ایرانی صدر حسن روحانی کے چھوٹے بھائی کرپشن کے الزام میں گرفتار
حسین فریدون کے خلاف مالی بے ضابطگیوں کے الزامات پر تحقیقات کی جارہی تھیں
ایرانی صدر حسن روحانی کے چھوٹے بھائی حسین فریدون کو کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایرانی عدلیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر حسن روحانی کے چھوٹے بھائی حسین فریدون کو مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔ ایرانی عدلیہ کے نائب سربراہ غلام حسین محسنی نے براہ راست نشر ہونے والی نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ ان کے خلاف متعدد الزامات پر تحقیقات کی جارہی تھیں جب کہ دیگر افراد کے خلاف بھی تحققیات جاری تھیں جن میں سے کچھ پہلے ہی جیل جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضمانت حاصل نہ کرنے کی وجہ سے حسین فریدون کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے البتہ اگر وہ عدالت سے ضمانت حاصل کرلیں گے تو انہیں رہا کیا جاسکتا ہے تاہم ان کے خلاف مقدمہ جاری رہے گا۔
خیال رہے کہ حسین فریدون اپنے بھائی اور ایرانی صدر حسن روحانی کی حکومت میں اہم مشیر کا کردار ادا کرتے آئے ہیں۔ایک برس قبل جنرل انسپیکشن آرگنائزیشن کے سربراہ ناصر سراج نے حسین فریدون پر مالی بے ضابطگیوں کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔
ایران میں موجود قدامت پسند رہنماؤں نے حسین فریدون پر مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے بینک ڈائریکٹر کی تعیناتی میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا اور بلا سود قرضہ حاصل کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایرانی عدلیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر حسن روحانی کے چھوٹے بھائی حسین فریدون کو مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔ ایرانی عدلیہ کے نائب سربراہ غلام حسین محسنی نے براہ راست نشر ہونے والی نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ ان کے خلاف متعدد الزامات پر تحقیقات کی جارہی تھیں جب کہ دیگر افراد کے خلاف بھی تحققیات جاری تھیں جن میں سے کچھ پہلے ہی جیل جاچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ضمانت حاصل نہ کرنے کی وجہ سے حسین فریدون کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے البتہ اگر وہ عدالت سے ضمانت حاصل کرلیں گے تو انہیں رہا کیا جاسکتا ہے تاہم ان کے خلاف مقدمہ جاری رہے گا۔
خیال رہے کہ حسین فریدون اپنے بھائی اور ایرانی صدر حسن روحانی کی حکومت میں اہم مشیر کا کردار ادا کرتے آئے ہیں۔ایک برس قبل جنرل انسپیکشن آرگنائزیشن کے سربراہ ناصر سراج نے حسین فریدون پر مالی بے ضابطگیوں کا الزام عائد کیا تھا جس کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔
ایران میں موجود قدامت پسند رہنماؤں نے حسین فریدون پر مقدمہ چلانے کا مطالبہ کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے بینک ڈائریکٹر کی تعیناتی میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا اور بلا سود قرضہ حاصل کیا۔