شدید بارشیں اور کرنے کا کام
اس سیزن کادوسرا اورحالیہ سسٹم‘ پنجاب‘ خیبرپختونخوا ‘ آزاد کشمیراورگلگت بلتستان کو بری طرح متاثر کر رہا ہے
KARACHI:
ملک کے شمالی بالائی حصوں' شمالی پنجاب' خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے' ادھر سیلاب کی پیش گوئی کرنے والے ادارے (ایف ایف ڈی) نے خبردار کیا ہے کہ ہفتے سے پیرتک زریں سندھ اور بلوچستان میں بھی شدید بارشوں کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔ حالیہ سیزن میں مون سون بارشوں کا سلسلہ تیسری بار پاکستان کے علاقوں میں داخل ہو گا۔
اس سیزن کا دوسرا اور حالیہ سسٹم' پنجاب' خیبرپختونخوا ' آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ ان بارشوں سے خاصا جانی اور مالی نقصان ہوا ہے' اصل مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کا کوئی بھی شہر ایک خاص حد سے زیادہ بارش برداشت نہیں کرتا کیونکہ نکاسی آب کا نظام انتہائی ناقص ہے' شاہراہوں اور گلیوں کی تعمیر کے وقت لیول کا خیال نہیں رکھا جاتا' بجلی اور ٹیلی فون تاروں کے کھمبے اور تاریں الگ سے ایک مسئلہ ہے' جس کی وجہ سے شدید بارش کی صورت میں سڑکیں اور گلیاں دریا کا منظر پیش کرنا شروع کر دیتی ہیں' بجلی کی تاریں ٹوٹ جاتی ہیں 'ٹریفک سگنل بند ہو جاتے ہیں 'ٹیلی فون جام ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے معمولات زندگی درہم برہم ہوجاتی ہے۔ بجلی کی تاریں گرنے سے کرنٹ لگنے سے اموات ہوتی ہیں۔
کراچی اور لاہور میں اس کے مظاہر عام دیکھنے کو ملتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں انڈر پاسز کا رجحان بڑھا ہے لیکن معمولی سی بارش سے انڈر پاس پانی سے بھر جاتے ہیں' حالیہ بارش میں پشاور میں انڈر پاس پانی سے بھر گئے جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ حالت یہ ہوتی ہے کہ بارش کے بعد کراچی جیسے بین الاقوامی شہرمیں سڑکوں اور گلیوں میں کئی کئی دن پانی کھڑا رہتا ہے۔
اس طرح سیلاب سے بچنے کے لیے بھی ڈنگ ٹپاؤ اقدامات کیے جاتے ہیں حالانکہ بارش اور سیلاب کے بارے میں اطلاع قبل از وقت مل جاتی ہے اور یہ بھی پتہ چل جاتا ہے کہ بارش کتنی ہو اور سیلاب کس سطح تک ہو گا لیکن پھر بھی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جاتی اور انتظامیہ اس وقت متحرک ہوتی ہے جب سیلاب کا پانی دریاؤں کے بند تو ڑ کر دیہاتوں میں داخل ہو جاتا ہے اور فصلوں کو تباہ کر دیتا ہے۔ صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ بارشوں اور سیلاب سے نمٹنے کے لیے طویل المیعاد منصوبے بنائیں تاکہ آنے والے برسوں میں بارشوں اور سیلاب سے نمٹا جا سکے۔
ملک کے شمالی بالائی حصوں' شمالی پنجاب' خیبرپختونخوا اور آزاد کشمیر میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے' ادھر سیلاب کی پیش گوئی کرنے والے ادارے (ایف ایف ڈی) نے خبردار کیا ہے کہ ہفتے سے پیرتک زریں سندھ اور بلوچستان میں بھی شدید بارشوں کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔ حالیہ سیزن میں مون سون بارشوں کا سلسلہ تیسری بار پاکستان کے علاقوں میں داخل ہو گا۔
اس سیزن کا دوسرا اور حالیہ سسٹم' پنجاب' خیبرپختونخوا ' آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ ان بارشوں سے خاصا جانی اور مالی نقصان ہوا ہے' اصل مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کا کوئی بھی شہر ایک خاص حد سے زیادہ بارش برداشت نہیں کرتا کیونکہ نکاسی آب کا نظام انتہائی ناقص ہے' شاہراہوں اور گلیوں کی تعمیر کے وقت لیول کا خیال نہیں رکھا جاتا' بجلی اور ٹیلی فون تاروں کے کھمبے اور تاریں الگ سے ایک مسئلہ ہے' جس کی وجہ سے شدید بارش کی صورت میں سڑکیں اور گلیاں دریا کا منظر پیش کرنا شروع کر دیتی ہیں' بجلی کی تاریں ٹوٹ جاتی ہیں 'ٹریفک سگنل بند ہو جاتے ہیں 'ٹیلی فون جام ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے معمولات زندگی درہم برہم ہوجاتی ہے۔ بجلی کی تاریں گرنے سے کرنٹ لگنے سے اموات ہوتی ہیں۔
کراچی اور لاہور میں اس کے مظاہر عام دیکھنے کو ملتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں انڈر پاسز کا رجحان بڑھا ہے لیکن معمولی سی بارش سے انڈر پاس پانی سے بھر جاتے ہیں' حالیہ بارش میں پشاور میں انڈر پاس پانی سے بھر گئے جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ حالت یہ ہوتی ہے کہ بارش کے بعد کراچی جیسے بین الاقوامی شہرمیں سڑکوں اور گلیوں میں کئی کئی دن پانی کھڑا رہتا ہے۔
اس طرح سیلاب سے بچنے کے لیے بھی ڈنگ ٹپاؤ اقدامات کیے جاتے ہیں حالانکہ بارش اور سیلاب کے بارے میں اطلاع قبل از وقت مل جاتی ہے اور یہ بھی پتہ چل جاتا ہے کہ بارش کتنی ہو اور سیلاب کس سطح تک ہو گا لیکن پھر بھی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جاتی اور انتظامیہ اس وقت متحرک ہوتی ہے جب سیلاب کا پانی دریاؤں کے بند تو ڑ کر دیہاتوں میں داخل ہو جاتا ہے اور فصلوں کو تباہ کر دیتا ہے۔ صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ بارشوں اور سیلاب سے نمٹنے کے لیے طویل المیعاد منصوبے بنائیں تاکہ آنے والے برسوں میں بارشوں اور سیلاب سے نمٹا جا سکے۔