یورپی یونین نے بھارتی چاول پرغیراعلانیہ پابندی لگا دی پاکستان کیلیے برآمدات بڑھانے کا سنہرا موقع
یورپی یونین نے جنوری2018 سے باسمتی میں کیڑے ماردوا کی حد گھٹا کر0.01 ملی گرام فی کلوکردی، بھارتی رائس میں0.03 ہے
لاہور:
یورپی یونین کی جانب سے چاول میں پائے جانے والے فنگس کو ختم کرنے کے لیے زرعی ادویہ کے استعمال کی شرح میں کمی سے متعلق سخت معیارات کے باعث بھارتی چاول کی برآمدات خطرے میں پڑگئی ہے، ساتھ ہی پاکستان کے لیے گرتی ہوئی چاول کی برآمدات کو بڑھانے کا سنہری موقع ہاتھ آگیا ہے۔
یورپی یونین نے یکم جنوری 2018 سے باسمتی چاول میں کیڑے مار دوا Tricyclazole کی کم سے کم سطح 0.01 ملی گرام فی کلو گرام مقرر کردی ہے جبکہ بھارتی باسمتی چاول میں یہ سطح بہت بلند ہے اور آئندہ 3سال تک بھارت کے لیے یہ سطح حاصل کرنا انتہائی دشوار ہے، خوش قسمتی سے پاکستانی باستمی چاول میں Tricyclazole کی شرح یورپی معیار کے مطابق ہے جس کی وجہ سے پاکستان باآسانی یورپی منڈی میں بھارتی شیئر حاصل کرسکتا ہے، پاکستانی ایکسپورٹرز اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے 260 ملین ڈالر سے زائد بھارتی ایکسپورٹ سے خاطرہ خواہ حصہ حاصل کرسکتے ہیں جو پاکستان کی گرتی ہوئی برآمدات کو سہارا دینے میں مدد گار ثابت ہوگی۔ پاکستان کی سرفہرست رائس کمپنی میٹکو فوڈز کے ڈائریکٹر فیضان علی غوری نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ یورپی یونین کے سخت معیارات کی وجہ سے بھارتی باسمتی چاول پر پابندی لگ گئی ہے اور بھارتی چاول کے برآمد کنندگان کے ساتھ بھارتی حکومت بھی اس پابندی میں نرمی یا چھوٹ حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہو چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت یورپی یونین کو سالانہ 3لاکھ50ہزار ٹن چاول برآمد کرتا ہے، پاکستان کا حصہ 1لاکھ ٹن ہے، بھارتی چاول میں Tricyclazole کی بلند شرح کی وجہ سے پاکستان کے پاس اپنی برآمدات بڑھانے کا بہترین موقع ہے اور پاکستان رواں سال ہی ڈیڑھ لاکھ ٹن تک کا اضافہ کرسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارت یورپی یونین کو خوشبودار باسمتی چاول کی 2 ورائٹیز PB1اور 1401 ایکسپورٹ کرتا ہے جس میں Tricyclazoleکی مقدار 0.03ملی گرام فی کلو گرام پائی جاتی ہے جو اب تک قابل قبول تھی تاہم نئے معیار کے مطابق 0.01ملی گرام فی کلو گرام کے نفاذ کے بعد بھارت کے لیے یورپی یونین ملکوں کو اپنی برآمدات برقرار رکھنا دشوار ہوجائے گا، اس کے برعکس پاکستان سے یورپی یونین کو ''سپر باسمتی '' چاول ایکسپورٹ کیا جاتا ہے جس میں Tricyclazole استعمال نہیں ہوتا اس لیے جنوری 2018سے پاکستان کے پاس یورپ کو برآمدات بڑھانے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں، اسپین اور اٹلی بھی اس پابندی کی زد میں آرہے ہیں۔
یورپی یونین کی جانب سے چاول میں پائے جانے والے فنگس کو ختم کرنے کے لیے زرعی ادویہ کے استعمال کی شرح میں کمی سے متعلق سخت معیارات کے باعث بھارتی چاول کی برآمدات خطرے میں پڑگئی ہے، ساتھ ہی پاکستان کے لیے گرتی ہوئی چاول کی برآمدات کو بڑھانے کا سنہری موقع ہاتھ آگیا ہے۔
یورپی یونین نے یکم جنوری 2018 سے باسمتی چاول میں کیڑے مار دوا Tricyclazole کی کم سے کم سطح 0.01 ملی گرام فی کلو گرام مقرر کردی ہے جبکہ بھارتی باسمتی چاول میں یہ سطح بہت بلند ہے اور آئندہ 3سال تک بھارت کے لیے یہ سطح حاصل کرنا انتہائی دشوار ہے، خوش قسمتی سے پاکستانی باستمی چاول میں Tricyclazole کی شرح یورپی معیار کے مطابق ہے جس کی وجہ سے پاکستان باآسانی یورپی منڈی میں بھارتی شیئر حاصل کرسکتا ہے، پاکستانی ایکسپورٹرز اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے 260 ملین ڈالر سے زائد بھارتی ایکسپورٹ سے خاطرہ خواہ حصہ حاصل کرسکتے ہیں جو پاکستان کی گرتی ہوئی برآمدات کو سہارا دینے میں مدد گار ثابت ہوگی۔ پاکستان کی سرفہرست رائس کمپنی میٹکو فوڈز کے ڈائریکٹر فیضان علی غوری نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ یورپی یونین کے سخت معیارات کی وجہ سے بھارتی باسمتی چاول پر پابندی لگ گئی ہے اور بھارتی چاول کے برآمد کنندگان کے ساتھ بھارتی حکومت بھی اس پابندی میں نرمی یا چھوٹ حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہو چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت یورپی یونین کو سالانہ 3لاکھ50ہزار ٹن چاول برآمد کرتا ہے، پاکستان کا حصہ 1لاکھ ٹن ہے، بھارتی چاول میں Tricyclazole کی بلند شرح کی وجہ سے پاکستان کے پاس اپنی برآمدات بڑھانے کا بہترین موقع ہے اور پاکستان رواں سال ہی ڈیڑھ لاکھ ٹن تک کا اضافہ کرسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارت یورپی یونین کو خوشبودار باسمتی چاول کی 2 ورائٹیز PB1اور 1401 ایکسپورٹ کرتا ہے جس میں Tricyclazoleکی مقدار 0.03ملی گرام فی کلو گرام پائی جاتی ہے جو اب تک قابل قبول تھی تاہم نئے معیار کے مطابق 0.01ملی گرام فی کلو گرام کے نفاذ کے بعد بھارت کے لیے یورپی یونین ملکوں کو اپنی برآمدات برقرار رکھنا دشوار ہوجائے گا، اس کے برعکس پاکستان سے یورپی یونین کو ''سپر باسمتی '' چاول ایکسپورٹ کیا جاتا ہے جس میں Tricyclazole استعمال نہیں ہوتا اس لیے جنوری 2018سے پاکستان کے پاس یورپ کو برآمدات بڑھانے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں، اسپین اور اٹلی بھی اس پابندی کی زد میں آرہے ہیں۔