ڈارک ویب کے خلاف عالمی کریک ڈاؤن دو بڑی کمپنیاں بند لاکھوں ڈالر کرپٹو کرنسی ضبط
سائبر سیکیوریٹی کے حوالے سے یہ اب تک کی سب سے بڑی کارروائی ہے جس میں 37 ممالک کے ادارے شریک تھے
ISLAMABAD:
انٹرنیٹ پر مجرمانہ سرگرمیوں کی دنیا یعنی ''ڈارک ویب'' کے خلاف یورپی اور امریکی اداروں نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے ایسی دو بڑی کمپنیاں بند کردی ہیں جو انٹرنیٹ پر منشیات، اسلحے اور ہیکنگ سافٹ ویئر سمیت لاکھوں غیرقانونی اشیاء فروخت کیا کرتی تھیں جبکہ ان سے تعلق رکھنے والے آن لائن اکاؤنٹس میں ''بِٹ کوائن'' (Bit Coin) کی شکل میں موجود لاکھوں ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی بھی ضبط کرلی گئی۔
خبروں کے مطابق ڈارک ویب پر ''الفا بے'' اور ''ہائزا مارکیٹ'' نامی یہ کمپنیاں بہت بڑے پیمانے پر غیرقانونی کاروبار میں مصروف تھیں۔ ان میں سے ''الفا بے'' کے مالک اور کینیڈین شہری الیگزینڈر کازیئس کو جولائی کے پہلے ہفتے میں تھائی لینڈ سے گرفتار کیا جاچکا تھا۔ یہ کمپنی 2013 میں ڈارک ویب کی ایک اور ویب سائٹ ''سلک روڈ'' کے بند ہوجانے کے بعد وجود میں آئی تھی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ ''الفا بے'' پر کاروبار کا حجم صرف چند سال میں اپنی پیشرو کمپنی کے مقابلے میں دس گنا زیادہ ہوچکا تھا اور یہاں ہیکنگ ٹولز سے لے کر اسلحے اور ممنوعہ کیمیائی مادّوں سمیت ڈھائی لاکھ سے زائد غیرقانونی چیزیں فروخت ہورہی تھیں۔
دوسری جانب ہالینڈ میں سائبر سیکیوریٹی اداروں نے ''ہائزا مارکیٹ'' کے خلاف ہیکروں کی مدد سے طویل خفیہ کارروائیاں جاری رکھیں اور بالآخر اس ویب سائٹ کے سرور پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اس سے پہلے کہ ''ہائزا مارکیٹ'' کے مالکان کو ان کارروائیوں کے بارے میں کچھ پتا چلتا، یہ ویب سائٹ بند کی جاچکی تھی اور اسے چلانے والے کئی افراد بھی حراست میں لیے جاچکے تھے۔
ڈارک ویب کے خلاف اب تک کے سب سے بڑے اور غیرمعمولی کریک ڈاؤن میں کم از کم 37 ممالک سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سینکڑوں سائبر سیکیوریٹی ماہرین نے حصہ لیا اور کئی ماہ تک ڈارک ویب کی منظم جاسوسی کی جاتی رہی جبکہ اس دوران یہ ادارے مشکوک افراد کے ناموں اور دوسری تفصیلات کا تبادلہ بھی آپس میں کرتے رہے۔ اس کے بعد ہی کہیں جاکر وہ ان ویب سائٹس کو چلانے والے افراد کی ٹھیک ٹھیک نشاندہی کرنے کے قابل ہوئے۔
یہ سارے معاملات اس قدر خفیہ رکھے گئے تھے کہ ساری کارروائیاں مکمل ہونے اور متعلقہ ملزمان کو حراست میں لینے کے بعد امریکی اور یورپی حکام نے 20 جولائی کے روز اپنی کامیابیوں کی تفصیلات میڈیا کے سامنے بیان کیں۔
واضح رہے کہ ''ڈارک ویب'' سے مراد انٹرنیٹ کا وہ حصہ ہے جس تک صرف مخصوص سافٹ ویئر کے ذریعے ہی رسائی حاصل کی جاسکتی ہے تاکہ مجرمانہ کاروبار کرنے والی ویب سائٹس اور ان پر آنے والے افراد (صارفین) اپنی شناخت اور مقام کو خفیہ رکھتے ہوئے آپس میں رابطہ رکھ سکیں۔ عام ویب براؤزر کےلیے ڈارک ویب تک رسائی ناممکن ہے جبکہ انٹرنیٹ کی لمحہ بہ لمحہ خبر رکھنے والے خودکار آن لائن سافٹ ویئر تک ڈارک ویب میں قدم نہیں رکھ سکتے۔
