سپریم کورٹ میں پاناما عملدرآمد کیس کی سماعت
سپریم کورٹ صبح ساڑھے 9 بجے درخواستوں کی سماعت کرے گی، سیکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات، اضافی نفری بھی تعینات
پاناما کیس کا فائنل راؤنڈ آج سے شروع ہو رہا ہے جس کی سربراہی جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل 3 رکنی بنچ کرے گا۔
پاناما کیس کی سماعت کے لئے تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور دیگر فریقین نے اپنا موقف پیش کرنے کے لئے بھرپور تیاریاں کر لی ہیں۔ تحریک انصاف کے وکیل چوہدری فیصل نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم نے جے آئی ٹی کی رپورٹ پڑھ کر اپنی معروضات تیار کر لی ہیں اور عدالت میں بھرپور انداز میں موقف پیش کیا جائے گا، شریف خاندان کا جانا ٹھہر گیا ہے۔
ادھر جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے بھی جے آئی ٹی رپورٹ کے جائزہ کا عمل مکمل کر لیا ہے، جماعت اسلامی نے کل سراج الحق کے عدالت میں آنے کی تصدیق کی ہے جبکہ عمران خان کے بھی عدالت آنے کے امکانات ہیں۔
دوسری جانب ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ خواجہ حارث کی سربراہی میں شریف خاندان کے وکلا کی ٹیم نے جے آئی ٹی رپورٹ کو چیلنج کرنے کے لیے درخواست کا مسودہ تیار کر کے دائر کرنے کی منظوری حاصل کر لی ہے، سپریم کورٹ سے استدعا کی جائے گی کہ کوئی بھی کارروائی شروع کرنے سے پہلے اس درخواست پر فیصلہ کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق شریف خاندان کی طرف سے جے آئی ٹی رپورٹ کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کرنے کی استدعا کی گئی ہے اور کہا گیا کہ جے آئی ٹی نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹی اور غیرمصدقہ دستاویزات کا سہارا لیکر اپنی رپورٹ تیار کی۔ اس کا واحد مقصد عوام کو حکمران خاندان سے بدظن کرنا اور سیاسی نقصان پہنچانا ہے، رپورٹ میں موجود مواد اور دستاویزات جے آئی ٹی کی تشکیل سے پہلے اکٹھی کی گئیں۔
بظاہر گواہوں کو محض خانہ پری کے لیے طلب کیا گیا اور جن دستاویزات کو وزیراعظم اور اہلخانہ کیخلاف بطور ثبوت پیش کیا گیا بیانات قلمبند کرواتے وقت ان کو ان کے سامنے نہیں رکھا گیا اور موقف نہیں لیا گیا، ثبوت پر گواہ کو کنفرنٹ نہ کرانا قانونی شہادت کی خلاف ورزی اور غیرقانونی ہے اور اسی سے جے آئی ٹی کی بدنیتی ثابت ہوتی ہے، جے آئی ٹی نے جانبدار ہو کر پہلے سے متعین کردہ خطوط پر انکوائری کی اور کرپشن کے کوئی ٹھوس شواہد پیش کیے بغیر وزیراعظم اور ان کے خاندان کیخلاف نتائج اخذ کیے۔
ذرائع کے مطابق درخواست میں جے آئی ٹی ارکان کی جانبداری کو چیلنج کرتے ہوئے کہا گیا کہ گواہوں پر بیانات تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا اور لوگوں کو وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی گئی، عدالت عظمیٰ کو گمراہ کیا گیا اورجے آئی ٹی جان بوجھ کر سپریم کورٹ کے وضع کردہ سوالات سے ہٹ کر حدیبیہ پیپر ملز اور چوہدری شوگر ملز کے معاملے میں پڑ گئی، حالانکہ یہ معاملات پہلے سے کسی نہ کسی شکل میں مختلف فورمز پر نمٹائے جا چکے ہیں، عدالت سے رپورٹ مسترد کرنے اور عدالت کو گمراہ کرنے پر جے آئی ٹی کے خلاف کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
دریں اثنا سماعت کے موقع پر عدالت عظمیٰ اور ریڈ زون کے لیے غیر معمولی سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، عدالت کی عمارت کے گرد اضافی خاردار تاریں لگا دی گئی ہیں، ایس ایس پی سیکیورٹی جمیل ہاشمی کے مطابق کل ریڈ زون سیل کر دیا جائے گا اور غیرمتعلقہ افراد کا داخلہ بند ہو گا تاہم وکلا اور میڈیا کے نمائندے داخل ہو سکیں گے جبکہ ریڈ زون کے داخلی راستوں پر اضافی نفری تعینات ہوگی۔
علاوہ ازیں اٹارنی جنرل آفس نے پاناما لیکس کیس میں 10 جولائی کو جاری حکم کی روشنی میں لیگی رہنماؤں خواجہ سعد رفیق، طلال چوہدری اور آصف کرمانی کی تقاریر کے متن سپریم کورٹ میں جمع کرادیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار کی طرف سے 106صفحات کی متفرق درخواست داخل کی گئی، تینوں رہنماؤں کے ٹرانسکرپٹ 106 صفحات پر مشتمل ہیں۔
