خادم ہم ہوں گے

یاد رکھیے کہ یہ قدرت کا فیصلہ ہے ہمارا کمال نہیں کہ قدرت نے پاکستان بنایا قدرت نے اسے ایٹمی قوت کیا

جب نظام قائم ہوگیا اور کتاب آگئی، اور پیغام آفاقی مکمل ہوگیا اور کہہ دیا گیا کہ آج ہم نے دین کو مکمل کردیا تو بہت سے پیغامات اور ان پر عمل کے مظاہر سے ان کی صداقت کا ایقان پیدا کرنے کی تمام کوششیں کرلی گئیں تو ایک پیغام ایسا تھا کہ جو اصول تھا بنیادی اور قیامت تک رہے گا چاہے اس پر عمل کیا جائے یا نہ کیا جائے وہ ہے ''اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور متفرق نہ ہوجاؤ۔''

یہ پیغام دینے والی ذات کوئی اور نہیں خود مالک کون و مکاں ہے کہ جس نے ہمارے لیے اصول وضع کردیا کہ ہمیں ساتھ رہنا ہے، رسی کے ریشوں کی طرح، دھاگوں کی طرح، گویا رسی اسلام ہے اور اتحاد اسے قائم رکھنے کا اصول۔

اس پیغام کو مسلمانوں نے کس قدر سمجھا، علما نے گفتگو کا موضوع بنایا، اس اتحاد کو الگ الگ کرکے ''مزید اتحاد'' پیدا کیے گئے اور بحیثیت مسلمان ہم نے جو کہا گیا تھا اس کے برعکس کرکے دکھایا اور دکھا رہے ہیں۔ ابلیسی قوتوں نے اس پیغام کو خوب سمجھا اور اس اصول کو دو طرفہ طریقوں سے استعمال کرکے کامیابیاں سمیٹیں اور سمیٹ رہے ہیں۔ ٹرمپ کا دورہ حجاز اس کا بہترین ثبوت ہے حجاز اور پھر ویٹیکن سٹی جہاں دو مختلف انداز تھے، حجاز میں شدید گرم جوشی اور ویٹیکن سٹی میں سردمہری۔دراصل وہ جانتے ہیں کہ مسلمانوں میں خرابیاں ہیں، اسلام میں نہیں اور وہ کسی طرح بھی اسلام کو ختم نہیں کرسکتے اور کوشش یہی ہے کہ مسلمانوں کو ختم کردیا جائے۔

جو بھی طاغوتی طاقتیں دنیا میں ہیں انھیں معلوم ہے کہ دین اور پیغمبر کے نام پر یہ دیوانے ہیں، بس نام پر دیوانے ہیں۔ خدا نے شاید ان کی نفسیات میں یہ نام رکھ دیے ہیں کہ اگر ان کو چھیڑا جائے تو یہ عقل و خرد سے بے گانے تک ہوکر دفاع پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا بہت عرصے کے سوچ و بچار اور غور و خوض کے بعد پالیسی یہی طے پائی کہ ان کے درمیان اختلافی نکتوں کو رخنے بنادیا جائے اور اس پر صدیوں سے اسلام دشمن قوتیں جو دراصل اپنے دین کو قائم رکھنے کے لیے کہ جو شریعت منسوخ ہے اسلام کو ختم کرنا چاہتے ہیں کہ جو قوم اس دین کی پیروکار ہے اس کو ختم کردیا جائے تاکہ دین ختم ہوجائے ان کے خیال کے مطابق۔اختلاف معمولی اور محض اپنے اپنے طریقہ کار اور مروجات سے متعلق تھے مگر ان کو دشمنوں نے پہاڑ بنانے کی کوششیں کیں رائی سے اور آخر وہ آخر میں ایک ''نمائشی اسلامی فوج'' بنوانے میں کامیاب ہوگئے جس کا ہرگز مقصد اسلام کا دفاع یا مسلمانوں کا بھلا نہیں ہے، کیا ہے یہ ابھی آپ کو بتانے کی کوشش کرتے ہیں۔

بش کے لفظوں کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے جب ''اس نے نام نہاد 9/11 کے بعد کہے تھے اور اس نے مسلمان ملکوں کو تباہ و برباد کیا تھا اور صلیبی جنگوں کا ذکر کیا تھا۔ میں تاریخ کا ذکر اس لیے نہیں کر رہا کہ آپ فخر سے سینہ پھلا سکیں۔ آپ وہ لوگ نہیں ہیں، وہ لوگ اور تھے اور یہ فخر ان کے ساتھ جاچکا ہے۔ ان لوگوں نے کبھی بھی اسلام کے خلاف سازشوں کو نہیں پنپنے دیا جب تک وہ صاحب کردار رہے۔

اس زمانے میں ہی اسلام سے خوفزدہ لوگوں نے اپنے دین کو بچانے کے لیے مسلمانوں میں ''تفاخر'' کو جنم دیا جس کی اسلام نے نفی کی تھی ''عربی، عجمی، کالے گورے کے فرق کو مٹایا تھا صرف کوشش اور کاوش اور مکمل ایمان کے ساتھ عمل ''تقویٰ'' کو افضل قرار دیا تھا اور یہی مومن کی نشانی اور فضیلت قرار دی گئی اور اسے بہتر قرار یوں دیا گیا کہ یہ بہتر عمل کا "Initiative" یعنی درس بن جائے۔


