وزیراعظم ضرورت پڑنے پر اعتماد کا ووٹ لیں گے
مولانا فضل الرحمن اس معاملے پر جلد آصف علی زرداری اور سراج الحق سے بھی رابطے کریں گے۔
حکمراں ن لیگ کی درخواست پر جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پیدا ہونے والی سیاسی محاذ آرائی کو کم کرانے کیلیے متحرک ہوگئے ہیں.
مولانا فضل الرحمن کے پیپلز پارٹی اور دیگر اہم اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں سے پس پردہ رابطے ہوئے ہیں، مولانا فضل الرحمن پی ٹی آئی کے علاوہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جے آئی ٹی کے الزامات کی بنیاد پر وزیراعظم نواز شریف سے فوراً استعفے کا مطالبہ نہ کیا جائے بلکہ اس معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمن اس معاملے پر جلد پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے صدر آصف علی زرداری اور جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق سے بھی رابطے کریں گے، ان رہنماؤں سے کہا جائے گا کہ ملک میں جمہوریت کے استحکام کیلیے وہ اپنا سیاسی کردار ادا کریں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے پیپلز پارٹی کے اہم رہنمائوں سے رابطے ہوئے ہیں تاہم پی پی قیادت نے اس معاملے پر مشاورت کے بعد اپنے جواب سے آگاہ کرنے کا پیغام دیا ہے، اہم لیگی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پارٹی رہنماؤں کی مشاورت میں طے ہوا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف ضرورت پڑنے پر پارلیمنٹ (خصوصاً قومی اسمبلی) سے اعتماد کا ووٹ دوبارہ بھی حاصل کریں گے۔
دوسری جانب لیگی قیادت نے طے کیا ہے کہ اگر اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں وزیراعظم کے استعفے کے حوالے سے کوئی قرارداد پیش کی تو اس کو اکثریت کی بنیاد پر مسترد کرایا جائے گا اور وزیراعظم پر اعتماد کی قرار داد منظور کرائی جائے گی، اس کیلیے ضروری ہوا تو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلوایا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمن کے پیپلز پارٹی اور دیگر اہم اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں سے پس پردہ رابطے ہوئے ہیں، مولانا فضل الرحمن پی ٹی آئی کے علاوہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جے آئی ٹی کے الزامات کی بنیاد پر وزیراعظم نواز شریف سے فوراً استعفے کا مطالبہ نہ کیا جائے بلکہ اس معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمن اس معاملے پر جلد پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے صدر آصف علی زرداری اور جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق سے بھی رابطے کریں گے، ان رہنماؤں سے کہا جائے گا کہ ملک میں جمہوریت کے استحکام کیلیے وہ اپنا سیاسی کردار ادا کریں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کے پیپلز پارٹی کے اہم رہنمائوں سے رابطے ہوئے ہیں تاہم پی پی قیادت نے اس معاملے پر مشاورت کے بعد اپنے جواب سے آگاہ کرنے کا پیغام دیا ہے، اہم لیگی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پارٹی رہنماؤں کی مشاورت میں طے ہوا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف ضرورت پڑنے پر پارلیمنٹ (خصوصاً قومی اسمبلی) سے اعتماد کا ووٹ دوبارہ بھی حاصل کریں گے۔
دوسری جانب لیگی قیادت نے طے کیا ہے کہ اگر اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں وزیراعظم کے استعفے کے حوالے سے کوئی قرارداد پیش کی تو اس کو اکثریت کی بنیاد پر مسترد کرایا جائے گا اور وزیراعظم پر اعتماد کی قرار داد منظور کرائی جائے گی، اس کیلیے ضروری ہوا تو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلوایا جائے گا۔