اقتدار کی رسہ کشی

فٹ بال کی دنیا میں پاکستان تنہا نہ رہ جائے

پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے ذرائع بھی فیفا وارننگ کو پاکستان کے لیے بد ترین صورتحال قرار دیتے ہیں۔ فوٹو: فائل

پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے لیکن کرکٹ کے بعد فٹ بال کو عوامی سطح پر پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، گو کہ پاکستان نے عالمی سطح پر اس کھیل میں زیادہ نمایاں مقام حاصل نہیں کیا لیکن اس کھیل سے رغبت رکھنے والوں کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ ملک بھی انٹرنیشنل مقابلوں میں شرکت کرے اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا جائے۔

بدقسمتی سے ملک میں دیگر کھیلوں کی طرح فٹ بال بھی سیاست کی بھینٹ چڑھ گیا ہے جس کے سبب نہ صرف اس کھیل کو بری طرح نقصان پہنچا بلکہ کھلاڑیوں بددلی پھیلنے سے میدانوں کا رخ کرنے سے اجتناب برتنا شروع کردیا ہے جس کی وجہ سے نئے ٹیلنٹ کی راہیں بھی مسدود ہورہی ہیں، فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کی جانب سے پاکستان پرپا بندی عائد کیے جانے کا انتباہ انتہائی خطرناک ہے، فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا نے متنبہ کیا ہے کہ اس کی تسلیم کردہ قومی فٹ بال فیڈریشن کو مانتے ہوئے اسے کنٹرول نہ دیا گیا تو پاکستان پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

فیفا کی جانب سے لکھے جانے والے خط میں کہا گیا ہے کہ وہ فیصل صالح حیات کی قیادت میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کو تسلیم کرتی ہے، حکومت پاکستان بھی اس فیڈریشن کو تسلیم کرتے ہوئے اسے کنٹرول واپس کرے ورنہ پاکستان کو معطل کر دیا جائے گا، فیفا کا کہنا ہے کہ 31 جولائی تک ملکی فیڈریشن کا ہیڈ کوارٹر اور اس کے اکائونٹس بحال نہ کیے گئے تو فیفا سخت ترین اقدام کرتے ہوئے معاملہ اپنی کونسل کے حوالے کرکے پاکستان پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کردے گی۔

دو سال سے زائد عرصے سے جاری فٹ بال بحران میں فیفا کی جانب سے حکومتی اتھارٹیز کو متنبہ کیا جانا کسی دھماکہ سے کم نہیںتصور کیا جانا چاہیے اور اگر قومی فیڈریشن کا کنٹرول 31جولائی تک فیصل صالح حیات کی قیادت میں بننے والی فیفا کی تسلیم شدہ باڈی آئینی باڈی کے حوالے نہ کیا گیا تو عالمی فٹ بال سے پاکستان کی رکنیت معطل ہونے سے بھیانک صورتحال سامنے آئے گی، سب سے پہلے تو فیفا کی جانب سے دنیا کے فٹ بال کھیلنے والے211 ممالک کو پاکستان پر لگنے والی پابندی سے آگاہ کرنے پر ملک کی سبکی اوربدنامی ہوگی، اس کے بعد پاکستان پر انٹرنیشنل فٹ بال کے دروازے بند ہوجائیں گے۔

ہمارا ملک انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت کا نااہل قرار پائیگا، مزید براں بیرون ملک فٹ بال کھیلے والے پاکستانی فٹبالرز بھی بری طرح متاثر ہوں گے، انٹرنیشنل مقابلوں میں ذمہ داری ادا کرنے والے پاکستانی ریفریز اور دیگر آفیشلز فرائض کی ادائیگی سے محروم کر دیے جائیں گے جبکہ فیفا کی جانب سے فراہم کیے جانے والے مالی وسائل روک دیے جانے سے ملک میں فٹ بال کے ترقیاتی منصوبوں میں رخنہ پڑھ جائے گا، اس کے ساتھ ساتھ ملک میں 20 ہزار سے زائد فٹبالرز براہ راست متاثر ہوں گے۔


