سندھ اسمبلی پولیس میں آؤٹ آف ٹرن ترقیوں کو تحفظ دینے کا بل منظور
ہائی ڈینسٹی ڈیولپمنٹ بورڈ بل،سسی پلیجو اور غلام مجددکی قراردادیں منظور،ایم کیو ایم کے4 نومنتخب ارکان نے حلف اٹھالیا
سندھ اسمبلی نے جمعرات کو بالآخر پولیس افسروں کی آئوٹ آف ٹرن ترقیوں کو قانونی تحفظ دینے کیلیے سندھ سول سرونٹس (ترمیمی) بل2013 کی منظور ی دیدی۔
اپوزیشن ارکان نے شیم شیم اورکالا قانون نامنظور کے نعرے لگائے اوراحتجاجاً اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ وزیر قانون محمد ایاز سومرو نے بل پیش کیا تو اپوزیشن رکن عارف مصطفیٰ جتوئی نے تحریک التوا میں کہا کہ آئوٹ آف ٹرن ترقیوں کا کیس عدالت میں زیر التوا ہے لہٰذا قانون سازی نہیں کی جاسکتی، نیز اسپیکر کے پاس ایک پٹیشن بھی جمع کرائی گئی ہے جس میں یہ بل مؤخر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ عارف جتوئی نے کہا کہ وزیراعلیٰ صوبے کا بادشاہ ہوتا ہے، اسکے حکم پر بھی غریبوں کو بجلی نہیں دی گئی۔ وزیر قانون ایاز سومرو نے کہا کہ وزیراعلیٰ بادشاہ نہیں، چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے۔
چیئرمین ڈاکٹر سکندر میندھرو نے رولنگ دی کہ تحریک التوا خلاف ضابطہ ہے، تحریک التوا خلاف ضابطہ قرار دینے پر ایوان میں زبردست ہنگامہ اور شورشرابا شروع ہوگیا۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے پر عوام کے مفاد کے خلاف کام کرنے کے الزامات عائد کیے اور تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔ وزیر قانون ایاز سومرو نے کہا کہ جس معاملے پر عدالت کا حکم امتناع نہ ہو، اسمبلی اس پر قانون سازی کر سکتی ہے۔ عارف جتوئی نے کہا کہ ہم عدالت سے استدعا کریں گے کہ اس بل کے حامی ارکان اسمبلی کے خلاف آئین کے آرٹیکل6 کے تحت کارروائی کیجائے۔
اپوزیشن رکن جام مدد علی نے کہا کہ اس بل میں ایسے افسروں کے نام بھی ہیں جنھوں نے نہ کبھی جان خطرے میں ڈالی اور نہ کوئی غیر معمولی کام کیا، اپوزیشن رکن امان اللہ محسود نے اجلاس کا بائیکاٹ نہیں کیا۔ شور شرابے میں وزیر بلدیات آغا سراج درانی نے اعلان کیا کہ ہم غریب لوگوں کو نوکریاں کھل کر دینگے، کسی کو عدالت جانا ہے توجائے۔ وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کیلیے تھر اور کیٹی بندر میں منصوبے شروع کیے تھے جو بدنیتی سے ان لوگوں نے ختم کرائے جنہوں نے اس وقت نواز شریف کا ساتھ دیا۔
حاجی منور عباسی نے مطالبہ کیا کہ نیشنل پروگرام فار امپرومنٹ آف واٹر کورسز اور محکمہ تعلیم کے19 لیکچررز کو مستقل کرنے کیلیے اسمبلی میں بل پیش کیا جائے۔ بعدازاںاسمبلی نے بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔ آئوٹ آف ٹرن ترقیاں حاصل کرنیوالے پولیس افسران ترقی پانے کی تاریخ سے نئے گریڈ میں ریگولرہوگئے، یہ ترقیاں ہمیشہ سے قانونی تصور کی جائیں گی۔ سندھ اسمبلی نے سندھ ہائی ڈینسٹی ڈیولپمنٹ بورڈ (ترمیمی) بل بھی اتفاق رائے سے منظورکر لیا۔ سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور ایجوکیشن سٹی کے قیام کے بل پر غور بالترتیب پیر اور بدھ تک موخر کردیاگیا۔ قبل ازیں ایم کیو ایم کے4 نومنتخب ارکان اسمبلی نے حلف اٹھایا۔
