جی 20 کا عالمی دہشت گردی کے خاتمے اور فنڈنگ روکنے پر اتفاق ماحولیاتی آلودگی پر امریکا کی مخالفت
روس، امریکا کا عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند رہنے پر اتفاق، امریکی صدارتی انتخاب میں مداخلت نہیں کی، پوتن
جی 20 سربراہ اجلاس کے شرکا کی جانب سے عالمی دہشت گردی کے خاتمے اور فنڈنگ روکنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ امریکا ماحولیاتی آلودگی کے پیرس معاہدے کے خلاف ہی رہا۔
جرمن شہر ہیمبرگ میں جاری 2 روزہ جی 20 سمٹ کے آخری روز کسی متفقہ اعلامیے کیلیے عالمی رہنماؤں میں کوششیں جاری رہیں، اس موقع پر دنیا کی بڑی اقتصادی مملکتوں کے سربراہان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کلائیمٹ پالیسی پر متفق نہ ہوئے اور اس طرح ایک غیر معمولی اعلامیے پر اتفاق نہ ہو سکا جس کے پس منظر میں کثیر جہتی تعاون ممکن نہ ہو پایا۔
سمٹ کے آخری روز جرمن چانسلر انجیلا مرکل بنیادی مقصد حاصل کرنے کیلیے بہت متحرک رہیں اور بطور ثالث اپنی ذمے داریاں بخوبی انجام دیتی رہیں، مرکل نے اپنے ساتھی رہنماؤں کو قائل کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا اور اپنا مقصد بھی حاصل کیا اور تجارت، معیشت، توانائی اور افریقہ پر عہدوں کے ساتھ ایک واحد کمیونٹی کی حمایت کرنے کیلیے اپنے ساتھی رہنماؤں کو قائل کرنے کا فیصلہ کیا، مگر ٹرمپ کے ساتھ تقسیم رہی جو اپنے انتخابی نعرے ''امریکا سب سے پہلے '' پر ڈٹے رہے اور جاپان، سعودی عرب، ارجنٹائن سمیت دیگر 19ممالک ایک عزم پر منتج رہے۔
قبل ازیں سربراہ اجلاس کے پہلے روز ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں رکن ممالک نے عالمی دہشت گردی کے خاتمے اور اس کی فنڈنگ روکنے کیلیے اقدامات پر اتفاق کیا، اعلامیے میں رکن ممالک نے انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کو آسان بنانے پر اتفاق کیا، جی 20 کے رکن ممالک نے دہشت گردی کے خلاف ردعمل کو مزید موثر بنانے، داعش، القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کو روکنے کیلیے مزید اقدامات پر بھی اتفاق کیا گیا۔
رکن ممالک نے زوردیا کہ سفری اور امیگریشن کے قوانین میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے تاکہ مشتبہ افراد پر کڑی نظر رکھی جا سکے، اکثر عالمی رہنماؤں نے بین الاقوامی سطح پر آزادانہ اور منصفانہ تجارت کی ضرورت سے اتفاق کیا۔
اس سربراہی کانفرنس کے پہلے روز کے اختتام پر جرمن چانسلر اور اس اجتماع کی میزبان رہنما انجیلا میرکل نے کہا کہ پہلے دن دنیا کی ترقی یافتہ اور ترقی کی دہلیز پر کھڑی معیشتوں کے بیس میں سے اکثر رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ عالمی سطح پر تجارت کو زیادہ آزادانہ اور منصفانہ خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے، پہلے دن کی کارروائی کے اختتام پر جرمن چانسلر میرکل نے ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ اکثر رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ عالمی تجارت زیادہ آزادانہ اور منصفانہ ہونی چاہیے۔
چانسلر میرکل نے مزید کہا کہ سمٹ کے چند شرکا نے اختلافی رائے کا اظہار بھی کیا اور اس حوالے سے اختلاف رائے کو اتفاق رائے میں بدلنے کی کوششیں جاری رہیں گی، سمٹ میں شرکا نے چین کی آواز پر خاص توجہ دی، صدر شی چن پنگ کی تقریر میں بہت اہم پیغامات پیش کیے گئے۔
قبل ازیں امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پوتن کے درمیان ملاقات 2 گھنٹے16منٹ تک جاری رہی، ملاقات میںدونوں رہنماؤں نے مستقبل میں ایک دوسرے کے معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند رہنے پر اتفاق کیا، انھوں نے سائبر کرائمز کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ مستقبل میں سائبر جرائم کی روک تھام کیلیے مشترکہ طور پر کوششیں کی جائیں گی، امریکا روس سربراہ ملاقات میں شام کی صورت حال پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔
دریں اثنا شہر ہیمبرگ میں عالمگیریت کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جبکہ امریکی صدر کی موجودگی میں عوام نے شدید احتجاج، مشتعل مظاہرین نے پولیس کی کئی گاڑیاں نذر آتش کر دیں، پولیس نے عوام پر شدید آنسو گیس، واٹر کینن اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا جس سے کئی افراد زخمی ہو گئے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جرمنی آمد پر مقامی مسلم کمیونٹی سمیت تارکین وطن نے ہزاروں کی تعداد میں امریکی صدر کے خلاف نعرے بازی کی اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے، ٹرمپ کی مہاجروں کے خلاف پالیسیاں نافذ کرنے پر جرمنی میں مقیم تارکین نے احتجاج کیا، جمعے کے روز بھی عالمگیریت کے خلاف پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ 83 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔
