نجم سیٹھی کے بطور چیئرمین انتخاب میں قانونی رکاوٹیں حائل
مزید3سال کیلیے رکن گورننگ بورڈ نامزد کرنے کیخلاف درخواست کی آج سماعت
لاہور:
نجم سیٹھی کے بطور چیئرمین پی سی بی انتخاب میں قانونی رکاوٹیں حائل ہونے لگیں۔
نجم سیٹھی کو مزید 3 سال کیلیے گورننگ بورڈ کا رکن نامزد کرنے کیخلاف درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ نے سماعت کیلیے منظورکر لی ہے، طارق اسد ایڈووکیٹ نے عدالت سے رجوع کرتے ہوئے استدعا کی کہ درخواست پر فیصلے تک پی سی بی کے انتخابات روک کر شہریار خان کو بطور چیئرمین کام جاری رکھنے کا حکم دیا اور نجم سیٹھی کیخلاف تحقیقات شروع کی جائیں،ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں بھی شامل کیا جائے تاہم کیس کی سماعت آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہو گی۔
درخواست میں وفاق، پی سی بی کے پیٹرن انچیف وزیر اعظم،چیئرمین شہریار خان، نجم سیٹھی،تمام ریجنل ایسوسی ایشنز و دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیاکہ پی سی بی میں میں بد انتظامی کے باعث کرکٹ کو نقصان پہنچا ہے، بقول درخواست گزار نجم سیٹھی اچھی شہرت کے حامل نہیں لیکن بطور ایگزیکٹیوکمیٹی ،ایچ آر کمیٹی اور پی ایس ایل گورننگ کونسل کے سربراہ و رکن آڈٹ کمیٹی پی سی بی کے بیشتر معاملات کو کنٹرول کر رہے ہیں۔
گورننگ بورڈ کے رکن منتخب ہونے سے قبل انھوں نے ایک کارڈ کھیلا اور بطور چیئرمین انتخاب کیلیے اپنے حق میں قرار داد بھی منظور کرائی، پی ایس ایل میں پاکستانی کھلاڑی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث رہے،بقول درخواست گزار فنڈز میں بھی مبینہ خرد برد کی گئی۔
طارق اسد نے عدالت سے استدعا کہ پی سی بی کے آئین کی بعض شقیں ملکی آئین 1973سے متصادم اور مخصوص افراد کے فائدے کیلیے بنائی گئی ہیں، اس ادارے میں بے ضابطگیوں کی نیب جبکہ پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کی ایف آئی اے سے تحقیقات کرائی جائیں، چیئرمین پی سی بی کو قانونی معاملات پر اٹھنے والے تمام اخراجات کی تفصیل پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔
نجم سیٹھی کے بطور چیئرمین پی سی بی انتخاب میں قانونی رکاوٹیں حائل ہونے لگیں۔
نجم سیٹھی کو مزید 3 سال کیلیے گورننگ بورڈ کا رکن نامزد کرنے کیخلاف درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ نے سماعت کیلیے منظورکر لی ہے، طارق اسد ایڈووکیٹ نے عدالت سے رجوع کرتے ہوئے استدعا کی کہ درخواست پر فیصلے تک پی سی بی کے انتخابات روک کر شہریار خان کو بطور چیئرمین کام جاری رکھنے کا حکم دیا اور نجم سیٹھی کیخلاف تحقیقات شروع کی جائیں،ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں بھی شامل کیا جائے تاہم کیس کی سماعت آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہو گی۔
درخواست میں وفاق، پی سی بی کے پیٹرن انچیف وزیر اعظم،چیئرمین شہریار خان، نجم سیٹھی،تمام ریجنل ایسوسی ایشنز و دیگر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیاکہ پی سی بی میں میں بد انتظامی کے باعث کرکٹ کو نقصان پہنچا ہے، بقول درخواست گزار نجم سیٹھی اچھی شہرت کے حامل نہیں لیکن بطور ایگزیکٹیوکمیٹی ،ایچ آر کمیٹی اور پی ایس ایل گورننگ کونسل کے سربراہ و رکن آڈٹ کمیٹی پی سی بی کے بیشتر معاملات کو کنٹرول کر رہے ہیں۔
گورننگ بورڈ کے رکن منتخب ہونے سے قبل انھوں نے ایک کارڈ کھیلا اور بطور چیئرمین انتخاب کیلیے اپنے حق میں قرار داد بھی منظور کرائی، پی ایس ایل میں پاکستانی کھلاڑی اسپاٹ فکسنگ میں ملوث رہے،بقول درخواست گزار فنڈز میں بھی مبینہ خرد برد کی گئی۔
طارق اسد نے عدالت سے استدعا کہ پی سی بی کے آئین کی بعض شقیں ملکی آئین 1973سے متصادم اور مخصوص افراد کے فائدے کیلیے بنائی گئی ہیں، اس ادارے میں بے ضابطگیوں کی نیب جبکہ پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کی ایف آئی اے سے تحقیقات کرائی جائیں، چیئرمین پی سی بی کو قانونی معاملات پر اٹھنے والے تمام اخراجات کی تفصیل پیش کرنے کا حکم دیا جائے۔