اسپاٹ فکسنگ کیس فائلوں پرگرد جمنےلگی ڈاٹ بالز کا راز برقرار

عاقب جاوید کی ماہرانہ رائے بھی صورتحال واضح نہ کرسکی،کرکٹ میں ڈاٹ بال کھیلنا جرم نہیں

 اگر پی سی بی کی جانب سے بتائی گئی فکسنگ پلان کی کہانی درست ہے تو اس پر عمل درآمد ہوا،طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت وہی ایکشن دہرائے گئے اور نتیجہ ویسا ہی نکلا فوٹو: فائل

کئی ماہ سے جاری پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس کی فائلوںپرگرد جمنے لگی مگر ڈاٹ بالزکا راز برقرار ہے، عاقب جاوید کی ماہرانہ رائے بھی صورتحال واضح نہ کرسکی،ٹریبیونل کے سامنے پیشی پر انھوں نے کہا کہ کرکٹ میں ڈاٹ بال کھیلنا جرم نہیں،شرجیل خان کی بکی کے ساتھ کوئی تصویر نہیں دکھائی گئی، اگر پی سی بی کی جانب سے بتائی جانے والی فکسنگ پلان کی کہانی درست ہے تو اس پر عمل درآمد ہوا، طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت وہی ایکشن دہرائے گئے اور نتیجہ بھی ویسا ہی نکلا، فکسنگ کے ناسور کو ختم کرنے کیلیے سزائیں ناگزیر ہیں، اس پر مٹی نہیں ڈالی جا سکتی۔

بی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے کہا کہ اوپنر بکی سے رابطوں کو پہلے ہی تسلیم کر چکے، صرف دانستہ رنز نہ بنانے کے الزام سے انکاری ہیں،برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے منیجر آپریشنز اینڈریو کو بطور گواہ طلب کرلیا، بیان دینے کا طریقہ کار طے کرنا ہے۔ شرجیل خان کے وکیل شیغان اعجاز نے کہا کہ اوپنر نے دونوں بالز میرٹ پر کھیلیں۔ تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں معطل کرکٹر شرجیل خان کے کیس کی پی سی بی اینٹی کرپشن ٹریبیونل نے گزشتہ روز سماعت کی، عاقب جاوید ماہرانہ رائے دینے کیلیے پیش ہوئے، بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ میں ڈین جونز یا محمد یوسف جیسا بیٹسمین نہیں ہوں، شرجیل کے خلاف کوئی ثبوت لے کر یا گواہی دینے کیلیے نہیں گیا، ٹریبیونل نے رائے دینے کیلیے بلایا تھا۔

انھوں نے کہا کہ ٹوئنٹی 20 فارمیٹ میں اچھی اور بری بال نہیں ہوتی، فل ٹاس پر آؤٹ اور اچھی گیند پر باؤنڈری لگ جاتی ہے، ڈاٹ بالز کھیلنا بھی جرم نہیں، ہر کرکٹر کھیلتا ہے، مجھے شرجیل خان کی بکی کے ساتھ کوئی تصاویر نہیں دکھائی گئیں تاہم جو ویڈیوز دیکھیں اور بتایا گیا کہ کس طرح اسپاٹ فکسنگ کا پلان بنا اور کس طرح سے اس پر عمل درآمد بھی ہوا، اس سے لگتا ہے کہ میچ میں اسپاٹ فکسنگ ہوئی، وہی ایکشن دہرائے گئے اور نتیجہ بھی ویسا ہی نکلا۔ اگر ٹریبیونل کی جانب سے دکھائی گئی فکسنگ پلان کی کہانی درست ہے تو مجھے لگتا ہے کہ پہلے سے طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت ڈاٹ بال کھیلی گئیں، کرپشن کو ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ اس طرح ڈاٹ گیندیں ہوں گی،اشارے کا فیصلہ ہوتا ہے۔


انھوں نے کہا کہ یہ سوال بھی ہوا کہ ٹریبیونل میں رائے دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی، مجھے تو 1998 سے ٹریبیونل کے سامنے پیش ہونے کی ضرورت پڑتی رہی ہے، تیسری یا چوتھی مرتبہ پیش ہو رہا ہوں، 1998 سے کہا جاتا ہے کہ اس پلیئر میں بہت ٹیلنٹ ہے اسے معاف اور جرم پر پردہ ڈالا جائے، ماضی میں اسپاٹ فکسنگ میں سزائیں نہیں ہوئیں، اسپاٹ فکسنگ کو ختم کرنے کیلیے سزائیں ناگزیر ہیں، اس پر مٹی نہیں ڈالی جا سکتی۔ پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے کہا کہ عاقب جاوید نے ہمیشہ سچ کی گواہی دی، ٹریبیونل میں انھوں نے بتایا کہ اسپاٹ فکسنگ ایک کینسر کی طرح ہے، اگر کسی کرکٹر سے مشکوک شخص رابطہ کرے تو فوراً پتہ چل جاتا ہے، کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق اسے فوری طور پر رپورٹ کرنا چاہیے، عاقب نے ٹریبیونل کو بتایاکہ دوسرے اوور میں انھیں شرجیل کی جانب سے رن لینے کا کوئی ارادہ نظر نہیں آیا، اوپنر بکی کے رابطوں کو تو پہلے ہی تسلیم کر چکے ہیں۔

صرف پلان کے مطابق جان بوجھ کر رنز نہ بنانے کے الزام سے انکاری ہیں، انھوں نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے منیجر آپریشنز اینڈریو کو 13 جولائی کو بطور گواہ طلب کیا گیا ہے، بیان دینے کا طریقہ کار طے پانا باقی ہے، پی سی بی مزید کوئی گواہ پیش نہیں کرے گا، مسلسل سماعت کیلیے تیار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خالد لطیف پیش نہیں ہوئے، ان کے بیانات پیش کر دیے ہیں،کیس میں شرجیل خان بطور گواہ پیش ہونے کیلیے تیار نہیں، ٹریبیونل نے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر وہ خود پوچھے گا۔

ناصر کے وکیل طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکے تاہم انھوں نے مختصر جواب جمع کرایا ہے جس میں شرجیل خان، خالد لطیف اور شاہ زیب حسن کو اپنے گواہ کے طور پر پیش کرنے کی استدعا کی، جیمز اور یوسف کے نام بھی پیش کیے ہیں۔ شرجیل خان کے وکیل شیغان اعجاز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی سی بی نے ایک اور درخواست جمع کرائی جس پر اعتراض ہے، خالد لطیف کی آڈیو ریکارڈنگ کو اس کیس کا حصہ بنانے کا کہا ہے، عاقب جاوید نے شرجیل خان کی جانب سے دونوں گیندیں میرٹ پر کھیلنے کا بیان دیا، حسن علی کی جانب سے کرائی گئی ڈاٹ بال پر بھی جرح ہوئی،عاقب نے ٹریبیونل کو بتایا کہ پہلی گیند آسانی سے چھوڑی جا سکتی تھی، شرجیل نے دونوں بالز میرٹ پر کھیلیں، انھوں نے بتایا کہ اوپنرز عام طور اس انداز میں کھیلتے ہیں۔
Load Next Story