3 نوجوانوں کو کچلنے والا منی بس ڈرائیور گرفتار نہ ہوسکا
ڈیفنس میں ہونے والے ٹریفک حادثے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے.
انویسٹی گیشن پولیس 4 روز گزر جانے کے باوجود گزری میں ٹریفک حادثے کے ذمے دار منی بس کے ڈرائیور کا سراغ نہیں لگا سکی۔
ٹریفک حادثے میں 3 نوجوان جاں بحق جبکہ متعدد بچے اور نوجوان زخمی ہو ئے تھے، تفصیلات کے مطابق ڈیفنس کے علاقے خیابان اتحاد مسجد عائشہ کے قریب ٹریفک حادثے کے نتیجے میں 17سالہ ارسلان ولد جمال ، 19سالہ اویس امیر ولد امیر احمد اور عدیل نامی نوجوان جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ متعدد بچے اور نوجوان زخمی ہوئے تھے ، گزری پولیس نے ٹریفک حادثے کا مقدمہ 51/2013 جاں بحق ہونے والے نوجوان ارسلان کے والد جمال کی مدعیت میں درج کر کے تفتیش انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دی تاہم تفتیشی افسر 4 روز گزرنے کے باوجود منی بس کے ڈرائیور کو گرفتار کرنے میں ناکام ہیں۔
سعود آباد ٹنکی گرائونڈ شیشہ گلی کے رہائشی متوفی ارسلان کے والد جمال نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والا ان کا بیٹا اور محلے سے متعدد بچوں اور نوجوانوں کو اسلم اور نوید نامی افراد یکم فروری کو اشتہارات کی شوٹنگ کی غرض سے ڈیفنس کے علاقے میں واقع کرکٹ اسٹیڈیم لے گئے تھے، انھوں نے بتایا کہ شوٹنگ میں کام کرنے پر بچوں اور نوجوانوں کو 250 روپے دیے جاتے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ شوٹنگ ختم ہونے کے بعد ہفتے کی صبح بچوں کو منی بس کی چھت پر بیٹا کر واپس گھر لایا جا رہا تھا اور جسے ہی منی بس خیابان اتحاد سے کورنگی کریک کی جانب موڑی تو اونچائی کی نشاندہی کے لیے لگانے جانے والے بیریئر سے منی بس ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں چھت پر سوار متعدد افراد شدید زخمی ہو گئے تھے جن میں سے3نوجوان جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہو گئے، متوفی ارسلان کے والد نے بتایا کہ ٹریفک حادثے کا ذمے دار منی بس JE-9970 کا ڈرائیور نشے میں تھا اور ڈرائیونگ کرتے وقت ڈرائیور کو بیریئر دکھائی نہیں دیا جس کی وجہ سے منی بس حادثے کا شکار ہوگئی اور حادثے کا ذمے دار ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔
انھوں نے بتایا کہ منی بس میں گنجائش سے زیادہ افراد کو سوار کیا گیا تھا جس کی وجہ سے متعدد افراد کو منی بس کی چھت پر بھی بیٹھا یا گیا تھا ، انھوں نے بتایا کہ ان کے 2 بیٹے تھے اور متوفی ارسلان ان کا بڑا بیٹا تھا جبکہ وہ خود ایک بنگلے میں ڈرائیور کی حیثیت سے کام کرتے ہیں ، واقعے کو 4 روز گزر جانے کے باوجود ان کے خاندانوں سے نہ تو اعلیٰ شخصیات نے رابطہ کیا اور نہ ہی انویسٹی گیشن پولیس ذمے دار ڈرائیور کو تاحال گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے ، انھوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ ٹریفک حادثے کے ذمے دار ڈرائیور کو گرفتار اور ہلاک وہ زخمیوں کے خاندانوں کو فوری انصاف فراہم کیا جائے ۔
ٹریفک حادثے میں 3 نوجوان جاں بحق جبکہ متعدد بچے اور نوجوان زخمی ہو ئے تھے، تفصیلات کے مطابق ڈیفنس کے علاقے خیابان اتحاد مسجد عائشہ کے قریب ٹریفک حادثے کے نتیجے میں 17سالہ ارسلان ولد جمال ، 19سالہ اویس امیر ولد امیر احمد اور عدیل نامی نوجوان جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ متعدد بچے اور نوجوان زخمی ہوئے تھے ، گزری پولیس نے ٹریفک حادثے کا مقدمہ 51/2013 جاں بحق ہونے والے نوجوان ارسلان کے والد جمال کی مدعیت میں درج کر کے تفتیش انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دی تاہم تفتیشی افسر 4 روز گزرنے کے باوجود منی بس کے ڈرائیور کو گرفتار کرنے میں ناکام ہیں۔
سعود آباد ٹنکی گرائونڈ شیشہ گلی کے رہائشی متوفی ارسلان کے والد جمال نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والا ان کا بیٹا اور محلے سے متعدد بچوں اور نوجوانوں کو اسلم اور نوید نامی افراد یکم فروری کو اشتہارات کی شوٹنگ کی غرض سے ڈیفنس کے علاقے میں واقع کرکٹ اسٹیڈیم لے گئے تھے، انھوں نے بتایا کہ شوٹنگ میں کام کرنے پر بچوں اور نوجوانوں کو 250 روپے دیے جاتے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ شوٹنگ ختم ہونے کے بعد ہفتے کی صبح بچوں کو منی بس کی چھت پر بیٹا کر واپس گھر لایا جا رہا تھا اور جسے ہی منی بس خیابان اتحاد سے کورنگی کریک کی جانب موڑی تو اونچائی کی نشاندہی کے لیے لگانے جانے والے بیریئر سے منی بس ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں چھت پر سوار متعدد افراد شدید زخمی ہو گئے تھے جن میں سے3نوجوان جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہو گئے، متوفی ارسلان کے والد نے بتایا کہ ٹریفک حادثے کا ذمے دار منی بس JE-9970 کا ڈرائیور نشے میں تھا اور ڈرائیونگ کرتے وقت ڈرائیور کو بیریئر دکھائی نہیں دیا جس کی وجہ سے منی بس حادثے کا شکار ہوگئی اور حادثے کا ذمے دار ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا۔
انھوں نے بتایا کہ منی بس میں گنجائش سے زیادہ افراد کو سوار کیا گیا تھا جس کی وجہ سے متعدد افراد کو منی بس کی چھت پر بھی بیٹھا یا گیا تھا ، انھوں نے بتایا کہ ان کے 2 بیٹے تھے اور متوفی ارسلان ان کا بڑا بیٹا تھا جبکہ وہ خود ایک بنگلے میں ڈرائیور کی حیثیت سے کام کرتے ہیں ، واقعے کو 4 روز گزر جانے کے باوجود ان کے خاندانوں سے نہ تو اعلیٰ شخصیات نے رابطہ کیا اور نہ ہی انویسٹی گیشن پولیس ذمے دار ڈرائیور کو تاحال گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے ، انھوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ ٹریفک حادثے کے ذمے دار ڈرائیور کو گرفتار اور ہلاک وہ زخمیوں کے خاندانوں کو فوری انصاف فراہم کیا جائے ۔