کامران کیس مجوزہ چالان تیارکیمیکل ایگزامنرکی رپورٹ کاانتظار
بیان ریکارڈ کرانیوالوں نے کوئی شبہ ظاہرنہیں کیا،پولیس تفتیش میں خودکشی سامنے آئی
RAWALPINDI:
وفاقی پولیس کی تفتیشی ٹیم نے نیب کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کامران فیصل قتل کیس کا250صفحات پرمشتمل مجوزہ چالان تیارکرلیا ہے جسے حتمی شکل دینے کیلیے کیمیکل ایگزامنر لاہور کی رپورٹ کاانتظارہے۔
وفاقی پولیس نے اس ضمن میں کیمیکل ایگزمینر کوارجنٹ فیکس بھجوایا جس کا سرکاری تعطیل ہونے کے باوجودمنگل کی شام آئی جی اسلام آبادبن یامین کو جواب دیا گیاکہ ماہرین کی خصوصی ٹیم نئے نمونوںکا تفصیلی جائزہ لے رہی ہے جسے حتمی نتیجہ آنے پر آئندہ 2روزمیںجاری کردیاجائے گا۔پولیس ذرائع نے بتایاکہ اگرمیڈیکل رپورٹ میںکامران فیصل کی موت کو ڈاکٹروں نے حتمی طورپرقتل قرارنہ دیا توپولیس مذکورہ بالا چالان کے ساتھ میڈیکل رپورٹ منسلک کرکے عدالت میں جمع کرانے کے بعدمقدمے کے اخراج کی رپورٹ عدالت میں پیش کردے گی۔
پولیس ذرائع کاکہناہے کہ کامران فیصل کی موت کے اسباب جاننے کیلیے50 افرادکے بیانات قلمبندکرکے مجوزہ چالان میں شامل کرلیے گئے ہیں۔ مقدمے کے چالان میں تفتیشی ٹیم نے قراردیا ہے کہ نہ ہی ورثا نہ کسی دوست،نہ موقع کی کسی شہادت اورنہ ہی نیب افسران واہلکاروں نے ریکارڈکرائے گئے بیان میںکامران فیصل کی موت کوقتل قراردیا ۔سب کے بیانات میںایک چیز مشترک ہے کہ انھیں کسی چیزکاعلم نہیںاورنہ ہی وہ کوئی شبہ ظاہرکرسکتے ہیں۔
پولیس کو اپنی تفتیش میںبھی کوئی ایسی شہادت تودرکناراشارہ تک نہیں ملا جوقتل کاشبہ ظاہرکرتا ہو۔ مجوزہ چالان میں یہ بھی کہاگیاکہ کامران فیصل کے موبائل فون کا ریکارڈ بھی یہ ظاہرنہیںکرتاکہ اسے کسی نے قتل کیا،اس کا اپنی اہلیہ سعدیہ منیر اوروالد عبدالحمیدکے ساتھ مسلسل رابطہ رہتاتھا۔کامران فیصل نے اپنی اہلیہ اور اکادکابعض دیگردوست جن میں سرفہرست ساجدسامنے آیاہے کو ایس ایم ایس کیے جس کی وجہ سے ساجدکا نہ صرف تفصیلی بیان ریکارڈکرکے چالان میں شامل کیاگیا۔
ساجدکا کہناہے کہ کامران فیصل نے دفتری امورپرکبھی کچھ نہیں بتایا نہ ہی کبھی دفتری امورمیںکوئی مشورہ مانگا۔کامران فیصل کے ورثا کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مذکورہ افسر نے کہاکہ کامران کی اہلیہ سعدیہ منیراوروالدعبدالحمید نے پولیس کی تفتیشی ٹیم سے میاں چنوںمیں بیان ریکارڈکراتے وقت کہاکہ کیس سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے اورانھیں پولیس سے نہیں بلکہ سپریم کورٹ سے انصاف ملنے کاپورا بھروسہ ہے۔
وفاقی پولیس کی تفتیشی ٹیم نے نیب کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کامران فیصل قتل کیس کا250صفحات پرمشتمل مجوزہ چالان تیارکرلیا ہے جسے حتمی شکل دینے کیلیے کیمیکل ایگزامنر لاہور کی رپورٹ کاانتظارہے۔
وفاقی پولیس نے اس ضمن میں کیمیکل ایگزمینر کوارجنٹ فیکس بھجوایا جس کا سرکاری تعطیل ہونے کے باوجودمنگل کی شام آئی جی اسلام آبادبن یامین کو جواب دیا گیاکہ ماہرین کی خصوصی ٹیم نئے نمونوںکا تفصیلی جائزہ لے رہی ہے جسے حتمی نتیجہ آنے پر آئندہ 2روزمیںجاری کردیاجائے گا۔پولیس ذرائع نے بتایاکہ اگرمیڈیکل رپورٹ میںکامران فیصل کی موت کو ڈاکٹروں نے حتمی طورپرقتل قرارنہ دیا توپولیس مذکورہ بالا چالان کے ساتھ میڈیکل رپورٹ منسلک کرکے عدالت میں جمع کرانے کے بعدمقدمے کے اخراج کی رپورٹ عدالت میں پیش کردے گی۔
پولیس ذرائع کاکہناہے کہ کامران فیصل کی موت کے اسباب جاننے کیلیے50 افرادکے بیانات قلمبندکرکے مجوزہ چالان میں شامل کرلیے گئے ہیں۔ مقدمے کے چالان میں تفتیشی ٹیم نے قراردیا ہے کہ نہ ہی ورثا نہ کسی دوست،نہ موقع کی کسی شہادت اورنہ ہی نیب افسران واہلکاروں نے ریکارڈکرائے گئے بیان میںکامران فیصل کی موت کوقتل قراردیا ۔سب کے بیانات میںایک چیز مشترک ہے کہ انھیں کسی چیزکاعلم نہیںاورنہ ہی وہ کوئی شبہ ظاہرکرسکتے ہیں۔
پولیس کو اپنی تفتیش میںبھی کوئی ایسی شہادت تودرکناراشارہ تک نہیں ملا جوقتل کاشبہ ظاہرکرتا ہو۔ مجوزہ چالان میں یہ بھی کہاگیاکہ کامران فیصل کے موبائل فون کا ریکارڈ بھی یہ ظاہرنہیںکرتاکہ اسے کسی نے قتل کیا،اس کا اپنی اہلیہ سعدیہ منیر اوروالد عبدالحمیدکے ساتھ مسلسل رابطہ رہتاتھا۔کامران فیصل نے اپنی اہلیہ اور اکادکابعض دیگردوست جن میں سرفہرست ساجدسامنے آیاہے کو ایس ایم ایس کیے جس کی وجہ سے ساجدکا نہ صرف تفصیلی بیان ریکارڈکرکے چالان میں شامل کیاگیا۔
ساجدکا کہناہے کہ کامران فیصل نے دفتری امورپرکبھی کچھ نہیں بتایا نہ ہی کبھی دفتری امورمیںکوئی مشورہ مانگا۔کامران فیصل کے ورثا کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مذکورہ افسر نے کہاکہ کامران کی اہلیہ سعدیہ منیراوروالدعبدالحمید نے پولیس کی تفتیشی ٹیم سے میاں چنوںمیں بیان ریکارڈکراتے وقت کہاکہ کیس سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے اورانھیں پولیس سے نہیں بلکہ سپریم کورٹ سے انصاف ملنے کاپورا بھروسہ ہے۔