جہاں جہاں اسلام نے بہتر اور اچھے کے لیے عمل کو افضل قرار دیا وہاں وہاں اسلام دشمنوں نے اصولوں میں ''نقب'' لگوائی اور کچھ سے کچھ کردیا۔''عورت اور دولت'' کو استعمال کرکے اسلام دشمنوں نے، مسلمان حکمرانوں کی زندگی میں کمزوریاں پیدا کیں اور نتیجہ قسطنطنیہ، اسپین، فلسطین، کشمیر، عراق، شام، یمن اور نہ جانے کہاں تک یہ سلسلہ جائے گا۔ فریڈرک سے بش تک وہ اپنے مقصد کے لیے کام کرتے رہے اور کامیاب رہے۔ آج مسلمانوں کا حال کیا ہے، روہنگیا کے مسلمانوں کو بدھوں نے مار ڈالا، مار رہے ہیں۔ اسلامی فوج بنانے والے ملک نے اس پدی ملک برما سے کیا کہا ایک لفظ نہیں۔

پاکستان سے پوچھا جا رہا ہے ہمارے ساتھ ہو یا قطر کے ساتھ، کیا برا وقت آیا ہے مسلمانوں پر کہ جہاں سے مسلمانوں کے تحفظ کا کام کیا جانا چاہیے وہاں مسلمانوں کے خلاف کام کیا جا رہا ہے اور اب کیا جاتا رہے گا۔

اسلام دشمن اب اپنی افرادی قوت کو بھی اسلام کے خلاف استعمال نہیں کرنا چاہتے ان کا ایک ایک فوجی قیمتی ہے۔ مسلمانوں کی جان کی وہ چیونٹی سے بھی کم پرواہ کرتے ہیں۔ماضی میں اسلامی لشکر سے خوفزدہ رہنے والے مسلمان ملکوں کو ایٹمی قوت بننے سے روکنے والے اب اسلامی لشکر کی حمایت کر رہے ہیں۔ کمال ہے بھیڑیے اپنے شکار سے الفت جتا رہے ہیں۔

مسلمان ملکوں کو خدا نے مالدار بنایا ہے ان کے پاس دنیا کی ہر قسم کی دولت کا بڑا حصہ ہے وسائل کی صورت میں اور دنیا کے وسائل ختم ہو رہے ہیں۔ لہٰذا یہ جدید لوٹ مار کا طریقہ ہے، طاقتور کا ساتھ دو وہ کمزور کو مارے، کمزور مر جائے گا ایک دشمن ختم ہوگا اور طاقتور کے خلاف تحریک پیدا ہوگی اور آخر میں تحریک کا ساتھ دے کر طاقتور کو بھی ختم کرکے طاقتور اور کمزور دونوں کے وسائل پر قبضہ کرلیا جائے گا۔

جدید تاریخ اسپین کی رقم ہونے والی ہے اور مسلمان حسب سابق آلہ کار بننے جا رہے ہیں اور دشمن گھیرا ڈالے کمزور وقت کا انتظار کر رہا ہے کہ کب جھپٹا مار کے اپنا نوالہ بنالے۔ نیو ورلڈ آرڈر کا بھیڑیا مسلمانوں کی تاک میں ہے اور مسلمانوں کو اب وہ مسلمانوں کے ہاتھوں ہی ختم کروائے گا ۔پاکستان ان کی نگاہوں میں کانٹا ہے، ہر قسم کی سازشیں ہیں اس کے خلاف، حکمرانوں کے لب تک خرید رکھے ہیں ایجنٹ ان کے وہی ہیں جہاں ٹرمپ خوش ہیں جن سے مگر یہ بات یاد رکھنی چاہیے اور سبق موجود ہے، عراق کا حال سامنے ہے، افغانستان کو پاکستان کا درد سر بنایا ہوا ہے اپنے تازہ ایجنٹ انڈیا کو وہاں لگایا ہوا ہے۔

بہت طویل کہانی ہے مگر یاد رکھیے کہ یہ قدرت کا فیصلہ ہے ہمارا کمال نہیں کہ قدرت نے پاکستان بنایا قدرت نے اسے ایٹمی قوت کیا، قدرت اسلام کے اور مسلمانوں کے تحفظ کا کام پاکستان سے لینا چاہتی ہے، اس کے حکمران چاہے کتنے ہی نکمے، ناکارہ، مفاد پرست ہوجائیں، پاکستان ہی اسلام کا خادم بنے گا، وہ نہیں جن کے نام کے ساتھ یہ لفظ لگا ہوا ہے۔ انشا اللہ یہ ایمان ہے، تجزیہ ہے، تجربہ ہے میری عمر کا اور یقین ہے رب پاک کی فراست پر، اس کے انتظام پر۔
Load Next Story