اسرائیل اور فلسطین کے درمیان پانی کی تقسیم کا معاہدہ

اسرائیل ایک عرصے سے فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے

اسرائیل ایک عرصے سے فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے ۔ فوٹو: نیٹ

امریکا کی ثالثی میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان پانی کا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت اسرائیل فلسطین کو سالانہ 33ملین کیوبک میٹر پانی دے گا' 23ملین کیوبک میٹر پانی اسرائیل کے زیر قبضہ مغربی کنارے کو جب کہ10ملین کیوبک میٹر پانی غزہ کو ملے گا۔ اس بات کا اعلان مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے خصوصی نمایندے جیسن گرین بلیٹ نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی اور فلسطینی نمایندوں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ فلسطین کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے اس معاہدے کے بعد اسے اپنی پانی کی ضرورت پوری کرنے میں خاطر خواہ مدد ملے گی۔ اس معاہدے سے یہ حقیقت آشکار ہو جاتی ہے کہ اگر امریکا سپر طاقت ہونے کی حیثیت سے اسرائیل پر دباؤ ڈالے تو وہ فلسطین کے ساتھ امن معاہدے بھی کرنے پر آمادہ ہو سکتا اور فلسطینیوں کے جن علاقوں پر اس نے زبردستی قبضہ کر رکھا ہے وہ بھی اسے واپس کر سکتا ہے۔


اسرائیل ایک عرصے سے فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے' اس کی فضائیہ کئی بار فلسطینی علاقوں پر بمباری کر چکی اور اسرائیلی ٹینک فلسطینی علاقے میں گھس کر تباہی مچا چکے ہیں۔ جب کبھی فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیل کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی ہوتی ہے تو اسرائیل کی جانب سے اس کا ردعمل انتہائی سخت ہوتا ہے اور وہ کئی دن تک فلسطین پر گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ جاری رکھ کر ہر طرف تباہی مچا دیتا جس میں درجنوں فلسطینی شہید اور زخمی ہو جاتے ہیں' اسلامی دنیا کے احتجاج کے باوجود امریکا نے اسرائیل کو کبھی اس کی جارحیت سے نہیں روکا بلکہ کوئی نہ کوئی دلیل گھڑ کر اس کا ساتھ دیا ہے۔

اقوام متحدہ میں بھی جب کبھی اسرائیل کے خلاف کوئی قرارداد پیش ہوئی تو امریکا نے اسے ویٹو کرتے ہوئے اسرائیل کا بھرپور تحفظ کیا۔ اسرائیل کو فوجی اور ایٹمی لحاظ سے قوت بنانے میں امریکا اور یورپی حکومتوں نے اہم کردار ادا کیا، امریکا ہر سال اسرائیل کو بڑے پیمانے پر امداد فراہم اور ہر مشکل وقت میں اس کا تحفظ کرتا ہے۔ فلسطینی ایک عرصے سے کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن عالمی اداروں اور اقوام متحدہ نے کبھی فلسطینیوں کو اس اذیت ناک زندگی سے نجات دلانے اور خوشحالی کی جانب بڑھنے کے لیے امداد فراہم نہیں کی۔ امریکا اور اقوام متحدہ خلوص نیت سے اپنا کردار ادا کریں تو مسئلہ فلسطین حل ہو سکتا ہے۔
Load Next Story