ورنہ…
سسلی مافیا سے کس کا تعلق بنتا ہے؟ گاڈ فادر کون ہے؟ جان لیجیے۔
ایک رائے کے مطابق میاں صاحب کو مستعفی ہوجانا چاہیے، دلیل ہے کہ اخلاقی طور پر جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد جس میں انھیں بھی واضح طور پرکرپشن کیس میں ذمے دار قراردیا گیا، انھیں خود ہی عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔
اپوزیشن کا ایک بڑا حصہ اور میڈیا کا بڑا حصہ یہ مطالبہ ان سے اِن دنوں شدومد سے کررہا ہے لیکن سمجھ سے بالاترہے کیوں؟ جب کہ کیس ابھی ختم نہیں ہوا، معاملات ہنوز زیر سماعت ہیں، عدالتِ عالیہ نے ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں سنایا تو آپ انھیں کیوں یہ موقع دینا چاہتے ہیں کہ وہ خود کو 'شہید' قرار دے لیں اورشہادت کا کتبہ جمہوریت کے ماتھے پر ہمیشہ کے لیے آویزاں کردیں، لیکن یہاں تو معاملہ ہی کچھ اوردکھائی دے رہا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے اب ملک کے تمام اداروں کی زبان ایک ہی ہے، زمان ایک جیسا ، ٹارگٹ جو حتمی کہہ کر دیا گیا کہ اسے پورا کرنا ہوگا ، سن لو، سن لیا ؟ جی جی سن لیا اور ہر بات کے آخر میں ایک ورنہ ضرور لگا ہوا ہے ۔ ورنہ یہ کردیں گے ورنہ وہ کر دیں گے۔
ارے بھائی اس ورنہ کے لیے ایک دشمن پڑوسی ملک بھی توآپ کے سامنے ہے وہاں کیوں نہیں استعمال کرتے اسے، جس کشمیرکا رونا آپ ستر سالوں سے رو رہے ہیں ۔ ان کشمیریوں کی مدد عملاً کیوں نہیں کرتے؟ لہٰذا ہم دیگر ضم شدہ اداروں سے کیا گلہ کریں؟ جنگل کے قانون میں شیرکو یا دوسرے درندوں کو اخلاقیات درس کون دے؟
اور پاکستان میں بعینہِ جنگل کا قانون رائج ہے ،لیکن افسوس ہوتا ہے جب ایک بکری کو مروانے میں دیگر بکریاں بھی شیرکی مدد گار دکھائی دیں، جب کہ اگلی باری ان ہی کی ہو، اپوزیشن الیکشن سے صرف چند ماہ قبل وزیرِاعظم سے استعفٰی کا مطالبہ کررہی ہے، لیکن یہ تو ان کی مخالفت کے بجائے مدد ہوگئی وہ صاف کہدیں گے کہ میری حکومت کے سارے منصوبے بس تکمیل کو پہنچنے والے ہی تھے کہ مجھ سے استعفٰی لے لیا گیا جس کے ذمے دار وہ سراسر اپوزیشن کو قرار دیں گے۔
دوسری طرف جاوید ہاشمی کی پریس کانفرنس بہت معنی خیز ہے، جو فرماتے ہیں کہ اگر بات صادق وامین کی ہے تو وہ ملک میں کوئی سرے سے ہے ہی نہیں،آگے وہ طنزیہ کہتے ہیں جسے آپ قبل ازتفتیش سسلی مافیا اورگاڈ فادر قرار دے چکے ہیں۔ اس پر جے آئی ٹی کوکیا تفتیش کرنی تھی؟
میں بطور ایک جونیئر صحافی اس پورے عمل کو مسترد کرتا ہوں اور یہ کہتے ہوئے کسی بھی مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں، پیشگی کہہ رہا ہوں معافی نہیں مانگوں گا ۔کیونکہ میرے نزدیک یہ اس لولی لنگڑی جمہوریت کا بھی قتلِ عام ہے جو بہترین مارشل لاء سے بہرحال بہتر ہے۔ آپ لاکھ کہیں میں اپنی تحریرکے اس مقام پر جذباتی ہوگیا۔ ایک کالمسٹ نہیں رہا لیکن میں تسلیم کرتا ہوں میں کہ میں پاکستان کی تباہی کا ذمے دار زیادہ تر مارشل لاء کو قرار دیتا ہوں اور میں آج اس لمحے ان عاقبت نہ اندیش سیاسی رہنماؤں کو جو موجودہ صورتحال سے بہت خوش دکھائی دیتے ہیں، انتباہ کرتا ہوں کہ آنے والا وقت ان کے لیے بھی اچھا نہیں ہوگا۔
