سپریم کورٹ جو فیصلہ کرے ہم ساتھ کھڑے ہوں گے اپوزیشن جماعتوں میں اتفاق
احتساب کے ساتھ ساتھ جمہوری نظام بھی چلتا رہنا چاہئے، اپوزیشن جماعتوں کا اتفاق
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں تمام اپوزیشن جماعتوں نے اتفاق کیا ہے کہ سپریم کورٹ جو فیصلہ بھی کرے ہم ساتھ کھڑے ہوں گے۔
اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے قومی اسمبلی اورقوم سے خطاب میں کہا تھا الزام لگا تووہ مستعفی ہوجائیں گے اور جب سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو وفاقی وزرا کی جانب سے مٹھائیاں بانٹی گئیں اور پھر عدالت کے حکم پر ہی بننے والی جے آئی ٹی نے جب کام شروع کیا تو اس پر وزرا ے سوال اٹھانا شروع کردئے اور جے آئی ٹی پر پر تابڑ توڑ حملے شروع ہوگئے اور جے آئی ٹی کومتنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے جس طریقے سے تفصیلی تحقیقات کی وہ سب کے سامنے ہے جے آئی ٹی نے ثبوتوں کے ساتھ ساری چیزیں پیش کی ہیں اب حکومت سمیت بھارت بھی پریشانی کےعالم میں ہے لیکن ہمیں امید ہے سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کرے گی۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں اس بات پر متفق ہے کہ جمہوری نظام چلتا رہنا چاہیے اسمبلی نہیں ٹوٹنی چاہیےاورخواہش ہے کہ اسمبلیاں اپنی آئینی مدت پوری کریں لیکن قوم نوازشریف سے استعفیٰ مانگ رہی ہے کیوں کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں سامنے آیا کہ کرپشن ہوئی اور وزیراعظم نے وعدہ خلافی کی اور مستعفی نہ ہونے کا اعلان کیا۔
تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پوری اپوزیشن متفق ہے کہ ہم آئین اورجمہوریت کے ساتھ ہیں اور آئندہ بھی جمہوریت کا ساتھ دیں گے تاہم جس طرح کے حالات چل رہے ہیں ان حالات میں نوازشریف کوفی الفور استعفیٰ دینا چاہیے اور تحریک انصاف کا واضح مؤقف ہے کہ نوازشریف فی الفور اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔
امیرجماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے الٹراساؤنڈ کیا ہے جو مثبت آیا اب اب نسخہ سپریم کورٹ نے لکھنا ہے مریض کواستعفا دے دینا چاہیے۔ ان کاکہنا تھا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے سپریم کورٹ نے جو فیصلہ کیا وہ قبول کریں گے ہم صرف احتساب چاہتے ہیں اور سب کا احتساب چاہتے ہیں لیکن ہمارا مؤقف ہے کہ احتساب کے ساتھ ساتھ جمہوریت بھی چلتی رہے
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ وزیراعظم جیسے اہم ترین عہدے پر فائز فرد کو اخلاقیات کے بھی اعلیٰ منصب پر ہونا چاہیئے، اپوزیشن کی اکثریت متفق ہے نواز شریف استعفی دیں، جو باقی ہیں وہ بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کی حجت پوری کرنا چاہتے ہیں احتساب کا موثر نظام ہونا چاہیئے، اس پر سب کو غور و فکر کرنی چاہیئے۔
قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاؤ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے فوری استعفے کے علاوہ باقی باتوں پراپوزیشن سے اتفاق ہے اے این پی اور قومی وطن پارٹی سمجھتی ہے کہ استعفیٰ کے مطالبے سے پہلے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظارکرنا چاہیے۔
اس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے چیمبرمیں پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا، جس میں سراج الحق، شیخ رشید، پرویزالٰہی، شاہ محمودقریشی ، شیریں مزاری ، شیری رحمان، آفتاب شیرپاؤ، فاروق ستار سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں شریف خاندان سے متعلق کئے گئے انکشافات اور الزامات کی روشنی میں وزیراعظم نواز شریف سے استعفے کے مطالبے پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی سربراہان نے اسمبلیوں کی آئینی پوری مدت کرنے پر اتفاق کیا جب کہ قومی اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن جمع کرانے کا اختیار خورشید شاہ کو دے دیا۔ اجلاس میں وزیراعظم کے فوری استعفے پراے این پی اورقومی وطن پارٹی کی مخالفت کی۔
اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے قومی اسمبلی اورقوم سے خطاب میں کہا تھا الزام لگا تووہ مستعفی ہوجائیں گے اور جب سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو وفاقی وزرا کی جانب سے مٹھائیاں بانٹی گئیں اور پھر عدالت کے حکم پر ہی بننے والی جے آئی ٹی نے جب کام شروع کیا تو اس پر وزرا ے سوال اٹھانا شروع کردئے اور جے آئی ٹی پر پر تابڑ توڑ حملے شروع ہوگئے اور جے آئی ٹی کومتنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے جس طریقے سے تفصیلی تحقیقات کی وہ سب کے سامنے ہے جے آئی ٹی نے ثبوتوں کے ساتھ ساری چیزیں پیش کی ہیں اب حکومت سمیت بھارت بھی پریشانی کےعالم میں ہے لیکن ہمیں امید ہے سپریم کورٹ جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کرے گی۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں اس بات پر متفق ہے کہ جمہوری نظام چلتا رہنا چاہیے اسمبلی نہیں ٹوٹنی چاہیےاورخواہش ہے کہ اسمبلیاں اپنی آئینی مدت پوری کریں لیکن قوم نوازشریف سے استعفیٰ مانگ رہی ہے کیوں کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں سامنے آیا کہ کرپشن ہوئی اور وزیراعظم نے وعدہ خلافی کی اور مستعفی نہ ہونے کا اعلان کیا۔
تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پوری اپوزیشن متفق ہے کہ ہم آئین اورجمہوریت کے ساتھ ہیں اور آئندہ بھی جمہوریت کا ساتھ دیں گے تاہم جس طرح کے حالات چل رہے ہیں ان حالات میں نوازشریف کوفی الفور استعفیٰ دینا چاہیے اور تحریک انصاف کا واضح مؤقف ہے کہ نوازشریف فی الفور اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔
امیرجماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے الٹراساؤنڈ کیا ہے جو مثبت آیا اب اب نسخہ سپریم کورٹ نے لکھنا ہے مریض کواستعفا دے دینا چاہیے۔ ان کاکہنا تھا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے سپریم کورٹ نے جو فیصلہ کیا وہ قبول کریں گے ہم صرف احتساب چاہتے ہیں اور سب کا احتساب چاہتے ہیں لیکن ہمارا مؤقف ہے کہ احتساب کے ساتھ ساتھ جمہوریت بھی چلتی رہے
ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ وزیراعظم جیسے اہم ترین عہدے پر فائز فرد کو اخلاقیات کے بھی اعلیٰ منصب پر ہونا چاہیئے، اپوزیشن کی اکثریت متفق ہے نواز شریف استعفی دیں، جو باقی ہیں وہ بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کی حجت پوری کرنا چاہتے ہیں احتساب کا موثر نظام ہونا چاہیئے، اس پر سب کو غور و فکر کرنی چاہیئے۔
قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاؤ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے فوری استعفے کے علاوہ باقی باتوں پراپوزیشن سے اتفاق ہے اے این پی اور قومی وطن پارٹی سمجھتی ہے کہ استعفیٰ کے مطالبے سے پہلے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظارکرنا چاہیے۔
اس سے قبل پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے چیمبرمیں پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس ہوا، جس میں سراج الحق، شیخ رشید، پرویزالٰہی، شاہ محمودقریشی ، شیریں مزاری ، شیری رحمان، آفتاب شیرپاؤ، فاروق ستار سمیت دیگر اپوزیشن رہنماؤں نے شرکت کی۔
اجلاس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں شریف خاندان سے متعلق کئے گئے انکشافات اور الزامات کی روشنی میں وزیراعظم نواز شریف سے استعفے کے مطالبے پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی سربراہان نے اسمبلیوں کی آئینی پوری مدت کرنے پر اتفاق کیا جب کہ قومی اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن جمع کرانے کا اختیار خورشید شاہ کو دے دیا۔ اجلاس میں وزیراعظم کے فوری استعفے پراے این پی اورقومی وطن پارٹی کی مخالفت کی۔