پاکستان میں بدامنی اور بھارت کا کردار
پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے ایران کی سرزمین کو استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کیا
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات نے ہفتے کو پاک نیول اکیڈمی پی این ایس رہبر میں منعقدہ پاک بحریہ کے آفیسرز کی 107ویں مڈ شپ مین اور 16ویں شارٹ کمیشن کورس کی کمیشننگ پریڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را افغانستان اور دیگر علاقوں سے پاکستان بھر بالخصوص بلوچستان میں بدامنی پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف را کی سازشوں سے بھی آگاہ ہیں، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، دشمن کے عزائم کو ناکام بنا دیں گے، افغانستان میں استحکام، سلامتی اور سیکیورٹی قائم ہونا پاکستان کی سیکیورٹی کے لیے انتہائی ضروری ہے، افغانستان میں استحکام کے لیے پاکستان کی دو طرفہ اور کثیرجہتی کوششیں جاری رکھی جائیں گی، مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے قتل عام پر تشویش ہے، مربوط اجتماعی کوششوں کے ذریعے تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہیں۔
پاکستان تمام ممالک بالخصوص اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن بقائے باہمی اور مضبوط بنیادوں پر دوستانہ تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے لیکن پریشان کن صورت حال یہ ہے کہ اس کے پڑوسی ممالک بھارت اور افغانستان کی جانب سے اسے مثبت ردعمل نہیں مل رہا۔ اشرف غنی کے صدر بننے کے بعد یہ امید بندھی تھی کہ اب افغانستان اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئے گی اور حامد کرزئی کے دور میں جو معاندانہ اور متعصبانہ رویہ اختیار کیا گیا تھا وہ دم توڑ جائے گا۔
اشرف غنی نے صدر بننے کے بعد پاکستان کا دورہ کیا اور بہتر تعلقات قائم کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ کچھ ہی عرصے بعد اشرف غنی کے رویے میں تبدیلی آنا شروع ہو گئی اور انھوں نے بھی سابق صدر حامد کرزئی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کا سلسلہ شروع کر دیا۔ بھارتی ایجنسی را اور افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے درمیان ہونے والے گٹھ جوڑ نے پاکستان کی سلامتی کے لیے نئے چیلنجز پیدا کر دیے۔
پاکستان نے اس صورت حال کو سنبھالنے کی کوشش کی مگر یہ واضح ہونے لگا کہ افغان حکومت اور اس کی ایجنسیاں بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہیں اور اس سارے کھیل کا ماسٹر مائنڈ وہاں موجود امریکا ہے۔ پاکستان کو اندرونی طور پر عدم استحکام سے دوچار کرنے بالخصوص بلوچستان میں گڑ بڑ پیدا کرنے کے لیے را اور این ڈی ایس نے مشترکہ طور پر دہشت گردی کو ہوا دینا شروع کردی اس مقصد کے لیے دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کو مسلح تربیت اور مالی امداد فراہم کی جانے لگی۔ ان دہشت گردوں نے ملک بھر بالخصوص بلوچستان میں اپنی مذموم کارروائیاں کیں' خود کش حملوں کے علاوہ سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جانے لگا۔
سیکیورٹی ایجنسیوں نے اپنی جان پر کھیلتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا' متعدد دہشت گرد مقابلے میں مارے اور بعض گرفتار ہو گئے۔بھارتی جاسوس کلبھوشن نے گرفتاری کے بعد جو اعترافات کیے اس سے صورت حال کھل کر سامنے آ گئی کہ بھارتی اور افغان ایجنسیاں کس پیمانے پر اپنی کارروائیاں کر رہی ہیں اور انھوں نے کہاں کہاں اپنا جال بچھا رکھا ہے۔
پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے ایران کی سرزمین کو استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ ابھی بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں بھارت اور افغانستان کے پروردہ دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جس کے خلاف وسیع پیمانے پر آپریشن کی ضرورت ہے۔ یہ حقیقت عیاں ہو چکی ہے کہ بھارت کی جانب سے بلوچستان کو نشانہ بنانے کا ایک مقصد سی پیک منصوبے کو ناکام بنانا ہے۔ ان مسلمہ حقائق اور پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے ٹھوس ثبوت فراہم کرنے کے باوجود اقوام متحدہ' امریکا اور دیگر عالمی اداروں کی جانب سے بھارت کی مذمت تک نہیں کی گئی۔
اب ایک بار پھر پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے اس امر کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان کے اندر امن و امان کی صورت حال بگاڑنے میں بھارت اور افغانستان ملوث ہیں۔ ان حقائق کے منظرعام پر آنے کے بعد بھی عالمی اداروں کی خاموشی چہ معنی دارد؟ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ دہشت گردی کا نشانہ بھی پاکستان بن رہا ہے اور امریکا دہشت گردی کے الزامات بھی پاکستان پر عائد کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے اس پر دباؤ ڈال رہا ہے۔
