سینیٹ جے آئی ٹی رپورٹ زیر بحث نہ لانے کی حکومتی استدعا مسترد

رپورٹ پبلک ہو گئی، آج بحث ہو گی، چیئرمین، سواتی نے کاروبارکی تفصیل پیش کر دی

جرنیلوں، ججز، ارکان پارلیمنٹ کا ایک قانون کے تحت احتساب ہونا چاہیے، چیئرمین سینیٹ، پاکستان میں کبھی مفاد پر سمجھوتہ نہیں کیا، سرتاج فوٹو؛ فائل

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے پاناما کیس پر بنائی گئی جے آئی ٹی کی رپورٹ زیربحث نہ لانے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کی رپورٹ خود پبلک کردی ہے۔

روزانہ سپریم کورٹ کے باہر اور رات کو ٹاک شوز میں اس کیس پر دھڑلے سے بحث جاری ہے، ایوان میں اس پر بحث میںکوئی امر مانع نہیں۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا یہ معاملہ عدالت میں ہے اور اس پر روزانہ کی بنیادپر شنوائی ہورہی ہے، ایسے میں اس مسئلے کو ایوان میں زیربحث لانا عدالت کو پسند نہیں آئے گا ۔

اس دوران زاہد حامدنے قانون کی کتاب میں سے آرٹیکلز کا حوالہ دیا تاہم یہ بات سامنے آگئی کہ چیئرمین سینٹ اگر مناسب سمجھے تو سپریم کورٹ میںچلنے والے مقدمات پر سینٹ میںبحث کرائی جاسکتی ہے۔ اس پر چیئرمین سینٹ نے واضح کیا کہ کل کے اجلاس میں اس تحریک کو زیربحث لایا جائیگا۔ وزیر قانون زاہد حامد نے مختلف ارکان کی جانب سے احتساب کے نئے طریقہ کارکی ضرورت کے متعلق تحریک پر بات کرتے ہوئے کہا احتساب بل پر اتفاق رائے سے مسودہ تیار کررہے تھے کہ سندھ اسمبلی نے اسے صوبوں پر لاگو نہ ہونے کا بل پیش کردیا گیا جو غیرمنطقی ہے، اگر ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں ہو سکتی تو کوئی مقدس صوبہ بھی نہیں ہوناچاہیے۔


فرحت اللہ بابر نے کہا پاکستان میں انسداد دہشت گردی کے قانون کی کہانی احتساب کے نام پر امتیازی ہے جو مقدس گائے اور سیاسی انتقام کے گرد گھومتی ہے جو طاقتور اداروں میں ایک طرف تو ادارہ جاتی کرپشن کو نظرانداز کرتی ہے اور دوسری طرف تمام جرائم کی ماں یعنی آئین کے استحصال کو بھی نظرانداز کرتی ہے، یہ دونوں عمل جمہوریت کی بنیادوں کے لئے خطرہ ہیں اور یہ پاناما پیپرز میں مالی کرپشن سے کسی طور بھی کم نہیں۔ تاج حیدر کا کہنا تھا جب تک سیاست سے کرپشن ختم نہیں ہوتی دیگر اداروںسے بھی اسکاخاتمہ ممکن نہیں۔ علاوہ ازیں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایوان میںبیان دیتے ہوئے کہا پاکستان نے پابندیوں کا سامنا کیا لیکن کبھی اپنے قومی مفاد پر کبھی سمجھوتا نہیں کیا اور نہ کریگا،سعودی اتحاد دہشت گردی کیخلاف لڑائی کیلیے ہے، ہمارے سعودی عرب سے قریبی تعلقات ہیں اور انسداد دہشت گردی میں تجربہ بھی ہے۔