جرمن شہر ہیمبرگ میں جاری 2 روزہ جی 20 سمٹ کے آخری روز کسی متفقہ اعلامیے کیلیے عالمی رہنماؤں میں کوششیں جاری رہیں، اس موقع پر دنیا کی بڑی اقتصادی مملکتوں کے سربراہان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی کلائیمٹ پالیسی پر متفق نہ ہوئے اور اس طرح ایک غیر معمولی اعلامیے پر اتفاق نہ ہو سکا جس کے پس منظر میں کثیر جہتی تعاون ممکن نہ ہو پایا۔
سمٹ کے آخری روز جرمن چانسلر انجیلا مرکل بنیادی مقصد حاصل کرنے کیلیے بہت متحرک رہیں اور بطور ثالث اپنی ذمے داریاں بخوبی انجام دیتی رہیں، مرکل نے اپنے ساتھی رہنماؤں کو قائل کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا اور اپنا مقصد بھی حاصل کیا اور تجارت، معیشت، توانائی اور افریقہ پر عہدوں کے ساتھ ایک واحد کمیونٹی کی حمایت کرنے کیلیے اپنے ساتھی رہنماؤں کو قائل کرنے کا فیصلہ کیا، مگر ٹرمپ کے ساتھ تقسیم رہی جو اپنے انتخابی نعرے ''امریکا سب سے پہلے '' پر ڈٹے رہے اور جاپان، سعودی عرب، ارجنٹائن سمیت دیگر 19ممالک ایک عزم پر منتج رہے۔
قبل ازیں سربراہ اجلاس کے پہلے روز ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں رکن ممالک نے عالمی دہشت گردی کے خاتمے اور اس کی فنڈنگ روکنے کیلیے اقدامات پر اتفاق کیا، اعلامیے میں رکن ممالک نے انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کو آسان بنانے پر اتفاق کیا، جی 20 کے رکن ممالک نے دہشت گردی کے خلاف ردعمل کو مزید موثر بنانے، داعش، القاعدہ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت کو روکنے کیلیے مزید اقدامات پر بھی اتفاق کیا گیا۔
رکن ممالک نے زوردیا کہ سفری اور امیگریشن کے قوانین میں مزید بہتری لانے کی ضرورت ہے تاکہ مشتبہ افراد پر کڑی نظر رکھی جا سکے، اکثر عالمی رہنماؤں نے بین الاقوامی سطح پر آزادانہ اور منصفانہ تجارت کی ضرورت سے اتفاق کیا۔
اس سربراہی کانفرنس کے پہلے روز کے اختتام پر جرمن چانسلر اور اس اجتماع کی میزبان رہنما انجیلا میرکل نے کہا کہ پہلے دن دنیا کی ترقی یافتہ اور ترقی کی دہلیز پر کھڑی معیشتوں کے بیس میں سے اکثر رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ عالمی سطح پر تجارت کو زیادہ آزادانہ اور منصفانہ خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے، پہلے دن کی کارروائی کے اختتام پر جرمن چانسلر میرکل نے ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ اکثر رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ عالمی تجارت زیادہ آزادانہ اور منصفانہ ہونی چاہیے۔
چانسلر میرکل نے مزید کہا کہ سمٹ کے چند شرکا نے اختلافی رائے کا اظہار بھی کیا اور اس حوالے سے اختلاف رائے کو اتفاق رائے میں بدلنے کی کوششیں جاری رہیں گی، سمٹ میں شرکا نے چین کی آواز پر خاص توجہ دی، صدر شی چن پنگ کی تقریر میں بہت اہم پیغامات پیش کیے گئے۔
قبل ازیں امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پوتن کے درمیان ملاقات 2 گھنٹے16منٹ تک جاری رہی، ملاقات میںدونوں رہنماؤں نے مستقبل میں ایک دوسرے کے معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند رہنے پر اتفاق کیا، انھوں نے سائبر کرائمز کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ مستقبل میں سائبر جرائم کی روک تھام کیلیے مشترکہ طور پر کوششیں کی جائیں گی، امریکا روس سربراہ ملاقات میں شام کی صورت حال پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔
دریں اثنا شہر ہیمبرگ میں عالمگیریت کے خلاف ہزاروں افراد نے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جبکہ امریکی صدر کی موجودگی میں عوام نے شدید احتجاج، مشتعل مظاہرین نے پولیس کی کئی گاڑیاں نذر آتش کر دیں، پولیس نے عوام پر شدید آنسو گیس، واٹر کینن اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا جس سے کئی افراد زخمی ہو گئے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جرمنی آمد پر مقامی مسلم کمیونٹی سمیت تارکین وطن نے ہزاروں کی تعداد میں امریکی صدر کے خلاف نعرے بازی کی اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے، ٹرمپ کی مہاجروں کے خلاف پالیسیاں نافذ کرنے پر جرمنی میں مقیم تارکین نے احتجاج کیا، جمعے کے روز بھی عالمگیریت کے خلاف پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ 83 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