پاکستان اورحریت رہنماؤں سے مذاکرات ہی مسئلہ کشمیرکا واحد حل ہے یشونت سنہا
جموں و کشمیر کے حالات بھارتی حکومت کے جھوٹے وعدوں کا نتیجہ ہے، سابق رہنما بی جے پی یشونت سنہا
بی جے پی کے سابق رہنما یشونت سنہا کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات بھارتی حکومت کے جھوٹے وعدوں کا نتیجہ ہے جب کہ مقبوضہ وادی کی صورتحال بہتر کرنے کیلیے پاکستان اور حریت رہنماؤں سمیت تمام فریقین سے مذاکرات ہی واحد طریقہ ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر بی جے پی کے سابق رہنما یشونت سنہا نے بھی چپ کا روزہ توڑدتے ہوئے کہا کہ وادی کے حالات کئی سال سے بی جے پی حکومت کے جھوٹے وعدوں کا نتیجہ ہے جب کہ جموں و کشمیر کی صورتحال بہتر کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ پاکستان اور حریت رہنماؤں سمیت تمام فریقین سے مذاکرات کئے جائیں۔
یشونت سنہا نے کہا کہ ہے بی جے پی حکومت جب اقتدار میں آئی تھی تو اس نے وعدہ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے معاملے پر بات چیت ہوگی لیکن حقیقت میں اس کی کشمیر پالیسی اس کے برعکس ہے۔
سابق بھارتی وزیرخزانہ یشونت سنہا اس گروپ کا حصہ تھے جنہوں نے برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ وادی میں کشیدگی کی لہر کے بعد دو مرتبہ مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا اور حریت رہنماؤں سے بات کرنے کے بعد بھارتی حکومت کو ایک رپورٹ دی جس میں مقبوضہ وادی کے حالات کی صحیح عکاسی کی گئی تھی۔
بھارتی حکومت کو دی گئی رپورٹ میں بی جے پی رہنما کا کہنا تھا کہ حریت رہنماؤں نے مقبوضہ وادی میں امن قائم کرنے کے لیے اپنی سفارشات دی ہیں، جہاں صورتحال بدتر سے بدتر ہوتی جارہی ہیں کیوں کہ بڑی تعداد میں لوگ علیحدگی اختیار کررہے ہیں۔
یشونت سنہا کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں ہماری جانب سے سب سے مفید مشورہ یہ دیا گیا کہ بھارتیہ جنتہ پارٹی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے اتحاد میں قومی مصالحت کے تحت اپنے ایجنڈے پر ہی عمل کرلیا جائے جس میں حریت رہنماؤں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا جب کہ رپورٹ کی چند سفارشات پر تو عمل کیا گیا لیکن دیگر آج بھی ویسے ہی پڑی ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر بی جے پی کے سابق رہنما یشونت سنہا نے بھی چپ کا روزہ توڑدتے ہوئے کہا کہ وادی کے حالات کئی سال سے بی جے پی حکومت کے جھوٹے وعدوں کا نتیجہ ہے جب کہ جموں و کشمیر کی صورتحال بہتر کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ پاکستان اور حریت رہنماؤں سمیت تمام فریقین سے مذاکرات کئے جائیں۔
یشونت سنہا نے کہا کہ ہے بی جے پی حکومت جب اقتدار میں آئی تھی تو اس نے وعدہ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے معاملے پر بات چیت ہوگی لیکن حقیقت میں اس کی کشمیر پالیسی اس کے برعکس ہے۔
سابق بھارتی وزیرخزانہ یشونت سنہا اس گروپ کا حصہ تھے جنہوں نے برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ وادی میں کشیدگی کی لہر کے بعد دو مرتبہ مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا اور حریت رہنماؤں سے بات کرنے کے بعد بھارتی حکومت کو ایک رپورٹ دی جس میں مقبوضہ وادی کے حالات کی صحیح عکاسی کی گئی تھی۔
بھارتی حکومت کو دی گئی رپورٹ میں بی جے پی رہنما کا کہنا تھا کہ حریت رہنماؤں نے مقبوضہ وادی میں امن قائم کرنے کے لیے اپنی سفارشات دی ہیں، جہاں صورتحال بدتر سے بدتر ہوتی جارہی ہیں کیوں کہ بڑی تعداد میں لوگ علیحدگی اختیار کررہے ہیں۔
یشونت سنہا کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں ہماری جانب سے سب سے مفید مشورہ یہ دیا گیا کہ بھارتیہ جنتہ پارٹی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے اتحاد میں قومی مصالحت کے تحت اپنے ایجنڈے پر ہی عمل کرلیا جائے جس میں حریت رہنماؤں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا جب کہ رپورٹ کی چند سفارشات پر تو عمل کیا گیا لیکن دیگر آج بھی ویسے ہی پڑی ہیں۔