پاکستانیوں میں کشمیرکا جذبہ موجودحکومت میں نہیں یٰسین ملک
کھلاڑیوں، فنکاروں کے ساتھ سلوک سے بھارتی سوچ کی عکاسی ہوتی ہے،عطاء الحق قاسمی
چیئرمین جموں کشمیر لبریشن فرنٹ یٰسین ملک نے کہا ہے کہ پاکستانیوں میں کشمیر کے بارے میں ماضی والاہی جذبہ ہے وہ کشمیر سے محبت کرتے ہیں اور کشمیریوں کی آزادی کے حق میں ہیں لیکن حکومت کی طرف سے کچھ نظر نہیں آتا ۔
میں پورے کشمیر کی طرف سے اہل پاکستان کا ان کے ساتھ اظہاریکجہتی پرشکرگزار ہوں ۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''لائیو ود طلعت'' میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو میں یٰسین ملک نے کہاکہ پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر ترقی نہیں کرسکتے۔ 2008 اور 2010 کے بعد میں نے ٹی وی دیکھنا بندکردیا ہے ۔دونوں مرتبہ کشمیر کا ایشو بہت سرچڑھ کر بول رہا تھا یہاں تک کہ بھارتی چینلز نے عوامی پول شروع کردیا تھا کہ کیا اب ہمیں کشمیر چھوڑنا پڑیگا ؟لیکن پتہ نہیں کیا ہوا کہ پاکستان کے میڈیا سے کشمیر غائب ہوگیا۔
تجزیہ کارعطاالحق قاسمی نے کہاکہ سرکاری سطح پر تو کشمیر کہیں نظر نہیں آتا لیکن عوامی سطح پر جوش ولولہ میں کمی نہیں ہوئی ۔ہمارا دانشور بھی بے حس ہوگیا ہے۔ کھلاڑیوں فنکاروں کے ساتھ سلوک میں بھارتی سوچ کی عکاسی ہوتی ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہم کشمیر کو فراموش کردیں ۔''کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر مشتاق احمد نے کہاکہ پاکستانی وویمن کرکٹ ٹیم کے ساتھ بھارتی حکام کا رویہ بہت افسوسنا ک ہے اگر انگلینڈ کی ٹیم کے ساتھ اس طرح کا رویہ اپنایا جاتا تو انہوں نے اپنی ٹیم کے لئے سٹینڈ لینا تھا اور پاکستان کو بھی چاہئے کہ وہ اعلیٰ سطح پر بھارت سے بات کرے۔ ٹی وی اینکر ڈاکٹر معید پیرزادہ نے کہاکہ پاکستان میں اس بات پر کنفیوژن ہے کہ ہم نے کشمیر کے ایشو پر بھارت سے تعلقات کس طرح رکھنے ہیں اور اس مسئلے کے حل کے لئے کس طرح ڈیل کرنا ہے۔جو لوگ بھارت سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں وہ بھی نہیں جانتے کہ بھارت سے اچھے تعلقات کی کیا ٹرم اینڈ کنڈیشن ہونی چاہئیں ۔
میں پورے کشمیر کی طرف سے اہل پاکستان کا ان کے ساتھ اظہاریکجہتی پرشکرگزار ہوں ۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''لائیو ود طلعت'' میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو میں یٰسین ملک نے کہاکہ پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر ترقی نہیں کرسکتے۔ 2008 اور 2010 کے بعد میں نے ٹی وی دیکھنا بندکردیا ہے ۔دونوں مرتبہ کشمیر کا ایشو بہت سرچڑھ کر بول رہا تھا یہاں تک کہ بھارتی چینلز نے عوامی پول شروع کردیا تھا کہ کیا اب ہمیں کشمیر چھوڑنا پڑیگا ؟لیکن پتہ نہیں کیا ہوا کہ پاکستان کے میڈیا سے کشمیر غائب ہوگیا۔
تجزیہ کارعطاالحق قاسمی نے کہاکہ سرکاری سطح پر تو کشمیر کہیں نظر نہیں آتا لیکن عوامی سطح پر جوش ولولہ میں کمی نہیں ہوئی ۔ہمارا دانشور بھی بے حس ہوگیا ہے۔ کھلاڑیوں فنکاروں کے ساتھ سلوک میں بھارتی سوچ کی عکاسی ہوتی ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہم کشمیر کو فراموش کردیں ۔''کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر مشتاق احمد نے کہاکہ پاکستانی وویمن کرکٹ ٹیم کے ساتھ بھارتی حکام کا رویہ بہت افسوسنا ک ہے اگر انگلینڈ کی ٹیم کے ساتھ اس طرح کا رویہ اپنایا جاتا تو انہوں نے اپنی ٹیم کے لئے سٹینڈ لینا تھا اور پاکستان کو بھی چاہئے کہ وہ اعلیٰ سطح پر بھارت سے بات کرے۔ ٹی وی اینکر ڈاکٹر معید پیرزادہ نے کہاکہ پاکستان میں اس بات پر کنفیوژن ہے کہ ہم نے کشمیر کے ایشو پر بھارت سے تعلقات کس طرح رکھنے ہیں اور اس مسئلے کے حل کے لئے کس طرح ڈیل کرنا ہے۔جو لوگ بھارت سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں وہ بھی نہیں جانتے کہ بھارت سے اچھے تعلقات کی کیا ٹرم اینڈ کنڈیشن ہونی چاہئیں ۔