حملہ کیا گیا تو ایرانی عوام اسرائیل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے محمود احمدی نژاد
صہیونی ایران پرحملہ کرنا چاہتے ہیں لیکن ردعمل سے بھی بہت خوفزدہ ہیں، ایسی حماقت کے خطرناک نتائج نکلیں گے
ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے کہا ہے اگر صہیونیوں نے ایران پر حملہ کیا تو ایرانی عوام اسرائیل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔
ایران کا بچہ بچہ اسرائیل کے کسی بھی ایڈونچر کی صورت میں اسرائیل کی جانب مارچ کیلیے تیار ہے۔ ایرانی صدر نے یہ بات قاہرہ میں مصری اخبارات کے مدیران سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔ محمود احمدی نژاد نے کہا کہ اسرائیل ایران پر حملہ کرنے کی خواہش رکھتا ہے لیکن وہ ہمارے ردعمل سے بھی بہت زیادہ خوفزدہ ہے، اسرائیل جانتا ہے کہ اس کی ایسی حماقت کے نتائج اس کے حق میں بہت خطرناک نکلیں گے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی افواج کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے اور دشمن کو اس کی حرکت کا مزہ چکھانے کی بھرپور اہلیت رکھتی ہیں۔ اے پی پی کے مطابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے بدھ کو مصری ہم منصب محمد مرسی سے ملاقات کی جس میں شام کی صورتحال اور خانہ جنگی کے خاتمے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات سمیت شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کیلیے فوجی طاقت کے بغیر مسئلہ حل کرنے پر زور دیا گیا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ شام علاقائی اتحاد کا اہم حصہ ہے اور وہاں جاری بحران کے خاتمے کا مستقل حل صرف حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان سمجھوتے سے ہی ممکن ہے۔ واضح رہے کہ ایرانی صدر کا مصر کا یہ پہلا دورہ ہے، 1980 میں صدر انور سادات اور اسرائیل کے درمیان کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔
دوسری جانب مصر کی معروف تاریخی درسگاہ جامعہ الازہر کے سربراہ ڈاکٹر احمد الطیب نے ایرانی صدر محمود احمدی نژاد پر زور دیا ہے کہ ایران خلیجی ممالک کے معاملات میں مداخلت سے گریز اور بحرین کا برادر ہمسایہ عرب ملک کے طور پر احترام کرے۔ایرانی صدر اور شیخ الازہر کے درمیان ملاقات کے بعد جاری ہونے والے یونیورسٹی کے بیان میں احمد الطیب نے محمود احمدی نڑاد سے مطالبہ کیا کہ وہ برادر ملک شام میں خون خرابہ رکوانے اور وہاں امن قائم کرنے میں مدد کے آگے بڑھیں۔
ایران کا بچہ بچہ اسرائیل کے کسی بھی ایڈونچر کی صورت میں اسرائیل کی جانب مارچ کیلیے تیار ہے۔ ایرانی صدر نے یہ بات قاہرہ میں مصری اخبارات کے مدیران سے گفتگو کرتے ہوئے کی۔ محمود احمدی نژاد نے کہا کہ اسرائیل ایران پر حملہ کرنے کی خواہش رکھتا ہے لیکن وہ ہمارے ردعمل سے بھی بہت زیادہ خوفزدہ ہے، اسرائیل جانتا ہے کہ اس کی ایسی حماقت کے نتائج اس کے حق میں بہت خطرناک نکلیں گے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی افواج کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے اور دشمن کو اس کی حرکت کا مزہ چکھانے کی بھرپور اہلیت رکھتی ہیں۔ اے پی پی کے مطابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے بدھ کو مصری ہم منصب محمد مرسی سے ملاقات کی جس میں شام کی صورتحال اور خانہ جنگی کے خاتمے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات سمیت شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کیلیے فوجی طاقت کے بغیر مسئلہ حل کرنے پر زور دیا گیا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ شام علاقائی اتحاد کا اہم حصہ ہے اور وہاں جاری بحران کے خاتمے کا مستقل حل صرف حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان سمجھوتے سے ہی ممکن ہے۔ واضح رہے کہ ایرانی صدر کا مصر کا یہ پہلا دورہ ہے، 1980 میں صدر انور سادات اور اسرائیل کے درمیان کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے۔
دوسری جانب مصر کی معروف تاریخی درسگاہ جامعہ الازہر کے سربراہ ڈاکٹر احمد الطیب نے ایرانی صدر محمود احمدی نژاد پر زور دیا ہے کہ ایران خلیجی ممالک کے معاملات میں مداخلت سے گریز اور بحرین کا برادر ہمسایہ عرب ملک کے طور پر احترام کرے۔ایرانی صدر اور شیخ الازہر کے درمیان ملاقات کے بعد جاری ہونے والے یونیورسٹی کے بیان میں احمد الطیب نے محمود احمدی نڑاد سے مطالبہ کیا کہ وہ برادر ملک شام میں خون خرابہ رکوانے اور وہاں امن قائم کرنے میں مدد کے آگے بڑھیں۔