سریلا میوزک کسی بھی فلم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتا ہے حیا سہگل
فنون لطیفہ کے تمام شعبے موسیقی ، رقص، شاعری اورکہانی کے ذریعے عام لوگوں تک پیغام پہنچانے کاکام لیاجارہا ہے، اداکارہ
KARACHI:
اداکارہ وماڈل حیا سہگل نے کہا ہے کہ فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں کا تاریخی جائزہ لیا جائے توپتہ چلتا ہے کہ ان تمام شعبوں کوہمیشہ ہی لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
حیا سہگل نے ''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ فنون لطیفہ واحد شعبہ تھا جس میں موسیقی، رقص، شاعری اورکہانی کے ذریعے باصلاحیت فنکار عام لوگوں تک وہ پیغام آسانی سے پہنچا دیتے تھے جس سے ان کی زندگی کی بہت سی مشکلات دورہوجاتیں۔ ایسے موضوعات کا انتخاب کیا جاتا تھا جن کودیکھتے ہوئے جہاں لوگ محظوظ ہوتے تھے تووہیں اپنی غلطیوں کوسدھارنے کا سبق بھی سیکھ لیتے۔ اس لیے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ فنون لطیفہ کے تمام شعبے درسگاہ کی حیثیت رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان شعبوں سے وابستہ لوگ علم وادب اور فن سے خوب آشنا تھے۔ یہی وجہ ہے کہ مذہبی اورموسمی تہواروں پرجب بھی کسی مقام پر میلہ لگتا تولوگوں کی کثیر تعداد فنون لطیفہ کے مختلف شعبوںسے خوب لطف اندوزہوتی۔
اداکارہ نے کہا کہ جب برصغیرمیں جدید ٹیکنالوجی کی آمد ہوئی تو یہاں فلم، تھیٹرا ورریڈیو کے ذریعے فنون لطیفہ کے فروغ کا سلسلہ پروان چڑھنے لگا۔ لوگوںکی توجہ بڑھنے لگی تومغرب کی ایک اور ایجاد ٹی وی سیٹ کی شکل میں گھروں تک پہنچ گئی۔ لوگوںکو تفریح کے لیے باہرجانے کے بجائے گھرمیں ہی ڈرامے، پروگرام دیکھنے کا موقع ملنے لگا لیکن اس کے باوجود فلم اورسینما گھروںکی اہمیت میں کسی قسم کی کمی واقع نہیں ہوئی۔
حیا نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی اور بیرون ممالک سے تعلق رکھنے والے ٹیکنیشنز کی مدد سے بالی وڈ فلموں کے معیارمیں حیرت انگیز تبدیلی آنے لگی، لیکن اس کے ساتھ ساتھ فحاشی، عریانیت نے بھارت کے اُس کلچر کی دھجیاں بھی بکھیر دیں جس کا اکثر حوالہ بھارت والے فلموں، ڈراموں اورٹی وی پروگراموں میں دیتے رہتے ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ بلاشبہ بھارتی فلموں کا میوزک کسی بھی فلم کی کامیابی میں اہم کردارادا کرتا ہے لیکن اب گزشتہ چند برسوں سے بھارتی فلم میکرزاورمیوزک ڈائریکٹرآئٹم سانگ پرزیادہ توجہ دے رہے ہیں جس کا مقصد معاشرے میں سدھار لانا یا لوگوں کو تفریح فراہم کرنا نہیں، بلکہ صرف اور صرف پیسہ کمانا ہے مگروہ یہ بات بھول چکے ہیں کہ اس سے معاشرے میں کبھی سدھار نہیں آسکتا ابھی بھی وقت ہے اور اس کو سدھارا جائے، وگرنہ نتائج بہت خراب ہوں گے۔
اداکارہ وماڈل حیا سہگل نے کہا ہے کہ فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں کا تاریخی جائزہ لیا جائے توپتہ چلتا ہے کہ ان تمام شعبوں کوہمیشہ ہی لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
حیا سہگل نے ''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ فنون لطیفہ واحد شعبہ تھا جس میں موسیقی، رقص، شاعری اورکہانی کے ذریعے باصلاحیت فنکار عام لوگوں تک وہ پیغام آسانی سے پہنچا دیتے تھے جس سے ان کی زندگی کی بہت سی مشکلات دورہوجاتیں۔ ایسے موضوعات کا انتخاب کیا جاتا تھا جن کودیکھتے ہوئے جہاں لوگ محظوظ ہوتے تھے تووہیں اپنی غلطیوں کوسدھارنے کا سبق بھی سیکھ لیتے۔ اس لیے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ فنون لطیفہ کے تمام شعبے درسگاہ کی حیثیت رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان شعبوں سے وابستہ لوگ علم وادب اور فن سے خوب آشنا تھے۔ یہی وجہ ہے کہ مذہبی اورموسمی تہواروں پرجب بھی کسی مقام پر میلہ لگتا تولوگوں کی کثیر تعداد فنون لطیفہ کے مختلف شعبوںسے خوب لطف اندوزہوتی۔
اداکارہ نے کہا کہ جب برصغیرمیں جدید ٹیکنالوجی کی آمد ہوئی تو یہاں فلم، تھیٹرا ورریڈیو کے ذریعے فنون لطیفہ کے فروغ کا سلسلہ پروان چڑھنے لگا۔ لوگوںکی توجہ بڑھنے لگی تومغرب کی ایک اور ایجاد ٹی وی سیٹ کی شکل میں گھروں تک پہنچ گئی۔ لوگوںکو تفریح کے لیے باہرجانے کے بجائے گھرمیں ہی ڈرامے، پروگرام دیکھنے کا موقع ملنے لگا لیکن اس کے باوجود فلم اورسینما گھروںکی اہمیت میں کسی قسم کی کمی واقع نہیں ہوئی۔
حیا نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی اور بیرون ممالک سے تعلق رکھنے والے ٹیکنیشنز کی مدد سے بالی وڈ فلموں کے معیارمیں حیرت انگیز تبدیلی آنے لگی، لیکن اس کے ساتھ ساتھ فحاشی، عریانیت نے بھارت کے اُس کلچر کی دھجیاں بھی بکھیر دیں جس کا اکثر حوالہ بھارت والے فلموں، ڈراموں اورٹی وی پروگراموں میں دیتے رہتے ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ بلاشبہ بھارتی فلموں کا میوزک کسی بھی فلم کی کامیابی میں اہم کردارادا کرتا ہے لیکن اب گزشتہ چند برسوں سے بھارتی فلم میکرزاورمیوزک ڈائریکٹرآئٹم سانگ پرزیادہ توجہ دے رہے ہیں جس کا مقصد معاشرے میں سدھار لانا یا لوگوں کو تفریح فراہم کرنا نہیں، بلکہ صرف اور صرف پیسہ کمانا ہے مگروہ یہ بات بھول چکے ہیں کہ اس سے معاشرے میں کبھی سدھار نہیں آسکتا ابھی بھی وقت ہے اور اس کو سدھارا جائے، وگرنہ نتائج بہت خراب ہوں گے۔