پاکستان واضح کر چکا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر جنگ لڑ رہا ہے' آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے بعد اس نے مختلف مراحل میں آپریشن ردالفساد شروع کر رکھا ہے جس میں اسے کامیابیاں مل رہی ہیں لیکن اس کی ان کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے بھارتی اور افغان خفیہ ایجنسیاں سرگرم ہیں جن کی کارروائیوں کا عالمی سطح پر کوئی نوٹس نہیں لیا جا رہا۔ پاکستان میں پرامن ماحول کے لیے بھارتی اور افغان ایجنسیوں کی مخالفانہ کارروائیوں کا سدباب ناگزیر ہے۔
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے خلاف را کی سازشوں سے بھی آگاہ ہیں، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، دشمن کے عزائم کو ناکام بنا دیں گے، افغانستان میں استحکام، سلامتی اور سیکیورٹی قائم ہونا پاکستان کی سیکیورٹی کے لیے انتہائی ضروری ہے، افغانستان میں استحکام کے لیے پاکستان کی دو طرفہ اور کثیرجہتی کوششیں جاری رکھی جائیں گی، مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے قتل عام پر تشویش ہے، مربوط اجتماعی کوششوں کے ذریعے تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہیں۔
پاکستان تمام ممالک بالخصوص اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن بقائے باہمی اور مضبوط بنیادوں پر دوستانہ تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے لیکن پریشان کن صورت حال یہ ہے کہ اس کے پڑوسی ممالک بھارت اور افغانستان کی جانب سے اسے مثبت ردعمل نہیں مل رہا۔ اشرف غنی کے صدر بننے کے بعد یہ امید بندھی تھی کہ اب افغانستان اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئے گی اور حامد کرزئی کے دور میں جو معاندانہ اور متعصبانہ رویہ اختیار کیا گیا تھا وہ دم توڑ جائے گا۔
اشرف غنی نے صدر بننے کے بعد پاکستان کا دورہ کیا اور بہتر تعلقات قائم کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ کچھ ہی عرصے بعد اشرف غنی کے رویے میں تبدیلی آنا شروع ہو گئی اور انھوں نے بھی سابق صدر حامد کرزئی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کا سلسلہ شروع کر دیا۔ بھارتی ایجنسی را اور افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے درمیان ہونے والے گٹھ جوڑ نے پاکستان کی سلامتی کے لیے نئے چیلنجز پیدا کر دیے۔
پاکستان نے اس صورت حال کو سنبھالنے کی کوشش کی مگر یہ واضح ہونے لگا کہ افغان حکومت اور اس کی ایجنسیاں بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہیں اور اس سارے کھیل کا ماسٹر مائنڈ وہاں موجود امریکا ہے۔ پاکستان کو اندرونی طور پر عدم استحکام سے دوچار کرنے بالخصوص بلوچستان میں گڑ بڑ پیدا کرنے کے لیے را اور این ڈی ایس نے مشترکہ طور پر دہشت گردی کو ہوا دینا شروع کردی اس مقصد کے لیے دہشت گردوں اور علیحدگی پسندوں کو مسلح تربیت اور مالی امداد فراہم کی جانے لگی۔ ان دہشت گردوں نے ملک بھر بالخصوص بلوچستان میں اپنی مذموم کارروائیاں کیں' خود کش حملوں کے علاوہ سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جانے لگا۔
سیکیورٹی ایجنسیوں نے اپنی جان پر کھیلتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا' متعدد دہشت گرد مقابلے میں مارے اور بعض گرفتار ہو گئے۔بھارتی جاسوس کلبھوشن نے گرفتاری کے بعد جو اعترافات کیے اس سے صورت حال کھل کر سامنے آ گئی کہ بھارتی اور افغان ایجنسیاں کس پیمانے پر اپنی کارروائیاں کر رہی ہیں اور انھوں نے کہاں کہاں اپنا جال بچھا رکھا ہے۔
پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے ایران کی سرزمین کو استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کیا۔ ابھی بلوچستان اور ملک کے دیگر حصوں میں بھارت اور افغانستان کے پروردہ دہشت گردوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جس کے خلاف وسیع پیمانے پر آپریشن کی ضرورت ہے۔ یہ حقیقت عیاں ہو چکی ہے کہ بھارت کی جانب سے بلوچستان کو نشانہ بنانے کا ایک مقصد سی پیک منصوبے کو ناکام بنانا ہے۔ ان مسلمہ حقائق اور پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے ٹھوس ثبوت فراہم کرنے کے باوجود اقوام متحدہ' امریکا اور دیگر عالمی اداروں کی جانب سے بھارت کی مذمت تک نہیں کی گئی۔
اب ایک بار پھر پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے اس امر کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان کے اندر امن و امان کی صورت حال بگاڑنے میں بھارت اور افغانستان ملوث ہیں۔ ان حقائق کے منظرعام پر آنے کے بعد بھی عالمی اداروں کی خاموشی چہ معنی دارد؟ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ دہشت گردی کا نشانہ بھی پاکستان بن رہا ہے اور امریکا دہشت گردی کے الزامات بھی پاکستان پر عائد کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے اس پر دباؤ ڈال رہا ہے۔
پاکستان واضح کر چکا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف بڑے پیمانے پر جنگ لڑ رہا ہے' آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے بعد اس نے مختلف مراحل میں آپریشن ردالفساد شروع کر رکھا ہے جس میں اسے کامیابیاں مل رہی ہیں لیکن اس کی ان کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے بھارتی اور افغان خفیہ ایجنسیاں سرگرم ہیں جن کی کارروائیوں کا عالمی سطح پر کوئی نوٹس نہیں لیا جا رہا۔ پاکستان میں پرامن ماحول کے لیے بھارتی اور افغان ایجنسیوں کی مخالفانہ کارروائیوں کا سدباب ناگزیر ہے۔