شیخ نیہان سے بطور مشیر ملنے والی مراعات کی تفصیل نہیں بتا سکتا اسحاق ڈار کا جے آئی ٹی میں بیان
حیرت ہوئی کہ ایف بی آر کو ان کا کوئی ٹیکس ریکارڈ نہیں ملا، وزیر خزانہ
پاناما لیکس کی جے آئی ٹی کی جانب سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے کیے جانے والے اکلوتے سوال کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔
رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی نے اسحاق ڈار سے جو واحد سوال کیا وہ یہ تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے سعید احمد نیشنل بینک کے صدر تعینات ہونے سے قبل کیا کرتے تھے جس کے جواب میں اسحاق ڈار نے بتایا کہ سعید احمد لندن میں نرسنگ ہوم چلاتے تھے، انہیں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کرنے کی سفارش کی تھی اور اگر 1999 میں ہماری حکومت برخاست نہ ہوتی تو وہ سعید احمد کو ہی ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کرتے۔
یہ بھی پڑھیں: کسی بھی کاروبارسے انتظامی طورپرمنسلک نہیں رہی، مریم نوازکا جے آئی ٹی کو بیان
اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی کو سعید احمد سے متعلق مزید بتایا کہ صدر نیشنل بینک سعید احمد گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھتے تھے اور میری طرح گولڈ میڈلسٹ ہیں تاہم انہیں ہجویری ہولڈنگ کے اکاونٹ سے سعید احمد کو 10 کروڑ 20 لاکھ روپے کی ٹرانزیکشن کا پس منظر معلوم نہیں۔ اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ انہوں نے ایف بی آر کو ہدایت کی تھی تمام ٹیکس ریٹرنز جے آئی ٹی کو فراہم کردیے جائیں تاہم انہیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ان کا کوئی ٹیکس ریکارڈ نہیں ملا، اس بات کی تحقیقات کرائی جائیں گی کہ ان کا ریکارڈ کیوں ٹریس نہیں ہوا اور ریکارڈ دستیاب ہوتے ہی پہلی فرصت میں جے آئی ٹی کو بھجوا دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پاناما جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ
اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی کو یہ بھی بتایا کہ سن 2000 سے پہلے کا ٹیکس ریکارڈ نیب اور آئی ایس آئی لے گئی تھی جبکہ ان کی اپنے بھانجے موسیٰ غنی سے کافی عرصے سے ملاقات نہیں ہوئی۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان سے باہر ان کا کوئی کاروباری مفاد نہیں، وہ 2008 سے قبل شیخ نیہان کے مشیر تھے اور 23 مارچ 2008 کو تمام عہدوں سے مستعفی ہو گئے تھے تاہم وہ شیخ نیہان سے بطور مشیر ملنے والی مراعات اور معاوضے کی تفصیل نہیں بتا سکتے۔ اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی کو یہ بھی بتایا کہ براق ہولڈنگز کا کسی پاکستانی کمپنی کی ٹرا نزیکشن سے تعلق نہیں ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: وزیراعظم نے دوران تفتیش تعاون نہیں کیا، جے آئی ٹی رپورٹ
خیال رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو بھی طلب کیا تھا تاہم ان سے کی جانے والی تفتیش کا دورانیہ سب سے کم یعنی 45 منٹ تھا جبکہ وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں سے جے آئی ٹی نے گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی تھی۔
رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی نے اسحاق ڈار سے جو واحد سوال کیا وہ یہ تھا کہ کیا آپ کو معلوم ہے سعید احمد نیشنل بینک کے صدر تعینات ہونے سے قبل کیا کرتے تھے جس کے جواب میں اسحاق ڈار نے بتایا کہ سعید احمد لندن میں نرسنگ ہوم چلاتے تھے، انہیں ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کرنے کی سفارش کی تھی اور اگر 1999 میں ہماری حکومت برخاست نہ ہوتی تو وہ سعید احمد کو ہی ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کرتے۔
یہ بھی پڑھیں: کسی بھی کاروبارسے انتظامی طورپرمنسلک نہیں رہی، مریم نوازکا جے آئی ٹی کو بیان
اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی کو سعید احمد سے متعلق مزید بتایا کہ صدر نیشنل بینک سعید احمد گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھتے تھے اور میری طرح گولڈ میڈلسٹ ہیں تاہم انہیں ہجویری ہولڈنگ کے اکاونٹ سے سعید احمد کو 10 کروڑ 20 لاکھ روپے کی ٹرانزیکشن کا پس منظر معلوم نہیں۔ اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی کو بتایا کہ انہوں نے ایف بی آر کو ہدایت کی تھی تمام ٹیکس ریٹرنز جے آئی ٹی کو فراہم کردیے جائیں تاہم انہیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ان کا کوئی ٹیکس ریکارڈ نہیں ملا، اس بات کی تحقیقات کرائی جائیں گی کہ ان کا ریکارڈ کیوں ٹریس نہیں ہوا اور ریکارڈ دستیاب ہوتے ہی پہلی فرصت میں جے آئی ٹی کو بھجوا دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پاناما جے آئی ٹی کی مکمل رپورٹ
اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی کو یہ بھی بتایا کہ سن 2000 سے پہلے کا ٹیکس ریکارڈ نیب اور آئی ایس آئی لے گئی تھی جبکہ ان کی اپنے بھانجے موسیٰ غنی سے کافی عرصے سے ملاقات نہیں ہوئی۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان سے باہر ان کا کوئی کاروباری مفاد نہیں، وہ 2008 سے قبل شیخ نیہان کے مشیر تھے اور 23 مارچ 2008 کو تمام عہدوں سے مستعفی ہو گئے تھے تاہم وہ شیخ نیہان سے بطور مشیر ملنے والی مراعات اور معاوضے کی تفصیل نہیں بتا سکتے۔ اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی کو یہ بھی بتایا کہ براق ہولڈنگز کا کسی پاکستانی کمپنی کی ٹرا نزیکشن سے تعلق نہیں ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: وزیراعظم نے دوران تفتیش تعاون نہیں کیا، جے آئی ٹی رپورٹ
خیال رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو بھی طلب کیا تھا تاہم ان سے کی جانے والی تفتیش کا دورانیہ سب سے کم یعنی 45 منٹ تھا جبکہ وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں سے جے آئی ٹی نے گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی تھی۔