باری باری سب کا ٹرائل ہوگا،آج آپ ہنس رہے ہیں کل سر پکڑ کر روئیں گے اور اس کیس کو یاد کریں گے ۔ یہ جے آئی ٹی نہیں ہے ایک خوفناک پھندہ ہے جس کا شکار جمہوریت کا آزادفضاؤں میں اڑنے والا پرندہ ، جسے اس مرتبہ ہمیشہ کے لیے قیدکرنے کا منصوبہ ہے، طے کرلیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو محض ڈاک کا ایک آفس قرار دے دیا جائے جس سے زیادہ اس کی کوئی حیثیت کبھی نہ ہو ۔ جاگ جاؤ اے جمہوریت کے محافظو ، نواز شریف کو اس کی کرپشن پر سو مرتبہ پکڑنا لیکن پارلیمنٹ کے ذریعے سے ،الیکشن کی ہتھکڑی لگا کر ، میں کسی جماعت کی حمایت نہیں کر رہا،کسی شخصیت کی مدد میرا مطمع نظر نہیں ، میں تو اس نظام کا حامی ہوں جس کے زیرِسایہ ساری دنیا نے ترقی کی ،جس میں انسان آزاد ہوتا ہے۔
سسلی مافیا سے کس کا تعلق بنتا ہے؟ گاڈ فادر کون ہے؟ جان لیجیے۔ آج ہر ایک ذہن میں سوال پیدا ہورہا ہے یہ ملک آخر ہے کس کا ؟ اٹھارہ کروڑ عوام کا یا کچھ مخصوص اذہان کا یا کسی ڈنڈے کا ، میں بہت واضح طور پرآج کہنا چاہتا ہوں ان سے جو استعمال ہورہے ہیں جن سے کبھی آفس بلاکر استعفٰی مانگا گیا تھا اور اس وقت ان کی آزادی کی تحریک یہی پاناما زدہ سیاستدان چلا رہے تھے اور ان سے بھی جو اس سازش کے کرتا دھرتا ہیں کہ اب وقت نہیں جب بھٹوصاحب پھانسی چڑھا کرتے تھے ، میڈیا آزاد ہے باتیں کھل رہی ہیں۔
اسکندر مرزا سے لے کر پرویز مشرف تک تک سب کے کچے چٹھے سامنے آئیں گے ، انصاف کا میعاردہرا نہیں ، سہرا ہے اسے کون قبول کرے گا ؟کون برداشت کرے اب ؟ بہتر ہوگا جمہوریت کو نا چھیڑیں، اللہ کے واسطے اس ملک کی سالمیت سے مت کھیلیں، ورنہ انقلابِ ایران کو یاد رکھیں جہاں پھرکئی برس تک صرف کیا ہوا تھا؟ بقولِ شاعر...
ہلکا سا یہ اک فرق دلوں میں جو پڑا ہے
پچھتاؤگے اس زخم کو گہرا نہ سمجھ کر
اپوزیشن کا ایک بڑا حصہ اور میڈیا کا بڑا حصہ یہ مطالبہ ان سے اِن دنوں شدومد سے کررہا ہے لیکن سمجھ سے بالاترہے کیوں؟ جب کہ کیس ابھی ختم نہیں ہوا، معاملات ہنوز زیر سماعت ہیں، عدالتِ عالیہ نے ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں سنایا تو آپ انھیں کیوں یہ موقع دینا چاہتے ہیں کہ وہ خود کو 'شہید' قرار دے لیں اورشہادت کا کتبہ جمہوریت کے ماتھے پر ہمیشہ کے لیے آویزاں کردیں، لیکن یہاں تو معاملہ ہی کچھ اوردکھائی دے رہا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے اب ملک کے تمام اداروں کی زبان ایک ہی ہے، زمان ایک جیسا ، ٹارگٹ جو حتمی کہہ کر دیا گیا کہ اسے پورا کرنا ہوگا ، سن لو، سن لیا ؟ جی جی سن لیا اور ہر بات کے آخر میں ایک ورنہ ضرور لگا ہوا ہے ۔ ورنہ یہ کردیں گے ورنہ وہ کر دیں گے۔
ارے بھائی اس ورنہ کے لیے ایک دشمن پڑوسی ملک بھی توآپ کے سامنے ہے وہاں کیوں نہیں استعمال کرتے اسے، جس کشمیرکا رونا آپ ستر سالوں سے رو رہے ہیں ۔ ان کشمیریوں کی مدد عملاً کیوں نہیں کرتے؟ لہٰذا ہم دیگر ضم شدہ اداروں سے کیا گلہ کریں؟ جنگل کے قانون میں شیرکو یا دوسرے درندوں کو اخلاقیات درس کون دے؟