اس لیے ہمارے لئے فطری تھا کہ دہشت گردی کیخلاف اتحاد کا حصہ بنیں۔ مشیر خارجہ نے کہا دنیا کے تمام ممالک اپنی خارجہ پالیسی بدلتے ہوئے حالات کے مطابق اختیار کرتے ہیں، اتحاد بدلتے اور تبدیل ہوتے رہتے ہیں جبکہ مفادات ایک ہی رہتے ہیں، ہم بدلتے ہوئے حالات کے مطابق چلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، پاکستان کی خارجہ پالیسی ملکی مفاد کے عین مطابق ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا خطے میں سٹر ٹیجک استحکام کے حوالے سے ہمارے امریکہ کیساتھ تحفظات اور اختلافات ہیں لیکن ہم امریکہ کیساتھ اپنے تعلقات بڑھانے اور معاملات حل کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے، ہم شنگھائی تنظیم کا حصہ بنے، روس سے ہمارے تعلقات بہتر ہورہے ہیں، ایران کیساتھ ہمارے تعلقات مثبت اور مستحکم ہیں، یہ باتیں اس تاثر کی نفی کرتی ہیں پاکستان تنہائی کا شکار ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے الیکٹرانک کرائم ایکٹ کی رپورٹ ایک ماہ کے اندراندر پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے جبکہ وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمن نے ایوان کویقین دلایا کہ سائبرکرائم کا قانون کسی بیگناہ اور سیاسی مقاصد کیلیے استعمال نہیں کیا جائیگا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمن نے بتایا قانون پر عملدرآمد کی مکمل رپورٹ ایک ماہ کے اندراندر پیش کردی جائے گی، یہ بل کسی کیخلاف استعمال نہیں کیا جارہا اور نہ ہی اس کے کوئی سیاسی مقاصد ہیں، نواب علی لغاری کا تاحال کوئی پتہ نہیں چل سکا۔ اجلاس کے دوران اعظم سواتی نے مشاہداللہ کی جانب سے امریکی فراڈیا کے الفاظ کے ردعمل میں امریکہ، یو اے ای اور پاکستان میں اپنے کاروبار کی تفصیلات پیش کردیں اور استدعا کی کہ اسے ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے، اگر میں کسی بھی قسم کے فراڈ میں ملوث ثابت ہوجائوں تو سیاست چھوڑ دونگا۔ مشاہد اللہ نے کہا میں اپنی بات پر قائم ہوں، اعظم سواتی امریکہ میں فراڈ کرکے آئے ہیں اس پر دونوں کے مابین توتکار ہوئی تاہم چیئرمین سینیٹ اور اعتزاز احسن نے بیچ بچائو کرادیا۔ تاج حیدر میڈیا کے شہداء کا ذکر کرتے ہوئے کراچی میں شہید ہونیوالے نوجوان صحافی ولی خان بابرکا نام بھول گئے جس پر انھوں نے طاہر مشہدی کی جانب منہ کرکے پوچھا تو چیئرمین نے ٹوک دیاکہ ولی خان بابر کا نام پوچھنے کیلیے طاہر مشہدی کی جانب کیوں دیکھا ہے۔

اس پر پورے ہال اورپریس گیلری میں قہقہے گونج اٹھے۔ سینیٹرولیم نے کہاکل یہاں فوجیوں کو زمین دینے کی بات کی گئی ہے،یہ بتانا چاہتاہوں کہ اگر فوجی بنجر زمین لیتے ہیں تو اسے آباد بھی کرتے ہیں، 40 سال تک انتظار کے بعد یہ زمین ملتی ہے۔ اس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا چلیں فوجیوں کو زمین مل تو جاتی ہے، بیچارے سیاستدان تو زندگی بھر ایڑیاں گھسا گھسا کر مرجاتے ہیں لیکن انہیں تو نہیں ملتی، اس پر حال میں قہقہے گونج اٹھے۔ رضاربانی نے اسرائیل میں قید فلسطینی رکن پارلیمنٹ مروان برگا ہوتی کی طرف سے ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کو تحریر کیا جانیوالا خط بھی ایوان بالا میں پیش کر دیا۔ بعدازاں اجلاس آج جمعرات کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
Load Next Story