بارشوں اور برفباری سے تباہی

حالیہ بارشوں میں متعلقہ محکموں کی غلفت و لاپرواہی کے باعث ملک بھر میں کئی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔

ملک میں ہونے والی ھالیہ بارشوں سے 48 افراد جاں بحق ہوگئے۔ فوٹو : اے ایف پی فائل

موسم سرما میں ابرکرم کھل کر برسا اور برفباری نے بعض وادیوں کو سفید چادر میں ڈھانپ لیا، کسانوں نے بارش کو گندم کی فصل کے لیے انتہائی مفید جانا، بارش و برفباری کے ریکارڈ ٹوٹے، وہیں متعلقہ محکموں کی غلفت و لاپرواہی اور ناقص حکمت عملی کے باعث ملک بھر میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا اور مزید 48 افراد لقمہ اجل بن گئے جب کہ سو سے زائد زخمی ہیں۔ ٹرینوں اور پروازوں کا نظام بھی تقریباً مفلوج ہوکر رہ گیا۔ پنجاب اور خیبرپختوانخو میں تباہی زیادہ ہوئی ہے۔ بالائی علاقوں میں برفباری کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، مالم جبہ 10، کالام 6 اور مری میں ڈھائی فٹ برف پڑی۔

متعلقہ محکموں کے اہل کار اپنی غفلت اور لاپرواہی سے باز نہیں آئے اور خمیازہ عوام کو جان ومال کے ضیاع کی صورت میں بھگتنا پڑا۔ بارش اور برفباری کے باعث رابطہ سڑکوں کا زمینی راستہ منقطع ہونا اور مواصلاتی نظام درہم برہم ہونا اچنبھے کی بات نہیں لیکن ضرورت تو اس امر کی ہے کہ ان تمام مسائل پر قابو پایا جائے۔ ابھی دو برس قبل آنے والے سیلاب کے متاثرین کی آبادکاری بھی مکمل طور پر نہیں ہوسکی ہے۔ تباہی و بربادی اور عوام کی مشکلات کا اندازہ ان خبروں سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا، پنجاب ، بلوچستان میں بارش کے باعث بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا، وہیں آزاد کشمیر اور ملک کے بالائی علاقے بھی محفوظ نہیں رہے۔


شانگلہ میں پانچ افراد جاں بحق، برفانی تودہ گرنے سے تین راہگیر، بشام میں جیپ کھائی میں گرنے سے نوجوان، بونیر کے علاقے ایلم کی پہاڑی میں 2، کار کھائی میں گرنے سے ایک جاں بحق، جب کہ دیگر چار افراد زخمی ہوئے، پشاور میں چھت گرنے سے زخمی ہونے والے 2 بچے دم توڑ گئے، پچاس کے قریب خستہ حال مکانوں کی چھتیں اور دیواریں گرنے سے 21 افراد زخمی ہوئے۔ راولپنڈی اور گرد ونواح میں بارش کا سلسلہ تیسر ے روز بھی جا ری رہا، نالہ لئی میں پانی کی سطح میں اتارچڑھائو جاری رہا، اڈیالہ روڈ کے علاقے داہیگل میں چھت گرنے سے دو افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ گورکھپور کے علاقے میں تین بچے برساتی نالے میں ڈوب گئے۔ آزاد کشمیر میں بھی بارش نے تباہی مچا دی۔

مظفرآباد میں متعدد مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ سے درجنوں مکانات، دکانوں اور لاکھوں روپے مالیت کی اراضی تباہ ہوئی۔ مری میں مسلسل بارش اور برفباری سے سہر بگلہ کے نواحی علاقہ گھوئی کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ سے آٹھ مکانات، دو اسکول، دو پولٹری فارم اور چھ دکانیں زد میں آگئیں، مری میں 2 جب کہ گلیات میں 3 فٹ تک برف پڑ چکی ہے، ایوبیہ، نتھیا گلی روڈ برفباری کے باعث مکمل طور پر بند ہے۔ چھتیں گرنے سے سیالکوٹ2، اوکاڑہ 3 جب کہ ایک شخص میاں چنوں میں ہلاک ہوا، خانیوال میں چھت گرنے سے سات افراد ملبے تلے دب گئے۔

گوجرانوالہ شہر میں چھت اور ہوٹل کی دیوار گرنے سے پانچ سالہ بچی اور طالب علم جاں بحق جب کہ 4 خواتین سمیت 13 افراد زخمی ہو گئے، منڈی بہائوالدین میں تھانہ روڈ، گوڑھا روڈ سمیت نشیبی علاقے زیر آب آ گئے، ملکوال، آہلہ، اور ہریا میں ژالہ باری بھی ہوئی، جب کہ صوبہ بلوچستان میں ضلع قلات کے علاقے جوائے گندان میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ حکومتی اداروں کو چاہیے کہ وہ مناسب منصوبہ بندی ابھی سے کرلیں کیونکہ ابھی تو موسم سرما میں بارش نے اتنی تباہی مچائی ہے جب کہ آنے والا سیزن تو مون سون بارشوں کا ہے جس میں سیلاب کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ بات تو یہ ہے کہ قوم کا ہر فرد دیانت، محنت اور لگن سے اپنا فرض ادا کرے تو ہر مشکل پر باآسانی قابو پایا جاسکتا ہے۔ آزمائش کی گھڑی تو ہر قوم پر آتی ہے لیکن زندہ دل قومیں مصائب وآلام کا مقابلہ پامردی سے کرتی ہیں۔ یہی جذبہ کسی بھی قوم کو اقوام عالم میں بہترین مقام دلواتا ہے۔ یقیناً ہم بھی ایک زندہ قوم ہیں اور تاریخ کے صفحات پر ہمیشہ پایندہ رہیں گے۔
Load Next Story