اور پاکستان میں بعینہِ جنگل کا قانون رائج ہے ،لیکن افسوس ہوتا ہے جب ایک بکری کو مروانے میں دیگر بکریاں بھی شیرکی مدد گار دکھائی دیں، جب کہ اگلی باری ان ہی کی ہو، اپوزیشن الیکشن سے صرف چند ماہ قبل وزیرِاعظم سے استعفٰی کا مطالبہ کررہی ہے، لیکن یہ تو ان کی مخالفت کے بجائے مدد ہوگئی وہ صاف کہدیں گے کہ میری حکومت کے سارے منصوبے بس تکمیل کو پہنچنے والے ہی تھے کہ مجھ سے استعفٰی لے لیا گیا جس کے ذمے دار وہ سراسر اپوزیشن کو قرار دیں گے۔
دوسری طرف جاوید ہاشمی کی پریس کانفرنس بہت معنی خیز ہے، جو فرماتے ہیں کہ اگر بات صادق وامین کی ہے تو وہ ملک میں کوئی سرے سے ہے ہی نہیں،آگے وہ طنزیہ کہتے ہیں جسے آپ قبل ازتفتیش سسلی مافیا اورگاڈ فادر قرار دے چکے ہیں۔ اس پر جے آئی ٹی کوکیا تفتیش کرنی تھی؟
میں بطور ایک جونیئر صحافی اس پورے عمل کو مسترد کرتا ہوں اور یہ کہتے ہوئے کسی بھی مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں، پیشگی کہہ رہا ہوں معافی نہیں مانگوں گا ۔کیونکہ میرے نزدیک یہ اس لولی لنگڑی جمہوریت کا بھی قتلِ عام ہے جو بہترین مارشل لاء سے بہرحال بہتر ہے۔ آپ لاکھ کہیں میں اپنی تحریرکے اس مقام پر جذباتی ہوگیا۔ ایک کالمسٹ نہیں رہا لیکن میں تسلیم کرتا ہوں میں کہ میں پاکستان کی تباہی کا ذمے دار زیادہ تر مارشل لاء کو قرار دیتا ہوں اور میں آج اس لمحے ان عاقبت نہ اندیش سیاسی رہنماؤں کو جو موجودہ صورتحال سے بہت خوش دکھائی دیتے ہیں، انتباہ کرتا ہوں کہ آنے والا وقت ان کے لیے بھی اچھا نہیں ہوگا۔
باری باری سب کا ٹرائل ہوگا،آج آپ ہنس رہے ہیں کل سر پکڑ کر روئیں گے اور اس کیس کو یاد کریں گے ۔ یہ جے آئی ٹی نہیں ہے ایک خوفناک پھندہ ہے جس کا شکار جمہوریت کا آزادفضاؤں میں اڑنے والا پرندہ ، جسے اس مرتبہ ہمیشہ کے لیے قیدکرنے کا منصوبہ ہے، طے کرلیا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کو محض ڈاک کا ایک آفس قرار دے دیا جائے جس سے زیادہ اس کی کوئی حیثیت کبھی نہ ہو ۔ جاگ جاؤ اے جمہوریت کے محافظو ، نواز شریف کو اس کی کرپشن پر سو مرتبہ پکڑنا لیکن پارلیمنٹ کے ذریعے سے ،الیکشن کی ہتھکڑی لگا کر ، میں کسی جماعت کی حمایت نہیں کر رہا،کسی شخصیت کی مدد میرا مطمع نظر نہیں ، میں تو اس نظام کا حامی ہوں جس کے زیرِسایہ ساری دنیا نے ترقی کی ،جس میں انسان آزاد ہوتا ہے۔
سسلی مافیا سے کس کا تعلق بنتا ہے؟ گاڈ فادر کون ہے؟ جان لیجیے۔ آج ہر ایک ذہن میں سوال پیدا ہورہا ہے یہ ملک آخر ہے کس کا ؟ اٹھارہ کروڑ عوام کا یا کچھ مخصوص اذہان کا یا کسی ڈنڈے کا ، میں بہت واضح طور پرآج کہنا چاہتا ہوں ان سے جو استعمال ہورہے ہیں جن سے کبھی آفس بلاکر استعفٰی مانگا گیا تھا اور اس وقت ان کی آزادی کی تحریک یہی پاناما زدہ سیاستدان چلا رہے تھے اور ان سے بھی جو اس سازش کے کرتا دھرتا ہیں کہ اب وقت نہیں جب بھٹوصاحب پھانسی چڑھا کرتے تھے ، میڈیا آزاد ہے باتیں کھل رہی ہیں۔
اسکندر مرزا سے لے کر پرویز مشرف تک تک سب کے کچے چٹھے سامنے آئیں گے ، انصاف کا میعاردہرا نہیں ، سہرا ہے اسے کون قبول کرے گا ؟کون برداشت کرے اب ؟ بہتر ہوگا جمہوریت کو نا چھیڑیں، اللہ کے واسطے اس ملک کی سالمیت سے مت کھیلیں، ورنہ انقلابِ ایران کو یاد رکھیں جہاں پھرکئی برس تک صرف کیا ہوا تھا؟ بقولِ شاعر...
ہلکا سا یہ اک فرق دلوں میں جو پڑا ہے
پچھتاؤگے اس زخم کو گہرا نہ سمجھ کر