قومی ہاکی کی بہتری کیلیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہونگے فرحت خان

ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام کوچ ومنیجرکس بنیاد پروقت طلب کررہے ہیں، خلوص سے کام ہوتو تباہی سے بچا جاسکتا ہے

ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام کوچ ومنیجرکس بنیاد پروقت طلب کررہے ہیں، خلوص سے کام ہوتو تباہی سے بچا جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان ہاکی فیڈریشن کی سلیکشن کمیٹی کے رکن اولمپئن فرحت خان نے کہا ہے کہ پی ایچ ایف کلی طور پر خود مختار نہیں۔

نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے اولمپئن فرحت خان نے کہا کہ پی ایچ ایف اپنے طور پر ہاکی کی بقا کے لیے اقدمات کر رہی ہے لیکن ذمہ داران مکمل طور پراختیارات سے محروم ہیں،لندن میں منعقدہ ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ رائونڈ مقابلوں میں بحثیت مجموعی ناقص کارکردگی کی ذمہ دار قومی سلیکشن کمیٹی نہیں بلکہ ٹور مینجمنٹ ہے۔


فرحت خان نے کہا کہ خواجہ جنید اور حنیف خان اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں بری طرح ناکام رہے لیکن اس کے باجود وہ مزید وقت حاصل کرنے کے خواہاں ہیں، یورپی کھیلوں میں ایک میچ میں ناقص کارکردگی پر کوچ کو ذمہ داریوں سے سبکدوش کر دیا جاتا ہے، خواجہ جنید جیسے آفیشلز اگر قومی ٹیم سے چمٹے رہے تو وہ پاکستان ہاکی کو تباہ کردینگے، ایونٹ سے قبل قومی تربیتی کیمپ کیلیے سلیکشن کمیٹی کے علم میں لائے بغیر مرضی کے کھلاڑیوں کو بلایا گیا جبکہ خود کوچ کیمپ آنے سے گریزاں رہے۔

اولیمپئن نے کہا کہ قومی سلیکٹرز تنخواہ پر کام نہیں کررہے، ان کو اعتماد میں لیے بغیر فیصلے کرلیے جاتے ہیں، سلیکٹرز کو ذمہ داریوں سے الگ کرنا درست اقدام نہ ہوگا، عالمی کپ کیلیے کوالیفائی کرنا سلیکشن کمیٹی کی کامیابی ہے، جب ہم سے جواب طلب کیا جائے گا تو حقائق سامنے لائیں گے، قومی سلیکٹر نے مزید کہا کہ ایونٹ کے میچز کے دوران مسلسل کھلاڑیوں کو تبدیل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا گیا جس سے اعتماد مجروع ہونے سے ان کھلاڑیوں کی کارکردگی متاثر ہوئی۔

ایک سوال پر اولمپئن فرحت خان نے کہاکہ ایشائی کپ اور عالمی کپ جیسے بڑے ایونٹس میں اچھے رزلٹ کیلیے اخلاص کے ساتھ راست اقدامات کرنا پڑیں گے، ہمارے کھلاڑیوں میں اہلیت موجود ہے، ملک گیر سطح پر اوپن ٹرائلز کے بعد میرٹ پر کھلاڑیوں کا انتخاب کرکے ان کو بھر پور ٹریننگ دی جائے، ان میں مقابلے کی اسپرٹ پیدا کی جائے جبکہ غیر ملکی ٹورز ان کھلاڑیوں کے تجربہ میں اضافے کیساتھ کارکردگی کا بہتر بنانے میں معاون و مدد گار ثابت ہونگے، سینئرز کو نظر انداز کرنے کی بجائے لیگ کھیلنے کیلیے یورپ چلے جانے والے کھلاڑیوں کی خدمات سے بھی فائدہ اٹھایا جائے۔
Load Next Story