اپوزیشن ارکان نے شیم شیم اورکالا قانون نامنظور کے نعرے لگائے اوراحتجاجاً اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ وزیر قانون محمد ایاز سومرو نے بل پیش کیا تو اپوزیشن رکن عارف مصطفیٰ جتوئی نے تحریک التوا میں کہا کہ آئوٹ آف ٹرن ترقیوں کا کیس عدالت میں زیر التوا ہے لہٰذا قانون سازی نہیں کی جاسکتی، نیز اسپیکر کے پاس ایک پٹیشن بھی جمع کرائی گئی ہے جس میں یہ بل مؤخر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ عارف جتوئی نے کہا کہ وزیراعلیٰ صوبے کا بادشاہ ہوتا ہے، اسکے حکم پر بھی غریبوں کو بجلی نہیں دی گئی۔ وزیر قانون ایاز سومرو نے کہا کہ وزیراعلیٰ بادشاہ نہیں، چیف ایگزیکٹو ہوتا ہے۔
چیئرمین ڈاکٹر سکندر میندھرو نے رولنگ دی کہ تحریک التوا خلاف ضابطہ ہے، تحریک التوا خلاف ضابطہ قرار دینے پر ایوان میں زبردست ہنگامہ اور شورشرابا شروع ہوگیا۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے پر عوام کے مفاد کے خلاف کام کرنے کے الزامات عائد کیے اور تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔ وزیر قانون ایاز سومرو نے کہا کہ جس معاملے پر عدالت کا حکم امتناع نہ ہو، اسمبلی اس پر قانون سازی کر سکتی ہے۔ عارف جتوئی نے کہا کہ ہم عدالت سے استدعا کریں گے کہ اس بل کے حامی ارکان اسمبلی کے خلاف آئین کے آرٹیکل6 کے تحت کارروائی کیجائے۔
اپوزیشن رکن جام مدد علی نے کہا کہ اس بل میں ایسے افسروں کے نام بھی ہیں جنھوں نے نہ کبھی جان خطرے میں ڈالی اور نہ کوئی غیر معمولی کام کیا، اپوزیشن رکن امان اللہ محسود نے اجلاس کا بائیکاٹ نہیں کیا۔ شور شرابے میں وزیر بلدیات آغا سراج درانی نے اعلان کیا کہ ہم غریب لوگوں کو نوکریاں کھل کر دینگے، کسی کو عدالت جانا ہے توجائے۔ وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کیلیے تھر اور کیٹی بندر میں منصوبے شروع کیے تھے جو بدنیتی سے ان لوگوں نے ختم کرائے جنہوں نے اس وقت نواز شریف کا ساتھ دیا۔
حاجی منور عباسی نے مطالبہ کیا کہ نیشنل پروگرام فار امپرومنٹ آف واٹر کورسز اور محکمہ تعلیم کے19 لیکچررز کو مستقل کرنے کیلیے اسمبلی میں بل پیش کیا جائے۔ بعدازاںاسمبلی نے بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔ آئوٹ آف ٹرن ترقیاں حاصل کرنیوالے پولیس افسران ترقی پانے کی تاریخ سے نئے گریڈ میں ریگولرہوگئے، یہ ترقیاں ہمیشہ سے قانونی تصور کی جائیں گی۔ سندھ اسمبلی نے سندھ ہائی ڈینسٹی ڈیولپمنٹ بورڈ (ترمیمی) بل بھی اتفاق رائے سے منظورکر لیا۔ سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن اور ایجوکیشن سٹی کے قیام کے بل پر غور بالترتیب پیر اور بدھ تک موخر کردیاگیا۔ قبل ازیں ایم کیو ایم کے4 نومنتخب ارکان اسمبلی نے حلف اٹھایا۔