گائے کا گوشت جانچنے والی ڈیوائس
ڈیوائس 30 منٹ کے اندر یہ پتہ لگا سکتی ہے کہ گوشت گائے کا ہے یا نہیں
KARACHI:
بھارت کی ایک سرکاری لیبارٹری نے ایسی ڈیوائس تیار کر لی ہے جو فوری طور پر گائے کے گوشت کی جانچ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مہاراشٹرا کی سرکاری فارنزک سائنس لیبارٹریز کے ڈائریکٹر کے وائی کلکرنی نے دعویٰ کیا ہے کہ کہ ان کی تیار کردہ ڈیوائس کو باآسانی کہیں بھی لے جایا جاسکتا ہے اور اس کی مدد سے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ گوشت گائے کا ہے یا کسی اور جانور کا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ''بیف ڈٹیکشن کٹ'' کی تیاری پر گزشتہ 8 ماہ سے کام کر رہے تھے اور اب انہیں اس میں کامیابی حاصل ہوئی ہے جبکہ یہ ڈیوائسز اگست تک مہاراشٹرا اور ممبئی پولیس کے حوالے کر دی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: مودی کے گائے سے متعلق بیان کے چند گھنٹے بعد ایک اور مسلمان قتل
کلکرنی نے بتایا کہ یہ ڈیوائس ELISA میتھڈ کے تحت کام کرتی ہے اور جب اس میں گوشت کا ٹکڑا ڈالا جاتا ہے تو یہ ڈیوائس کا رنگ تبدیل کر کے 30 منٹ کے اندر یہ بتا دیتی ہے کہ گوشت گائے کا ہے یا کسی اور جانور کا۔ اس وقت بھارت میں گائے کے گوشت کی جانچ کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کا طریقہ کار رائج ہے جس کی رپوٹ آنے میں کئی دن لگ جاتے ہیں۔ کلکرنی نے بتایا کہ یہ ڈیوائس 8 ہزار روپے میں دستیاب ہو گی۔
خیال رہے کہ بھارت میں ہندو مذہب کے ماننے والے گائے کو مقدس تصور کرتے ہیں اور متعدد بھارتی ریاستوں میں گائے ذبح کرنے اور اس کے گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد ہے۔ نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد سے بھارت میں انتہاپسند ہندوؤں نے گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں پر حملوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جس میں اب تک کئی افراد کو قتل بھی کیا جا چکا ہے اور ان واقعات میں مسلسل تیزی آتی جا رہی ہے۔
بھارت کی ایک سرکاری لیبارٹری نے ایسی ڈیوائس تیار کر لی ہے جو فوری طور پر گائے کے گوشت کی جانچ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مہاراشٹرا کی سرکاری فارنزک سائنس لیبارٹریز کے ڈائریکٹر کے وائی کلکرنی نے دعویٰ کیا ہے کہ کہ ان کی تیار کردہ ڈیوائس کو باآسانی کہیں بھی لے جایا جاسکتا ہے اور اس کی مدد سے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ گوشت گائے کا ہے یا کسی اور جانور کا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ''بیف ڈٹیکشن کٹ'' کی تیاری پر گزشتہ 8 ماہ سے کام کر رہے تھے اور اب انہیں اس میں کامیابی حاصل ہوئی ہے جبکہ یہ ڈیوائسز اگست تک مہاراشٹرا اور ممبئی پولیس کے حوالے کر دی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: مودی کے گائے سے متعلق بیان کے چند گھنٹے بعد ایک اور مسلمان قتل
کلکرنی نے بتایا کہ یہ ڈیوائس ELISA میتھڈ کے تحت کام کرتی ہے اور جب اس میں گوشت کا ٹکڑا ڈالا جاتا ہے تو یہ ڈیوائس کا رنگ تبدیل کر کے 30 منٹ کے اندر یہ بتا دیتی ہے کہ گوشت گائے کا ہے یا کسی اور جانور کا۔ اس وقت بھارت میں گائے کے گوشت کی جانچ کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کا طریقہ کار رائج ہے جس کی رپوٹ آنے میں کئی دن لگ جاتے ہیں۔ کلکرنی نے بتایا کہ یہ ڈیوائس 8 ہزار روپے میں دستیاب ہو گی۔
خیال رہے کہ بھارت میں ہندو مذہب کے ماننے والے گائے کو مقدس تصور کرتے ہیں اور متعدد بھارتی ریاستوں میں گائے ذبح کرنے اور اس کے گوشت کی خرید و فروخت پر پابندی عائد ہے۔ نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد سے بھارت میں انتہاپسند ہندوؤں نے گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں پر حملوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے جس میں اب تک کئی افراد کو قتل بھی کیا جا چکا ہے اور ان واقعات میں مسلسل تیزی آتی جا رہی ہے۔