سپریم کورٹ کا واجد ضیا کو تصویر لیک کرنیوالے کا نام اٹارنی جنرل کو بتانے کا حکم
سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا
FAISALABAD:
سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو ہدایت کی ہے کہ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو تصویر لیک کرنے والے کا نام بتایا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تصویر لیکس معاملے پر کمیشن کی تشکیل عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں، وفاقی حکومت چاہے تو معاملے پر خود کارروائی کر سکتی ہے، حکومت نے تصویر لیک کرنے والے کا نام سامنے لانے پر اعتراض نہیں کیا۔ اس موقع پر عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو حسین نواز کی تصویر لیک کرنے والے کا نام اٹارنی جنرل کو بتانے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش
عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ ایس ای سی پی کے چیرمین ظفر حجازی کیس میں ججز کے ریمارکس ماتحت عدالت کی کارروائی پر اثر انداز نہیں ہونگے، ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں ظفر حجازی کے خلاف کارروائی کی درخواست کی تھی۔ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی ممبران کو تاحکم ثانی سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کی اجازت کے بغیر کسی جے آئی ٹی ممبر کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو ہدایت کی ہے کہ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو تصویر لیک کرنے والے کا نام بتایا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تصویر لیکس معاملے پر کمیشن کی تشکیل عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں، وفاقی حکومت چاہے تو معاملے پر خود کارروائی کر سکتی ہے، حکومت نے تصویر لیک کرنے والے کا نام سامنے لانے پر اعتراض نہیں کیا۔ اس موقع پر عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو حسین نواز کی تصویر لیک کرنے والے کا نام اٹارنی جنرل کو بتانے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش
عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ ایس ای سی پی کے چیرمین ظفر حجازی کیس میں ججز کے ریمارکس ماتحت عدالت کی کارروائی پر اثر انداز نہیں ہونگے، ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں ظفر حجازی کے خلاف کارروائی کی درخواست کی تھی۔ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی ممبران کو تاحکم ثانی سکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کی اجازت کے بغیر کسی جے آئی ٹی ممبر کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