جرائم کی حقیقی دنیا یعنی ''انڈر ورلڈ'' کی طرز پر انٹرنیٹ کے اس گوشے کو ''ڈارک ویب'' (Dark Web) کہا جاتا ہے جہاں کم و بیش ہر اس چیز کی خرید و فروخت جاری رہتی ہے جو ممنوعہ اور غیرقانونی ہے۔ سائبر سیکیوریٹی ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ ڈارک ویب پر سرگرمیوں کا حجم عام انٹرنیٹ کے مقابلے میں 24 گنا زیادہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ عام اور قانونی قسم کا بے ضرر انٹرنیٹ (جسے ''سرفیس ویب'' بھی کہا جاتا ہے) پورے انٹرنیٹ کا صرف 4 فیصد حصہ ہے جبکہ بقیہ 96 حصہ ڈارک ویب (اور ڈِیپ ویب) پر مشتمل ہے۔
ڈارک ویب کی منفرد ساخت اور ضروریات کے باعث یہاں داخل ہونے کےلیے قانون نافذ کرنے والے اداروں تک کو ہیکرز کی ضرورت پڑتی ہے؛ البتہ قانون کے دائرے میں رہ کر اور قانونی اداروں کی مدد کرنے والے ''اخلاقی ہیکر'' (ایتھیکل ہیکرز) کہلاتے ہیں۔
ان سب کے علاوہ یہ یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ ڈارک ویب پر خرید و فروخت کےلیے جو کرنسی استعمال کی جاتی ہے اسے ''کرپٹو کرنسی'' کہا جاتا ہے جو زیادہ تر ''بٹ کوائن'' کی شکل میں ہوتی ہے۔ اگرچہ کوئی بھی شخص اس کرنسی کو عام کریڈٹ کارڈ کے ذریعے خرید سکتا ہے لیکن ڈارک ویب پر کرپٹو کرنسی کے ذریعے لین دین کرنے والے خفیہ رہتے ہیں اور رقم کے تبادلے (ٹرانزیکشن) کی بنیاد پر خریدار اور فروخت کنندہ کا پتا چلانا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بٹ کوائن کی آمد سے ڈارک ویب پر کاروبار خوب پھلنے پھولنے لگا ہے۔
ڈارک ویب کے خلاف عالمی کریک ڈاؤن ایک اچھی خبر ضرور ہے لیکن اس پر مکمل قابو پانا تقریباً ناممکن ہے۔ انڈر ورلڈ کی طرح ڈارک ویب بھی پیچ در پیچ اور الجھا ہوا ہے اس لیے یہ کہنا زیادہ معقول ہوگا کہ مجرموں اور جرائم کے خلاف جنگ ایک نئے دور میں ضرور داخل ہوگئی ہے لیکن یہ جنگ کبھی ختم نہیں ہوگی؛ البتہ ہر زمانے میں نت نئے روپ ضرور بدلتی رہے گی۔
انٹرنیٹ پر مجرمانہ سرگرمیوں کی دنیا یعنی ''ڈارک ویب'' کے خلاف یورپی اور امریکی اداروں نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے ایسی دو بڑی کمپنیاں بند کردی ہیں جو انٹرنیٹ پر منشیات، اسلحے اور ہیکنگ سافٹ ویئر سمیت لاکھوں غیرقانونی اشیاء فروخت کیا کرتی تھیں جبکہ ان سے تعلق رکھنے والے آن لائن اکاؤنٹس میں ''بِٹ کوائن'' (Bit Coin) کی شکل میں موجود لاکھوں ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی بھی ضبط کرلی گئی۔
