انضمام کیلیے1 کروڑ سابق کرکٹرز نے بھی اعتراض جڑدیا
عدم مساوات کی پالیسی اپنائی گئی، بھاری انعامی رقم دینا ناقابل فہم ہے،اقبال قاسم
چیف سلیکٹر انضمام الحق کو بھی ایک کروڑ روپے انعام پر سابق کرکٹرز نے بھی اعتراض جڑ دیا، اقبال قاسم کا کہنا ہے کہ اتنی بھاری انعامی رقم دینا ناقابل فہم ہے، محسن خان نے کہا کہ انگلینڈ میں ٹیم کے ساتھ محنت کوچز کرتے رہے مگر چیف سلیکٹر کو گھر بیٹھے دگنی رقم دے دی گئی، یہ پیسہ پاکستان میں کرکٹ کو فروغ دینے کیلیے بھی استعمال کیا جا سکتا تھا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ پہلی پریس ریلیز میں چیمپئنز ٹرافی کے فاتح کھلاڑیوں کو ایک، ایک کروڑ جبکہ مینجمنٹ کے ہر رکن کو 50، 50 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا گیا تھا، بعد ازاں میڈیا منیجر، سوشل میڈیا مینجر، فزیو اور دیگر اسٹاف کو دی جانے والی رقم25،25 لاکھ کردی گئی، تقریب کے دوران چیف سلیکٹر انضمام الحق کو بھی ایک کروڑ جبکہ دیگر سلیکٹرز توصیف احمد، وسیم حیدر اور وجاہت اللہ واسطی کو 10،10لاکھ مل گئے۔
میگاایونٹ کے دوران کوئی کردار ادا نہ کرنے والے ڈائریکٹر میڈیا امجد بھٹی اور جی ایم عثمان واہلہ کو بھی 10،10لاکھ روپے دینے کا اعلان کیے جانے پر سب کو حیرت ہوئی۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر اقبال قاسم نے کہاکہ چیف سلیکٹر کو اتنی بھاری انعامی رقم دینا ناقابل فہم ہے،ٹائٹل جیتنے والی ٹیم کے ہیڈ کوچ اور دیگر کوچنگ اسٹاف کو تو 50،50 لاکھ دیے جارہے ہیں جبکہ انضمام الحق کو دگنی رقم دی جارہی ہے، انھوں نے کہا کہ عدم مساوات کی پالیسی روا رکھتے ہوئے دیگر سلیکٹرز کو چیف کے مقابلے میں بہت کم انعامی رقم کیوں دی گئی؟
سابق کوچ محسن خان نے کہا کہ جو کوچز دورئہ انگلینڈ میں ٹیم کے ساتھ اور سخت محنت کرتے رہے انھیں صرف 50،50 لاکھ جبکہ چیف سلیکٹر کو گھر بیٹھے ڈبل رقم دی جا رہی ہے، کیا اس سے قبل کبھی ٹیم کی اچھی کارکردگی پر چیف سلیکٹر کو اتنی زیادہ انعامی رقم دینے کی کوئی روایت نظر آئی؟ یہ پیسہ پاکستان میں کرکٹ کے فروغ کیلیے بھی استعمال کیا جا سکتا تھا۔ یاد رہے کہ چیف سلیکٹر اور دیگر سلیکٹرز کی تنخواہوں میں بھی واضح فرق ہے، انضمام الحق پی سی بی سے ماہانہ 12 لاکھ جبکہ توصیف احمد، وجاہت اللہ واسطی اور وسیم حیدر3،3 لاکھ روپے ماہانہ وصول کرتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ پہلی پریس ریلیز میں چیمپئنز ٹرافی کے فاتح کھلاڑیوں کو ایک، ایک کروڑ جبکہ مینجمنٹ کے ہر رکن کو 50، 50 لاکھ روپے انعام دینے کا اعلان کیا گیا تھا، بعد ازاں میڈیا منیجر، سوشل میڈیا مینجر، فزیو اور دیگر اسٹاف کو دی جانے والی رقم25،25 لاکھ کردی گئی، تقریب کے دوران چیف سلیکٹر انضمام الحق کو بھی ایک کروڑ جبکہ دیگر سلیکٹرز توصیف احمد، وسیم حیدر اور وجاہت اللہ واسطی کو 10،10لاکھ مل گئے۔
میگاایونٹ کے دوران کوئی کردار ادا نہ کرنے والے ڈائریکٹر میڈیا امجد بھٹی اور جی ایم عثمان واہلہ کو بھی 10،10لاکھ روپے دینے کا اعلان کیے جانے پر سب کو حیرت ہوئی۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹر اقبال قاسم نے کہاکہ چیف سلیکٹر کو اتنی بھاری انعامی رقم دینا ناقابل فہم ہے،ٹائٹل جیتنے والی ٹیم کے ہیڈ کوچ اور دیگر کوچنگ اسٹاف کو تو 50،50 لاکھ دیے جارہے ہیں جبکہ انضمام الحق کو دگنی رقم دی جارہی ہے، انھوں نے کہا کہ عدم مساوات کی پالیسی روا رکھتے ہوئے دیگر سلیکٹرز کو چیف کے مقابلے میں بہت کم انعامی رقم کیوں دی گئی؟
سابق کوچ محسن خان نے کہا کہ جو کوچز دورئہ انگلینڈ میں ٹیم کے ساتھ اور سخت محنت کرتے رہے انھیں صرف 50،50 لاکھ جبکہ چیف سلیکٹر کو گھر بیٹھے ڈبل رقم دی جا رہی ہے، کیا اس سے قبل کبھی ٹیم کی اچھی کارکردگی پر چیف سلیکٹر کو اتنی زیادہ انعامی رقم دینے کی کوئی روایت نظر آئی؟ یہ پیسہ پاکستان میں کرکٹ کے فروغ کیلیے بھی استعمال کیا جا سکتا تھا۔ یاد رہے کہ چیف سلیکٹر اور دیگر سلیکٹرز کی تنخواہوں میں بھی واضح فرق ہے، انضمام الحق پی سی بی سے ماہانہ 12 لاکھ جبکہ توصیف احمد، وجاہت اللہ واسطی اور وسیم حیدر3،3 لاکھ روپے ماہانہ وصول کرتے ہیں۔