بھارت پورے چین کو نشانہ بنانے والے جوہری میزائل تیار کر رہا ہے امریکی ماہرین

بھارت اب پاکستان کے بجائے چین کو مدنظر رکھ کر اپنی جوہری حکمت عملی ترتیب دے رہا ہے، رپورٹ

بھارت اب پاکستان کے بجائے چین کو مدنظر رکھ کر اپنی جوہری حکمت عملی ترتیب دے رہا ہے، رپورٹ— فوٹو : این ڈی ٹی وی

امریکی جوہری ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت اپنے ایٹمی اثاثوں کی تجدید کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے اور اب وہ ایسے میزائلوں کی تیاری میں مصروف ہے جنہیں چین کے کسی بھی حصے پر داغا جا سکتا ہے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی دفاعی ماہرین ہینز ایم کرسٹینسن اور روبرٹ نورِس نے ڈیجیٹل جریدے ''آفٹر مڈنائٹ'' میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں دعویٰ کیا ہے کہ اب بھارت کی توجہ کا مرکز تبدیل ہو چکا ہے اور وہ پاکستان کے بجائے چین کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی جوہری حکمت عملی ترتیب دے رہا ہے۔ ان دو مصنفوں کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ بھارت ایسے میزائلوں کی تیاری میں بھی مصروف ہے جن کی مدد سے وہ ملک کے جنوبی حصے میں واقع فوجی اڈوں سے پورے چین کو نشانہ بنا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت 62 کی جنگ سے سبق حاصل کرتے ہوئے کسی محاذ آرائی سے باز رہے، چین

شائع ہونے والے مضمون کا عنوان ''انڈین نیوکلیئر فورسز 2017 '' ہے جس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ عام اندازے کے مطابق بھارت نے اتنا پلوٹونیم تیار کر رکھا ہے جو 150 سے 200 جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے کافی ہے البتہ اب تک اس نے 120 سے 130 میزائل تیار کیے ہیں۔


امریکی ماہرین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حکمت عملی میں ہونے والی اس تبدیلی سے آئندہ 10 برس کے دوران بھارت کی جوہری استعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے اور پاکستان کے خلاف جوہری ہتھیاروں کے کردار پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارت متعدد نئے نیوکلیئر ویپن (ہتھیار) سسٹمز تیار کررہا ہے اور اس وقت بھارت کے پاس 7 ایسے سسٹمز موجود ہیں جہاں سے ایٹمی ہتھیاروں کو آپریٹ کیا جا سکتا ہے، ان میں دو طیارے، چار زمین سے مار کرنے والے بیلسٹک میزائل اور ایک سمندر سے مار کرنے والا بیلسٹک میزائل شامل ہے جبکہ مزید چار سسٹمز تکمیل کے مراحل میں ہیں۔

مزید پڑھیں: چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازع شدت اختیار کر گیا

کرسٹینسن اور نورِس نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اگنی ون کا بہتر ورژن اگنی 2 میزائل 2 ہزار کلو میٹرز تک روایتی اور جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ممکنہ طور پر اس کا نشانہ مغربی، وسطی اور جنوبی چین ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسی سلسلے کا جدید میزائل اگنی 4 بیجنگ اور شنگھائی سمیت چین کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہو گا جبکہ بھارت طویل فاصلے تک مار کرنے والے اگنی 5 میزائل کی تیاری میں بھی مصروف ہے جس کی رینج 5 ہزار کلو میٹر سے زیادہ ہوگی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگنی 5 کی تیاری کے بعد بھارت اس میزائل کو ملک کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں تعینات کرنے کا اہل ہو جائے گا جو کہ چین کی سرحد سے کافی دور واقع ہیں۔

یاد رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان ان دنوں حقیقی لائن آف کنٹرول پر کشیدگی چل رہی ہے اور چین نے بھارتی فوجیوں پر دراندازی کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ اس مسئلے پر اسی وقت بات ہو گی جب بھارتی فوج غیر مشروط طور پر اپنی سابقہ پوزیشن پر واپس چلی جائے گی۔ دفاعی ماہرین بھارت اور چین کے درمیان جنگ کا خدشہ بھی ظاہر کر چکے ہیں۔
Load Next Story