حکومت کو مختلف ممالک کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے میں مشکلات کا سامنا
ملکی مفاد کو آزاد تجارتی معاہدوں میں مقامی انڈسٹری کے مفادات پر کسی طور پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا،ذرائع وزارت تجارت
برآمدات میں کمی، درآمدات اورتجارتی خسارے میں مسلسل اضافے کے رحجان کے باوجود حکومت کومختلف ممالک کیساتھ آزاد تجارتی معاہدوں پر مذاکرات مکمل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ ترکی کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کا مستقبل غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہوگیا۔
وزارت تجارت کے حکام کا موقف ہے کہ آزاد تجارتی معاہدوں میں ملکی اور مقامی انڈسٹری کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا اور ملکی مفادات کے خلاف کو ئی فیصلہ یا معاہدہ نہیں کیا جائے گا۔ وفاقی حکومت نے ترکی اور تھائی لینڈ کیساتھ آزاد تجارتی معاہدوں پرمذاکرات مکمل کرنے کیلیے 31 دسمبر 2016 کی دیڈلائن مقرر کی تھی تاہم اس عرصے میں آزاد تجارتی معاہدے نہ ہوسکے جس کے بعد فروری 2017 کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی لیکن حکو مت اس ڈیڈ لائن کو بھی پورا کرنے میں ناکام رہی ہے، اسی طرح چین کیساتھ بھی آزاد تجارتی معاہدہ دوئم مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔
وزارت تجارت کے ذرائع کا کہناہے کہ ترکی کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے سلسلے میں ہونے والے حالیہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت ترکی کے ساتھ ٹیکسٹائل مصنوعات اورترکی آٹو پارٹس پر ڈیوٹیز میں رعایت چاہتا ہے تاہم دونوں ممالک حالیہ مذاکرات میں کسی نتیجے پر پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔
وزات تجارت کا کہنا ہے کہ ترکی اور تھائی لینڈ کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر مذاکرات مکمل کرنے کی مزید ڈیڈلائن نہیں دے سکتے۔ وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق پاکستان ترکی اور تھائی لینڈ سمیت دیگر ممالک کیساتھ آزاد تجارتی معاہدوں میں ملکی اور مقامی انڈسٹری کے مفادات پر کسی طور پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ہر صورت میں ملکی مفاد کو مقدم رکھ کر معاہدے کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان ایران کے ساتھ بھی آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات کررہا ہے مگر مذاکراتی عمل سست روی کا شکار ہے۔ آزاد تجارتی معاہدوں کی تکمیل میں اس لیے تاخیر ہورہی ہے کہ پاکستان معاہدوں میں ایسے اقدامات چاہتا ہے تاکہ ملکی برآمدات میں اضافہ اور مقامی انڈسٹری کو تحفظ حاصل ہوسکے۔
وزارت تجارت کے حکام کا موقف ہے کہ آزاد تجارتی معاہدوں میں ملکی اور مقامی انڈسٹری کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا اور ملکی مفادات کے خلاف کو ئی فیصلہ یا معاہدہ نہیں کیا جائے گا۔ وفاقی حکومت نے ترکی اور تھائی لینڈ کیساتھ آزاد تجارتی معاہدوں پرمذاکرات مکمل کرنے کیلیے 31 دسمبر 2016 کی دیڈلائن مقرر کی تھی تاہم اس عرصے میں آزاد تجارتی معاہدے نہ ہوسکے جس کے بعد فروری 2017 کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی لیکن حکو مت اس ڈیڈ لائن کو بھی پورا کرنے میں ناکام رہی ہے، اسی طرح چین کیساتھ بھی آزاد تجارتی معاہدہ دوئم مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔
وزارت تجارت کے ذرائع کا کہناہے کہ ترکی کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے سلسلے میں ہونے والے حالیہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت ترکی کے ساتھ ٹیکسٹائل مصنوعات اورترکی آٹو پارٹس پر ڈیوٹیز میں رعایت چاہتا ہے تاہم دونوں ممالک حالیہ مذاکرات میں کسی نتیجے پر پہنچنے میں ناکام رہے ہیں۔
وزات تجارت کا کہنا ہے کہ ترکی اور تھائی لینڈ کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر مذاکرات مکمل کرنے کی مزید ڈیڈلائن نہیں دے سکتے۔ وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق پاکستان ترکی اور تھائی لینڈ سمیت دیگر ممالک کیساتھ آزاد تجارتی معاہدوں میں ملکی اور مقامی انڈسٹری کے مفادات پر کسی طور پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ہر صورت میں ملکی مفاد کو مقدم رکھ کر معاہدے کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان ایران کے ساتھ بھی آزاد تجارتی معاہدے پر مذاکرات کررہا ہے مگر مذاکراتی عمل سست روی کا شکار ہے۔ آزاد تجارتی معاہدوں کی تکمیل میں اس لیے تاخیر ہورہی ہے کہ پاکستان معاہدوں میں ایسے اقدامات چاہتا ہے تاکہ ملکی برآمدات میں اضافہ اور مقامی انڈسٹری کو تحفظ حاصل ہوسکے۔