پاناما کیس کوعدالت نے پہلے فضول قراردیا آج وہ بلا بن گئی فضل الرحمان
جو کچھ ہو رہا ہے کیا یہ کرپشن کے خاتمے کے لیے ہے یا نواز شریف کو ہٹانے کے لیے ہے، سربراہ جے یو آئی (ف)
ISLAMABAD:
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاناما کیس کی درخواست کوعدالت نے پہلے فضول قراردیا آج وہ بلا بن گئی۔
پشاورمیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بھارت اورامریکا سی پیک کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستان کا روشن مستقبل انہیں پسند نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کی جس درخواست کو عدالت نے پہلے فضول قرار دیا آج وہ بلا بن گئی ہے۔
جے یوآئی(ف) کے سربراہ نے کہا کہ آج کل پتہ بھی نہیں چلتا کہاں سے توہین کا پہلو نکال لیا جائے، جو کچھ ہو رہا ہے کیا یہ کرپشن کے خاتمے کے لیے ہے یا نواز شریف کو ہٹانے کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاری پتھر پھینک کر بھونچال اٹھانا تحریک نہیں، ہمیں پاکستان کو عدم استحکام کی طرف نہیں لے جانا چاہئے جب کہ اب فیصلے فوج نہیں عوام کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف میں کتنی دوریاں تھیں اور آج دونوں سی پیک کے خلاف ایک دوسرے کے کتنے قریب آگئے ہیں، ان چیزوں کے پیچھے کچھ سیاسی مقاصد اور ایجنڈے ہیں جنہیں سمجھنا چاہئے، یہ سب کچھ سی پیک کو سبوتاز کرنے کی کوشش ہے، وزیراعظم نوازشریف کی دولت آج نظر آنے لگی کیا پہلے وہ دولت مند نہیں تھے۔
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاناما کیس کی درخواست کوعدالت نے پہلے فضول قراردیا آج وہ بلا بن گئی۔
پشاورمیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بھارت اورامریکا سی پیک کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستان کا روشن مستقبل انہیں پسند نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کی جس درخواست کو عدالت نے پہلے فضول قرار دیا آج وہ بلا بن گئی ہے۔
جے یوآئی(ف) کے سربراہ نے کہا کہ آج کل پتہ بھی نہیں چلتا کہاں سے توہین کا پہلو نکال لیا جائے، جو کچھ ہو رہا ہے کیا یہ کرپشن کے خاتمے کے لیے ہے یا نواز شریف کو ہٹانے کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھاری پتھر پھینک کر بھونچال اٹھانا تحریک نہیں، ہمیں پاکستان کو عدم استحکام کی طرف نہیں لے جانا چاہئے جب کہ اب فیصلے فوج نہیں عوام کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف میں کتنی دوریاں تھیں اور آج دونوں سی پیک کے خلاف ایک دوسرے کے کتنے قریب آگئے ہیں، ان چیزوں کے پیچھے کچھ سیاسی مقاصد اور ایجنڈے ہیں جنہیں سمجھنا چاہئے، یہ سب کچھ سی پیک کو سبوتاز کرنے کی کوشش ہے، وزیراعظم نوازشریف کی دولت آج نظر آنے لگی کیا پہلے وہ دولت مند نہیں تھے۔