کسٹمز کی ہٹ دھرمی کپڑے کے 200 کنٹینرز بندرگاہوں پر روک لیے
استثنیٰ کیلیے ایف بی آرکی وضاحت کے باوجود کلیئرنس نہ دی،ذرائع
پاکستان کسٹمزکی ہٹ دھرمی اور ایس آراو1125 کی غلط تشریح کی وجہ سے کپڑے کے200 سے زائد کنٹینرز گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے بندرگاہوں پر پھنس کر رہ گئے حالانکہ ایف بی آر نے وضاحت کردی ہے مگر کسٹمز نے ابھی تک کنٹینرز کو روکا ہوا ہے۔
ذرائع نے''ایکسپریس'' کو بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پاکستان کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ کلکٹریٹ کی جانب سے کمرشل فیبرک امپورٹ پر سیلزٹیکس اورایڈیشنل سیلزٹیکس عائد کرنے کے لیے ایس آر او 1125 کی تشریح کو مسترد کر دیا ہے لیکن ایف بی آرکی ہدایات کے باوجود ہفتہ کی شام تک کلکٹریٹ کی جانب سے بندرگاہوں پرپڑے ہوئے فیبرک کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے احکام جاری نہیں کیے گئے۔
واضح رہے کہ ایف بی آرنے اس ضمن میں ان لینڈ ریونیوکے تمام چیف کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ کمرشل امپورٹرزکی جانب سے درآمدی فنشڈ فیبرک کی تفصیلات کسٹمزحکام سے حاصل کرکے اس بات کویقینی بنایا جائے کہ مذکورہ آئٹم پر صارف یا ریٹیلر کو سپلائی پر5 فیصد سیلز ٹیکس اور1فیصدایڈیشنل سیلز ٹیکس وصول کیاگیا ہے اور اگر کسٹمزحکام ٹیکس وصولی میں کوتاہی کے مرتکب ہوتے ہیں توان کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدرخرم اعجاز نے ایف بی آر کی نئی ہدایات کے حوالے سے ہفتہ کو کلکٹر اپریزمنٹ ویسٹ ودیگراعلیٰ حکام سے ملاقاتوں کے دوران بتایا کہ ڈیڑھ ماہ سے مذکورہ کنسائمنٹس کی عدم کلیئرنس کی وجہ سے ٹریڈ سیکٹر کونہ صرف ڈیمرج وڈیٹنشن چارجزکا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا بلکہ ان کا کاروباری سیزن آف ہونے سے انہیں کروڑوں روپے کے تجارتی خسارے سے دوچارہونا پڑا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کسٹمز حکام کی ایس آراو1125کی غلط تشریح کے باعث فیبرک کے 200 سے زائد کنسائمنٹس کی کلیئرنس ڈیڑھ ماہ سے تعطل کا شکار ہے جس کے وجہ سے فیبرک کے درآمدکنندگان کو شدیدمشکلات کا سامناکرنا پڑا۔
دریں اثناء ایف بی آرکے ان لینڈ ریونیو پالیسی ونگ نے کلکٹراپریزنٹ ویسٹ کومراسلہ نمبر 86102-R میں ایس آر او 1125(I)/2011کے تحت فنشڈ فیبرک کی درآمدکے حوالے سے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمرشل امپورٹرزکی جانب سے درآمدکردہ فنش فیبرک اوراس کے غلط استعمال کے حوالے سے تفصیل سے غور کیا گیا ہے اوریہ وضاحت جاری کی گئی ہے کہ ایس آر او 1125کے تحت فیبرک کی درآمد اگر صنعتی یونٹ کیلیے کی گئی ہے تو اس پر سیلزٹیکس اورایڈیشنل سیلزٹیکس کی شرح صفر فیصدہے تاہم اس سے انکار نہیں کہ فیبرک کا استعمال بحیثیت خام مال گارمنٹ انڈسٹری میں ہوتا ہے اس لیے درآمدی سطح پر فیبرک کا بطور صنعتی خام مال اصل استعمال ضروری نہیں بلکہ اسے بطور صنعتی خام مال 'قابل استعمال'' ہونا چاہیے، اس لیے ان پر بھی صفر فیصد سیلزٹیکس اورصفر فیصد ایڈیشنل ٹیکس عائد ہے۔
اگر مذکورہ ایس آر او کے حامل 5 برآمدی کو فنشڈ فیبرک بشمول درآمدی فیبرک سپلائی کیا جائے تو بھی سیلزٹیکس صفر ہوگا تاہم ریٹیلر یا عام صارف کو سپلائی پر5 فیصد سیلزٹیکس لیا جائیگا لہٰذا کلکٹریٹ کی فیبرک کی کلیئرنس سے متعلق اس تشریح پر کہ کمرشل امپورٹرزکی فیبرک امپورٹ پر صفر ٹیکس کی رعایت صرف انڈسٹری کو سپلائی کرنیوالے کو دی جائیگی درست نہیں، یہ واضح ہے کہ فیبرک کی کمرشل امپورٹ پر صفر سیلزٹیکس اور صفر ویلیوایڈڈ ٹیکس عائد ہے۔
