ قرضوں کی مالیت اورباقی کے اعدادو شمار بھی تبدیل ہوگئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جولائی 2014 اور اس کے بعد کی مدت سے اسٹیٹ بینک نے بیرونی شعبے کی شماریات پر نظرثانی کی ہے اور ان آف شور لین دین کے ڈیٹا کو شامل کیا ہے۔ بیرونی شعبے کی شماریات پر نظرثانی کی وجہ سے مالی سال 2016-17 کے پہلے گیارہ ماہ کے کرنٹ اکائونٹ خسارے کی مالیت 1.712 ارب ڈالر اضافے سے 10.64 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ درآمدات کی مالیت تقریباً ایک ارب ڈالر سے بڑھ کر 43ارب45کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ بھی 22.66 ارب ڈالر سے بڑھ کر 23.66 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
مالی سال 2016-17 کے پہلے 9 ماہ کے دوران بیرونی قرضوں کی مجموعی مالیت 61 ارب 95 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جس میں آئی ایم ایف سے لیے گئے قرضوں کی مالیت 5ارب 97 کروڑ ڈالر، غیرملکی واجبات کی مالیت 3ارب 51کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی ہے ۔ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے لیے حاصل کردہ بیرونی قرضوں کی مالیت 2.77ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، بینکوں کے بیرونی قرضہ جات 3.75ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی ہے، نجی شعبے کے بیرونی قرضوں کی مالیت 6.17ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے ۔ براہ راست سرمایہ کاروں پر واجبات کی مالیت 2.975ارب ڈالر جبکہ بیرونی قرضوں اور واجبات کی مجموعی مالیت 77.616ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
یہ لین دین نجی شعبے سے متعلق ہیں جن پر نظرثانی کے نتیجے میں اشیا و خدمات کی تجارت، توازن ادائیگی، بنیادی و ثانوی آمدن، براہ راست سرمای کاری، کرنسی اور ڈپازٹس سمیت نجی شعبے کے اثاثہ جات ، نجی شعبے کو جاری کردہ قرضوں کی مالیت اورباقی کے اعدادو شمار بھی تبدیل ہوگئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جولائی 2014 اور اس کے بعد کی مدت سے اسٹیٹ بینک نے بیرونی شعبے کی شماریات پر نظرثانی کی ہے اور ان آف شور لین دین کے ڈیٹا کو شامل کیا ہے۔ بیرونی شعبے کی شماریات پر نظرثانی کی وجہ سے مالی سال 2016-17 کے پہلے گیارہ ماہ کے کرنٹ اکائونٹ خسارے کی مالیت 1.712 ارب ڈالر اضافے سے 10.64 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ درآمدات کی مالیت تقریباً ایک ارب ڈالر سے بڑھ کر 43ارب45کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ بھی 22.66 ارب ڈالر سے بڑھ کر 23.66 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
مالی سال 2016-17 کے پہلے 9 ماہ کے دوران بیرونی قرضوں کی مجموعی مالیت 61 ارب 95 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جس میں آئی ایم ایف سے لیے گئے قرضوں کی مالیت 5ارب 97 کروڑ ڈالر، غیرملکی واجبات کی مالیت 3ارب 51کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی ہے ۔ پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے لیے حاصل کردہ بیرونی قرضوں کی مالیت 2.77ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، بینکوں کے بیرونی قرضہ جات 3.75ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی ہے، نجی شعبے کے بیرونی قرضوں کی مالیت 6.17ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے ۔ براہ راست سرمایہ کاروں پر واجبات کی مالیت 2.975ارب ڈالر جبکہ بیرونی قرضوں اور واجبات کی مجموعی مالیت 77.616ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