سپریم کورٹ نے عمران خان سے کرکٹ کی آمدنی کی تفصیلات طلب کرلیں
14جون 2017ء کو عدالت نے عمران خان کو جواب داخل کرانے کا حکم دیا تھا،چیف جسٹس ثاقب نثار
نااہلی کیس میں سپریم کورٹ نے عمران خان سے لندن فلیٹس کی ادائیگیوں اور کرکٹ سے ہونے والی آمدنی کی تفصیلات طلب کرلیں۔
چیف جسٹس پاکستان آف ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کی، اس موقع پر وکیل اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ یہ سارا کیس فارن فنڈنگ کی بنیاد پر چل رہا ہے جب کہ عمران خان کے وکیل کی جانب سے تاحال جواب نہیں آیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 14جون 2017ء کو عدالت نے جواب داخل کرانے کا حکم دیا تھا، وجہ یہی تھی کی عدالتی کارروائی میں خلل نہ آئے اب دیکھ رہے ہیں کہ 2 درخواستوں پر جوا ب نہیں آیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : نا اہلی ریفرنس؛عمران خان کے وکیل کو جواب جمع کرانے کی ہدایت
سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت سے معافی مانگی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ساری چیزیں معافی سے تو حل نہیں ہوتیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی چھٹیوں کے باوجود ججز چھٹیاں نہیں لے رہے، تعاون کی بات ہے تعاون پر ہی معاملات چلتے ہیں،عمران خان کے وکیل انورمنصور خود 21جولائی تک چھٹیوں پر چلے گئے اور انہوں نے درخواستوں پر جواب بھی جمع نہیں کرائے لہذا عمران خان خود پیش ہو کر بتائیں عدالتی سوالات کے جواب کون دے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : جے آئی ٹی کی وزیراعظم کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش
جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس میں کہا کہ چاہتے ہیں وکلا عدالت کی مکمل معاونت کریں جب کہ اس کیس میں بہت سے لیگل ایشوز ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : عمران خان منی ٹریل ثابت کریں ورنہ نتائج بھگتنا ہوں گے، سپریم کورٹ
سماعت کے دوران وکیل عمران خان نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ عدالت کہے تو انور منصور کی جگہ میں جواب جمع کروا دیتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صرف جواب جمع نہیں کرانا بلکہ دلائل بھی دینا ہیں جب کہ دیکھنا ہے کہ کسی کو بددیانت قرار دینے کے لیے کیا معیار ہوگا۔
عدالت نے عمران خان سے لندن فلیٹس کی ادائیگیوں اور کرکٹ سے ہونے والی آمدنی کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 13 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان آف ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کی، اس موقع پر وکیل اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ یہ سارا کیس فارن فنڈنگ کی بنیاد پر چل رہا ہے جب کہ عمران خان کے وکیل کی جانب سے تاحال جواب نہیں آیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 14جون 2017ء کو عدالت نے جواب داخل کرانے کا حکم دیا تھا، وجہ یہی تھی کی عدالتی کارروائی میں خلل نہ آئے اب دیکھ رہے ہیں کہ 2 درخواستوں پر جوا ب نہیں آیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : نا اہلی ریفرنس؛عمران خان کے وکیل کو جواب جمع کرانے کی ہدایت
سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت سے معافی مانگی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ساری چیزیں معافی سے تو حل نہیں ہوتیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی چھٹیوں کے باوجود ججز چھٹیاں نہیں لے رہے، تعاون کی بات ہے تعاون پر ہی معاملات چلتے ہیں،عمران خان کے وکیل انورمنصور خود 21جولائی تک چھٹیوں پر چلے گئے اور انہوں نے درخواستوں پر جواب بھی جمع نہیں کرائے لہذا عمران خان خود پیش ہو کر بتائیں عدالتی سوالات کے جواب کون دے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : جے آئی ٹی کی وزیراعظم کے خلاف نیب میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش
جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس میں کہا کہ چاہتے ہیں وکلا عدالت کی مکمل معاونت کریں جب کہ اس کیس میں بہت سے لیگل ایشوز ہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : عمران خان منی ٹریل ثابت کریں ورنہ نتائج بھگتنا ہوں گے، سپریم کورٹ
سماعت کے دوران وکیل عمران خان نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ عدالت کہے تو انور منصور کی جگہ میں جواب جمع کروا دیتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ صرف جواب جمع نہیں کرانا بلکہ دلائل بھی دینا ہیں جب کہ دیکھنا ہے کہ کسی کو بددیانت قرار دینے کے لیے کیا معیار ہوگا۔
عدالت نے عمران خان سے لندن فلیٹس کی ادائیگیوں اور کرکٹ سے ہونے والی آمدنی کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 13 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