ذرائع نے''ایکسپریس'' کو بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے پاکستان کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ کلکٹریٹ کی جانب سے کمرشل فیبرک امپورٹ پر سیلزٹیکس اورایڈیشنل سیلزٹیکس عائد کرنے کے لیے ایس آر او 1125 کی تشریح کو مسترد کر دیا ہے لیکن ایف بی آرکی ہدایات کے باوجود ہفتہ کی شام تک کلکٹریٹ کی جانب سے بندرگاہوں پرپڑے ہوئے فیبرک کے کنسائمنٹس کی کلیئرنس کے احکام جاری نہیں کیے گئے۔
واضح رہے کہ ایف بی آرنے اس ضمن میں ان لینڈ ریونیوکے تمام چیف کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ کمرشل امپورٹرزکی جانب سے درآمدی فنشڈ فیبرک کی تفصیلات کسٹمزحکام سے حاصل کرکے اس بات کویقینی بنایا جائے کہ مذکورہ آئٹم پر صارف یا ریٹیلر کو سپلائی پر5 فیصد سیلز ٹیکس اور1فیصدایڈیشنل سیلز ٹیکس وصول کیاگیا ہے اور اگر کسٹمزحکام ٹیکس وصولی میں کوتاہی کے مرتکب ہوتے ہیں توان کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدرخرم اعجاز نے ایف بی آر کی نئی ہدایات کے حوالے سے ہفتہ کو کلکٹر اپریزمنٹ ویسٹ ودیگراعلیٰ حکام سے ملاقاتوں کے دوران بتایا کہ ڈیڑھ ماہ سے مذکورہ کنسائمنٹس کی عدم کلیئرنس کی وجہ سے ٹریڈ سیکٹر کونہ صرف ڈیمرج وڈیٹنشن چارجزکا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا بلکہ ان کا کاروباری سیزن آف ہونے سے انہیں کروڑوں روپے کے تجارتی خسارے سے دوچارہونا پڑا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کسٹمز حکام کی ایس آراو1125کی غلط تشریح کے باعث فیبرک کے 200 سے زائد کنسائمنٹس کی کلیئرنس ڈیڑھ ماہ سے تعطل کا شکار ہے جس کے وجہ سے فیبرک کے درآمدکنندگان کو شدیدمشکلات کا سامناکرنا پڑا۔
دریں اثناء ایف بی آرکے ان لینڈ ریونیو پالیسی ونگ نے کلکٹراپریزنٹ ویسٹ کومراسلہ نمبر 86102-R میں ایس آر او 1125(I)/2011کے تحت فنشڈ فیبرک کی درآمدکے حوالے سے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمرشل امپورٹرزکی جانب سے درآمدکردہ فنش فیبرک اوراس کے غلط استعمال کے حوالے سے تفصیل سے غور کیا گیا ہے اوریہ وضاحت جاری کی گئی ہے کہ ایس آر او 1125کے تحت فیبرک کی درآمد اگر صنعتی یونٹ کیلیے کی گئی ہے تو اس پر سیلزٹیکس اورایڈیشنل سیلزٹیکس کی شرح صفر فیصدہے تاہم اس سے انکار نہیں کہ فیبرک کا استعمال بحیثیت خام مال گارمنٹ انڈسٹری میں ہوتا ہے اس لیے درآمدی سطح پر فیبرک کا بطور صنعتی خام مال اصل استعمال ضروری نہیں بلکہ اسے بطور صنعتی خام مال 'قابل استعمال'' ہونا چاہیے، اس لیے ان پر بھی صفر فیصد سیلزٹیکس اورصفر فیصد ایڈیشنل ٹیکس عائد ہے۔
اگر مذکورہ ایس آر او کے حامل 5 برآمدی کو فنشڈ فیبرک بشمول درآمدی فیبرک سپلائی کیا جائے تو بھی سیلزٹیکس صفر ہوگا تاہم ریٹیلر یا عام صارف کو سپلائی پر5 فیصد سیلزٹیکس لیا جائیگا لہٰذا کلکٹریٹ کی فیبرک کی کلیئرنس سے متعلق اس تشریح پر کہ کمرشل امپورٹرزکی فیبرک امپورٹ پر صفر ٹیکس کی رعایت صرف انڈسٹری کو سپلائی کرنیوالے کو دی جائیگی درست نہیں، یہ واضح ہے کہ فیبرک کی کمرشل امپورٹ پر صفر سیلزٹیکس اور صفر ویلیوایڈڈ ٹیکس عائد ہے۔