جدید ٹیکنالوجی کیساتھ فلموں سے جاندار کہانی اور سریلا میوزک غائب ہوگیا ثنا
نوجوان فلم میکرز نے بہت سے نئے چہروں کو موقع دیا لیکن ابھی تک کوئی بھی مشہور جوڑی سامنے نہیں لا سکے
فلم اسٹارثنا نے کہا ہے کہ پاکستان فلم انڈسٹری میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں لیکن فلم کی کامیابی اور اس کوعوام کے دلوں تک پہنچانے کے لیے درست سمت میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
ثنا نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے سنہری دور کی بات کی جائے توہرفلم ایک دوسرے سے مختلف ہوتی تھی۔ ایک طرف کہانی جاندار تو دوسری جانب میوزک بھی شاندار، ایک طرف مختلف فنکار تو دوسری جانب مزاح اورلوکیشنز بھی جاندارہوا کرتی تھیں لیکن پھرایک ہی طرز کی فارمولا فلمیں بننے لگیں اورحالات سدھرنے کے بجائے اس وقت خراب ہوئے کہ شدیدبحران نے پاکستان فلم انڈسٹری کوتباہی کے دہانے پرلاکھڑا کیا۔
اداکارہ نے کہا کہ طویل بحرانی صورتحال کے بعد جب نوجوان نسل نے اس شعبے میں قدم رکھا توان کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی بھی آئی جوکہ بلاشبہ پاکستان فلم اورسینما انڈسٹری کے لیے خوش آئند عمل تھامگریہ بات توکوئی نہیں جانتا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی کے آنے کے بعد فلم سے جاندارکہانی اور شاندار میوزک کہیں غائب ہوجائے گا۔ یہی نہیں نوجوان فلم میکرز نے بہت سے تجربے کرتے ہوئے بہت سے نئے چہروں کو بھی سلور اسکرین پر آنے کا موقع دیا لیکن یہ لوگ ابھی تک کوئی بھی ایک ہیرو اور ہیروئن تیار نہیں کرسکے جواس نئی پاکستانی فلم انڈسٹری کی نمائندگی کرسکے۔ دوسری جانب کافی حد تک ایک ہی طرز کی فلمیں اور فنکاروں کو کاسٹ کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے جس سے بہتری کے نہیں بلکہ نقصان کے امکانات بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں۔
ثنا نے کہا کہ ایک بات توطے ہے کہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے مگر پاکستان فلم انڈسٹری کو انٹرنیشنل مارکیٹ تک لے جانے کے لیے درست ڈائریکشن میں کام کرنے اور بڑھنے کی اشد ضرورت ہے وگرنہ فلمیں توماضی کی طرح بنتی رہیں گی لیکن ہمیں وہ مقام نہیں مل پائے گا جس کی ہمیں تلاش ہے۔ دیکھا جائے تو بھارت اور پاکستان فلم انڈسٹری کا سفر ایک ساتھ ہی شروع ہوا لیکن آج بالی وڈ کہاں ہے اورہم کہاں؟ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہوش کے ناخن لیے جائیں اور سینئر کی رہنمائی کے ساتھ قدم آگے بڑھایا جائے، تاکہ وہ اپنے تجربے کی مدد سے جدید ٹیکنالوجی کی بدولت پاکستانی فلم کو دنیا بھر میں لے کر جا سکیں۔
ثنا نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے سنہری دور کی بات کی جائے توہرفلم ایک دوسرے سے مختلف ہوتی تھی۔ ایک طرف کہانی جاندار تو دوسری جانب میوزک بھی شاندار، ایک طرف مختلف فنکار تو دوسری جانب مزاح اورلوکیشنز بھی جاندارہوا کرتی تھیں لیکن پھرایک ہی طرز کی فارمولا فلمیں بننے لگیں اورحالات سدھرنے کے بجائے اس وقت خراب ہوئے کہ شدیدبحران نے پاکستان فلم انڈسٹری کوتباہی کے دہانے پرلاکھڑا کیا۔
اداکارہ نے کہا کہ طویل بحرانی صورتحال کے بعد جب نوجوان نسل نے اس شعبے میں قدم رکھا توان کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی بھی آئی جوکہ بلاشبہ پاکستان فلم اورسینما انڈسٹری کے لیے خوش آئند عمل تھامگریہ بات توکوئی نہیں جانتا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی کے آنے کے بعد فلم سے جاندارکہانی اور شاندار میوزک کہیں غائب ہوجائے گا۔ یہی نہیں نوجوان فلم میکرز نے بہت سے تجربے کرتے ہوئے بہت سے نئے چہروں کو بھی سلور اسکرین پر آنے کا موقع دیا لیکن یہ لوگ ابھی تک کوئی بھی ایک ہیرو اور ہیروئن تیار نہیں کرسکے جواس نئی پاکستانی فلم انڈسٹری کی نمائندگی کرسکے۔ دوسری جانب کافی حد تک ایک ہی طرز کی فلمیں اور فنکاروں کو کاسٹ کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے جس سے بہتری کے نہیں بلکہ نقصان کے امکانات بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں۔
ثنا نے کہا کہ ایک بات توطے ہے کہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے مگر پاکستان فلم انڈسٹری کو انٹرنیشنل مارکیٹ تک لے جانے کے لیے درست ڈائریکشن میں کام کرنے اور بڑھنے کی اشد ضرورت ہے وگرنہ فلمیں توماضی کی طرح بنتی رہیں گی لیکن ہمیں وہ مقام نہیں مل پائے گا جس کی ہمیں تلاش ہے۔ دیکھا جائے تو بھارت اور پاکستان فلم انڈسٹری کا سفر ایک ساتھ ہی شروع ہوا لیکن آج بالی وڈ کہاں ہے اورہم کہاں؟ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہوش کے ناخن لیے جائیں اور سینئر کی رہنمائی کے ساتھ قدم آگے بڑھایا جائے، تاکہ وہ اپنے تجربے کی مدد سے جدید ٹیکنالوجی کی بدولت پاکستانی فلم کو دنیا بھر میں لے کر جا سکیں۔