پاکستانی ٹیم امپائر ڈیوس کو تبدیل کرانے کی خواہشمند

جوہانسبرگ میں بطورتھرڈ آفیشل کئی غلط فیصلے دیے، مینجمنٹ کی ریفری سے شکایت،کپتان نے رپورٹ میں تذکرہ کردیا۔

پی سی بی کوخط لکھ کرآئی سی سی سے بات کرنے کی درخواست، کسی کی شکایت پر تبدیلی نہیں کرسکتے، کونسل ذرائع فوٹو : فائل

کیپ ٹائون ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم خطرناک پچ نہیں بلکہ امپائر اسٹیو ڈیوس سے پریشان ہے، انھوں نے جوہانسبرگ میں تھرڈ امپائر کے روپ میں کئی غلط فیصلے دیے۔

اب وہ فیلڈ میں فرائض انجام دیں گے ایسے میں کیا کچھ کر سکتے ہیں یہی سوچ کر کھلاڑی تشویش میں مبتلا ہیں، ٹیم مینجمنٹ نے ان کی ناقص امپائرنگ پر نہ صرف ریفری سے شکایت کی بلکہ اپنے بورڈ کو خط لکھ کر بھی آئی سی سی سے تبدیلی کیلیے بات کرنے کو کہا۔ دوسری جانب کونسل ذرائع کا کہنا ہے کہ میچ آفیشلز کا تقرر مکمل طور پر اس کی صوابدید ہے کسی کی شکایت پر تبدیلیاں نہیں کی جا سکتیں۔ تفصیلات کے مطابق جوہانسبرگ ٹیسٹ میں پاکستان کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا، اس میں جنوبی افریقی بولرز کی تباہ کن بولنگ کے ساتھ ناقص امپائرنگ کا بھی اہم کردار تھا،آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے اسٹیو ڈیوس نے ریویو پر ایک جیسے واقعات پر دونوں ٹیموں کیلیے الگ فیصلے صادر کیے، ایک موقع پر تو پاکستانی کوچ ڈیوواٹمور اور منیجر نوید اکرم چیمہ بھی تھرڈ امپائر سے بحث کرتے ہوئے بھی دکھائی دیے تھے۔

اب 14 فروری سے کیپ ٹائون میںشروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میں اسٹیو ڈیوس،آکسنفورڈ کے ساتھ فیلڈ امپائر ہوں گے، تیسرے میچ میں بھی انہی کو خدمات انجام دینی ہیں، پچ سے زیادہ پاکستانی ٹیم کو ڈیوس کی امپائرنگ پر تشویش ہے،ذرائع نے نمائندہ ''ایکسپریس'' کو بتایاکہ پہلا ٹیسٹ ہارنے کے بعد مینجمنٹ نے باقاعدہ طور پر میچ ریفری جیف کرو سے ڈیوس کی شکایت کر دی،کپتان مصباح الحق نے اپنی رپورٹ میں بھی غلط فیصلوں کا تذکرہ کیا، مینجمنٹ نے پی سی بی کو بھی خط ارسال کر کے درخواست کی کہ بقیہ دونوں میچز سے اسٹیوڈیوس کو ہٹانے کیلیے آئی سی سی سے بات کی جائے،انھیں ایسا لگتا ہے کہ امپائر کا پاکستان کے ساتھ رویہ متعصبانہ ہے۔




گذشتہ برس جون میں سری لنکا کیخلاف گال ٹیسٹ میں بھی انھوں نے ٹیم کیخلاف کئی غلط فیصلے دیے، اس وقت پہلے ٹیسٹ میں قیادت کرنے والے محمد حفیظ بھی یہ کہنے پر مجبور ہو گئے تھے کہ ہر سیریز میں ڈی آر ایس لازمی قرار دیا جائے، سلواوور ریٹ کی پاداش میں مصباح الحق پر پابندی نے انھیں کپتانی کا موقع دیا تھا، میچ میں مہمان سائیڈ209 رنز کی شکست کا شکار ہوئی، اس وقت بھی ڈیوس کیخلاف تحریری شکایت پر کسی نے کان نہیں دھرے تھے۔

اب ٹیکنالوجی کی موجودگی میں بھی ان کے مشکوک فیصلے پاکستانی ٹیم کیلیے حیران کن ہیں، دریں اثنا ذرائع نے مزید بتایا کہ پہلے ٹیسٹ میں ڈی آر ایس سسٹم بھی درست انداز میں کام نہیں کر رہا تھا۔ دوسری جانب آئی سی سی ذرائع کا کہنا ہے کہ میچ آفیشلز کا تقرر مکمل طور پر اس کی صوابدید ہے،کسی کے کہنے پر امپائر کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
Load Next Story