سپریم کورٹ کا شاہ زیب قتل کیس کی انکوائری پر عدم اطمینان
اس بات کو یقینی بنائیں کہ فریقین میں سے کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو،سکندرجتوئی کے بیان اور انٹرویومیں تضادہے،عدالت
سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کے بارے میں پولیس اور ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہارکیا ہے اور معاملے کی شفاف وآزادانہ انکوائری کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ دونوں فریقین میں سے کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔پیر کو ایف آئی اے کے ڈائریکٹرلیگل اعظم خان نے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ میں رپورٹ پیش کی اورکہا کہ شاہ رخ پی آئی اے کے ذریعے باہرگئے،ان کے ہمراہ نواب علی جتوئی اور محمد خرم بھی تھے،انھیں ایئر پورٹ کے خصوصی لائونج سے گزارکر جہازتک پہنچایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ٹکٹ فضل ربی ٹریول سے حاصل کیا گیا اور محمد علی نام کے پاسپورٹ سے بورڈنگ کارڈ جاری ہوا تاہم سفر انھوں نے اپنے پاسپورٹ سے کیا۔ انھوں نے بتایا ایئر پورٹ کے معمول کے ریکارڈ میں شاہ رخ کے جانے کا ڈیٹا موجود نہیں۔
عدالت کے استفسار پر اعظم خان نے بتایا جس نے بورڈنگ کارڈ جاری کیا اس کا پتہ جلد چلا لیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا تین جگہوں سے گزرکر وہ جہاز تک پہنچا اور ایف آئی اے کو ریکارڈ نہیں مل رہا ہے۔ عدالت کی ہدایت پر شاہ رخ کے والد سکندر جتوئی کا پولیس کو دیا گیا بیان پڑھ کر سنایا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس بیان اور شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ ان کے ٹی وی انٹرویو میں تضاد ہے پولیس کودیے گئے بیان کے مطابق شاہ رخ زخمی بھی ہوئے اور ایک کلینک سے ان کا علاج بھی ہوا جبکہ انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ وہ آسٹریلیا جا چکے ہیں۔ڈائریکٹر لیگل نے بتایا کہ ایئر پورٹ پر موجود انسپکٹر ایف آئی اے کیخلاف محکمانہ کارروائی کی جارہی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ملزم کو بھگانے میں مدد جرم ہے اور جس نے یہ جرم کیا ہے اس کیخلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے۔ڈی آئی جی شاہد حیات نے کہا شاہ رخ کی عمرکے تعین کیلئے فارم بی حاصل کر لیا گیا ہے جبکہ ایچی سن کالج کا سرٹیفکیٹ ایک دو دن میں حاصل کر لیا جائے گا، انھوں نے کہا موقع کے عینی گواہ اور دیگر شواہد موجود ہیں۔
کوئی سزا سے بچ نہیں سکے گا۔انھوں نے کہا آلہ قتل اورگاڑی سے پانچ خالی خول ملے ہیں،فرانزک رپورٹ ایک آدھ دن میں آجائیگی۔عدالت نے مزید سماعت 13 فروری تک ملتوی کر دی۔فاضل بنچ نے پاکستان بارکونسل کی ایگزیکٹوکمیٹی کے سابق چیئرمین اور وکیل رہنما نصراللہ وڑائچ کے قتل کے مبینہ ملزمان کی ڈی پورٹیشن کیلیے ضروری کارروائی نہ کرنے پر سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے سے وضاحت طلب کر لی۔ دریں اثناء صوبہ سندھ میں ریٹائر افسران کو دوبارہ اہم عہدوں پر تعینات کر نے کیخلاف ایک آئینی درخواست دائر کی گئی ہے۔یہ درخواست محمود اختر نقوی نے دائرکی ہے ۔
عدالت نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ دونوں فریقین میں سے کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔پیر کو ایف آئی اے کے ڈائریکٹرلیگل اعظم خان نے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ میں رپورٹ پیش کی اورکہا کہ شاہ رخ پی آئی اے کے ذریعے باہرگئے،ان کے ہمراہ نواب علی جتوئی اور محمد خرم بھی تھے،انھیں ایئر پورٹ کے خصوصی لائونج سے گزارکر جہازتک پہنچایا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ٹکٹ فضل ربی ٹریول سے حاصل کیا گیا اور محمد علی نام کے پاسپورٹ سے بورڈنگ کارڈ جاری ہوا تاہم سفر انھوں نے اپنے پاسپورٹ سے کیا۔ انھوں نے بتایا ایئر پورٹ کے معمول کے ریکارڈ میں شاہ رخ کے جانے کا ڈیٹا موجود نہیں۔
عدالت کے استفسار پر اعظم خان نے بتایا جس نے بورڈنگ کارڈ جاری کیا اس کا پتہ جلد چلا لیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہا تین جگہوں سے گزرکر وہ جہاز تک پہنچا اور ایف آئی اے کو ریکارڈ نہیں مل رہا ہے۔ عدالت کی ہدایت پر شاہ رخ کے والد سکندر جتوئی کا پولیس کو دیا گیا بیان پڑھ کر سنایا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس بیان اور شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ ان کے ٹی وی انٹرویو میں تضاد ہے پولیس کودیے گئے بیان کے مطابق شاہ رخ زخمی بھی ہوئے اور ایک کلینک سے ان کا علاج بھی ہوا جبکہ انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ وہ آسٹریلیا جا چکے ہیں۔ڈائریکٹر لیگل نے بتایا کہ ایئر پورٹ پر موجود انسپکٹر ایف آئی اے کیخلاف محکمانہ کارروائی کی جارہی ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ملزم کو بھگانے میں مدد جرم ہے اور جس نے یہ جرم کیا ہے اس کیخلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے۔ڈی آئی جی شاہد حیات نے کہا شاہ رخ کی عمرکے تعین کیلئے فارم بی حاصل کر لیا گیا ہے جبکہ ایچی سن کالج کا سرٹیفکیٹ ایک دو دن میں حاصل کر لیا جائے گا، انھوں نے کہا موقع کے عینی گواہ اور دیگر شواہد موجود ہیں۔
کوئی سزا سے بچ نہیں سکے گا۔انھوں نے کہا آلہ قتل اورگاڑی سے پانچ خالی خول ملے ہیں،فرانزک رپورٹ ایک آدھ دن میں آجائیگی۔عدالت نے مزید سماعت 13 فروری تک ملتوی کر دی۔فاضل بنچ نے پاکستان بارکونسل کی ایگزیکٹوکمیٹی کے سابق چیئرمین اور وکیل رہنما نصراللہ وڑائچ کے قتل کے مبینہ ملزمان کی ڈی پورٹیشن کیلیے ضروری کارروائی نہ کرنے پر سیکریٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے سے وضاحت طلب کر لی۔ دریں اثناء صوبہ سندھ میں ریٹائر افسران کو دوبارہ اہم عہدوں پر تعینات کر نے کیخلاف ایک آئینی درخواست دائر کی گئی ہے۔یہ درخواست محمود اختر نقوی نے دائرکی ہے ۔