اس پر طرہ یہ کہ پاکستان میں کھیلوں کی زبوں حالی سے نالاں مختلف ڈیپارٹمنٹس اپنی فٹ بال ٹیموں کو بھی ختم دیں گے جس سے بے روزگاری بڑھنے سے معاشی بد حالی میں بھی اضافہ ہو جائے گا جو معاشرے کو دہشت گردی اور لا قانونیت کی جانب دھکیلنے کا بھی سبب بنے گا، یہ پاکستان کی خوش قسمتی رہی ہے کہ فیفا نے اسے بہت موقع دیا ورنہ پاکستان کا سوڈان جیسا حال ہو سکتا تھا۔

رابطے پر پاکستان کے معروف انٹرنیشنل فٹبالر و سابق قومی کپتان عیسٰی خان کا کہنا تھا کہ فیفا کی جانب سے پاکستان پر پابندی قومی الیمہ ہوگی، سب سے پہلے پاکستان کی سوچ اپنا کر قومی مفاد کو اہمیت دی جائے، باہمی چپقلش پہلے ہی پاکستان فٹ بال کو نقصان پہنچا چکی، اس ضمن میں حکومت کو بھی سوچنا چاہیے، بے جا مداخلت کا سلسلہ ختم کر دیا جائے، عدالتی معاملات بھی جلد نمٹانے سے بہتری کے اسباب پیدا ہوں گے۔

عیسیٰ خان نے کہا کہ انہوں نے پہلے بھی اس حوالے سے کھلاڑیوں کے ساتھ ملک گیر احتجاج کیا تھا، اب ایک مرتبہ فٹ بال کو بچانے کے لیے تمام فٹبالرز کا اکھٹا کرکے بھر پور تحریک چلائوں گا، دوسری جانب ایک اور معروف انٹرنیشنل فٹبالر کلیم اللہ کا کہنا ہے کہ بعض عناصر کی مفاد پرستی اور خود غرضی کی وجہ سے پاکستان کو معطل کیا گیا تو اس کیذمہ داری سب پر عائد ہوگی، تاہم پہنچنے والے نقصان کی تلافی کبھی بھی نہ ہو سکے گی۔

فیفا کی تسلیم شدہ پی ایف ایف کے ذرائع کہتے ہیں کہ حکومت عالمی تنظیم کی جانب سے ناپسندیدہ ترین شخصیت (پرسونا نان گراٹا) قرار دیے جانے والے فرد کی پشت پناہی کرنے سے اجتناب برتے، جون 2015 میں فیڈریشن کے ہیڈ کوارٹر پاکستان فٹ بال ہائوس لاہور پر کیا جانے والامسلح قبضہ پاکستان میں فٹ بال کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا ، معطلی کی صورت میں پاکستان کے فٹ بال پر تباہ کن اثرات مرتب ہونگے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ میاں ریاض حسین پیر زادہ کا یہ موقف خوش آئند ہے کہ حکومت نہیں چاہتی کہ فیفا پاکستان پر پابندی لگائے، حکومت نے ہمیشہ ایسے عمل کی مخالفت کی ہے، ا نہوں نے فیصل صالح حیات کو بھی اس صورتحال کا زمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ چند عناصر قومی مفاد کو بالائے دست رکھ کر پاکستان کو بد نام کرنے کے در پے ہیں۔

دریں اثناء پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے ذرائع بھی فیفا وارننگ کو پاکستان کے لیے بد ترین صورتحال قرار دیتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو ماضی سے سبق سیکھنا ہوگا، پہلے بھی تمام تر چالوں کے باوجود حکومت کے زمہ داروں کو آئی او سی کی تسلیم کردہ پی او اے کو ماننا پڑا تھا،اب بھی وقت ہے، ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ بند کیا جائے اور ایسی راہ نکالی جائے کہ ایسا فیصلہ سامنے نہ آئے، ورنہ فیفا عالمی تنظیم ہونے کے ناطے اپنا فیصلہ صادر کرنے کا اختیار رکھی ہے جسے ساری دنیا تسلیم کرتی ہے، ایسا نہ ہو پاکستان عالمی برادری میں مزید تنہا رہ جائے۔
Load Next Story