پاناما کیس کی سماعت کے لئے تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور دیگر فریقین نے اپنا موقف پیش کرنے کے لئے بھرپور تیاریاں کر لی ہیں۔ تحریک انصاف کے وکیل چوہدری فیصل نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم نے جے آئی ٹی کی رپورٹ پڑھ کر اپنی معروضات تیار کر لی ہیں اور عدالت میں بھرپور انداز میں موقف پیش کیا جائے گا، شریف خاندان کا جانا ٹھہر گیا ہے۔
ادھر جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے بھی جے آئی ٹی رپورٹ کے جائزہ کا عمل مکمل کر لیا ہے، جماعت اسلامی نے کل سراج الحق کے عدالت میں آنے کی تصدیق کی ہے جبکہ عمران خان کے بھی عدالت آنے کے امکانات ہیں۔
دوسری جانب ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ خواجہ حارث کی سربراہی میں شریف خاندان کے وکلا کی ٹیم نے جے آئی ٹی رپورٹ کو چیلنج کرنے کے لیے درخواست کا مسودہ تیار کر کے دائر کرنے کی منظوری حاصل کر لی ہے، سپریم کورٹ سے استدعا کی جائے گی کہ کوئی بھی کارروائی شروع کرنے سے پہلے اس درخواست پر فیصلہ کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق شریف خاندان کی طرف سے جے آئی ٹی رپورٹ کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کرنے کی استدعا کی گئی ہے اور کہا گیا کہ جے آئی ٹی نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹی اور غیرمصدقہ دستاویزات کا سہارا لیکر اپنی رپورٹ تیار کی۔ اس کا واحد مقصد عوام کو حکمران خاندان سے بدظن کرنا اور سیاسی نقصان پہنچانا ہے، رپورٹ میں موجود مواد اور دستاویزات جے آئی ٹی کی تشکیل سے پہلے اکٹھی کی گئیں۔
بظاہر گواہوں کو محض خانہ پری کے لیے طلب کیا گیا اور جن دستاویزات کو وزیراعظم اور اہلخانہ کیخلاف بطور ثبوت پیش کیا گیا بیانات قلمبند کرواتے وقت ان کو ان کے سامنے نہیں رکھا گیا اور موقف نہیں لیا گیا، ثبوت پر گواہ کو کنفرنٹ نہ کرانا قانونی شہادت کی خلاف ورزی اور غیرقانونی ہے اور اسی سے جے آئی ٹی کی بدنیتی ثابت ہوتی ہے، جے آئی ٹی نے جانبدار ہو کر پہلے سے متعین کردہ خطوط پر انکوائری کی اور کرپشن کے کوئی ٹھوس شواہد پیش کیے بغیر وزیراعظم اور ان کے خاندان کیخلاف نتائج اخذ کیے۔
ذرائع کے مطابق درخواست میں جے آئی ٹی ارکان کی جانبداری کو چیلنج کرتے ہوئے کہا گیا کہ گواہوں پر بیانات تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا اور لوگوں کو وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی گئی، عدالت عظمیٰ کو گمراہ کیا گیا اورجے آئی ٹی جان بوجھ کر سپریم کورٹ کے وضع کردہ سوالات سے ہٹ کر حدیبیہ پیپر ملز اور چوہدری شوگر ملز کے معاملے میں پڑ گئی، حالانکہ یہ معاملات پہلے سے کسی نہ کسی شکل میں مختلف فورمز پر نمٹائے جا چکے ہیں، عدالت سے رپورٹ مسترد کرنے اور عدالت کو گمراہ کرنے پر جے آئی ٹی کے خلاف کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
دریں اثنا سماعت کے موقع پر عدالت عظمیٰ اور ریڈ زون کے لیے غیر معمولی سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، عدالت کی عمارت کے گرد اضافی خاردار تاریں لگا دی گئی ہیں، ایس ایس پی سیکیورٹی جمیل ہاشمی کے مطابق کل ریڈ زون سیل کر دیا جائے گا اور غیرمتعلقہ افراد کا داخلہ بند ہو گا تاہم وکلا اور میڈیا کے نمائندے داخل ہو سکیں گے جبکہ ریڈ زون کے داخلی راستوں پر اضافی نفری تعینات ہوگی۔
علاوہ ازیں اٹارنی جنرل آفس نے پاناما لیکس کیس میں 10 جولائی کو جاری حکم کی روشنی میں لیگی رہنماؤں خواجہ سعد رفیق، طلال چوہدری اور آصف کرمانی کی تقاریر کے متن سپریم کورٹ میں جمع کرادیے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار کی طرف سے 106صفحات کی متفرق درخواست داخل کی گئی، تینوں رہنماؤں کے ٹرانسکرپٹ 106 صفحات پر مشتمل ہیں۔