خبروں کے مطابق ڈارک ویب پر ''الفا بے'' اور ''ہائزا مارکیٹ'' نامی یہ کمپنیاں بہت بڑے پیمانے پر غیرقانونی کاروبار میں مصروف تھیں۔ ان میں سے ''الفا بے'' کے مالک اور کینیڈین شہری الیگزینڈر کازیئس کو جولائی کے پہلے ہفتے میں تھائی لینڈ سے گرفتار کیا جاچکا تھا۔ یہ کمپنی 2013 میں ڈارک ویب کی ایک اور ویب سائٹ ''سلک روڈ'' کے بند ہوجانے کے بعد وجود میں آئی تھی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ ''الفا بے'' پر کاروبار کا حجم صرف چند سال میں اپنی پیشرو کمپنی کے مقابلے میں دس گنا زیادہ ہوچکا تھا اور یہاں ہیکنگ ٹولز سے لے کر اسلحے اور ممنوعہ کیمیائی مادّوں سمیت ڈھائی لاکھ سے زائد غیرقانونی چیزیں فروخت ہورہی تھیں۔
دوسری جانب ہالینڈ میں سائبر سیکیوریٹی اداروں نے ''ہائزا مارکیٹ'' کے خلاف ہیکروں کی مدد سے طویل خفیہ کارروائیاں جاری رکھیں اور بالآخر اس ویب سائٹ کے سرور پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اس سے پہلے کہ ''ہائزا مارکیٹ'' کے مالکان کو ان کارروائیوں کے بارے میں کچھ پتا چلتا، یہ ویب سائٹ بند کی جاچکی تھی اور اسے چلانے والے کئی افراد بھی حراست میں لیے جاچکے تھے۔
ڈارک ویب کے خلاف اب تک کے سب سے بڑے اور غیرمعمولی کریک ڈاؤن میں کم از کم 37 ممالک سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سینکڑوں سائبر سیکیوریٹی ماہرین نے حصہ لیا اور کئی ماہ تک ڈارک ویب کی منظم جاسوسی کی جاتی رہی جبکہ اس دوران یہ ادارے مشکوک افراد کے ناموں اور دوسری تفصیلات کا تبادلہ بھی آپس میں کرتے رہے۔ اس کے بعد ہی کہیں جاکر وہ ان ویب سائٹس کو چلانے والے افراد کی ٹھیک ٹھیک نشاندہی کرنے کے قابل ہوئے۔
یہ سارے معاملات اس قدر خفیہ رکھے گئے تھے کہ ساری کارروائیاں مکمل ہونے اور متعلقہ ملزمان کو حراست میں لینے کے بعد امریکی اور یورپی حکام نے 20 جولائی کے روز اپنی کامیابیوں کی تفصیلات میڈیا کے سامنے بیان کیں۔
ڈارک ویب: انٹرنیٹ کی انڈر ورلڈ
واضح رہے کہ ''ڈارک ویب'' سے مراد انٹرنیٹ کا وہ حصہ ہے جس تک صرف مخصوص سافٹ ویئر کے ذریعے ہی رسائی حاصل کی جاسکتی ہے تاکہ مجرمانہ کاروبار کرنے والی ویب سائٹس اور ان پر آنے والے افراد (صارفین) اپنی شناخت اور مقام کو خفیہ رکھتے ہوئے آپس میں رابطہ رکھ سکیں۔ عام ویب براؤزر کےلیے ڈارک ویب تک رسائی ناممکن ہے جبکہ انٹرنیٹ کی لمحہ بہ لمحہ خبر رکھنے والے خودکار آن لائن سافٹ ویئر تک ڈارک ویب میں قدم نہیں رکھ سکتے۔
جرائم کی حقیقی دنیا یعنی ''انڈر ورلڈ'' کی طرز پر انٹرنیٹ کے اس گوشے کو ''ڈارک ویب'' (Dark Web) کہا جاتا ہے جہاں کم و بیش ہر اس چیز کی خرید و فروخت جاری رہتی ہے جو ممنوعہ اور غیرقانونی ہے۔ سائبر سیکیوریٹی ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ ڈارک ویب پر سرگرمیوں کا حجم عام انٹرنیٹ کے مقابلے میں 24 گنا زیادہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ عام اور قانونی قسم کا بے ضرر انٹرنیٹ (جسے ''سرفیس ویب'' بھی کہا جاتا ہے) پورے انٹرنیٹ کا صرف 4 فیصد حصہ ہے جبکہ بقیہ 96 حصہ ڈارک ویب (اور ڈِیپ ویب) پر مشتمل ہے۔
ڈارک ویب کی منفرد ساخت اور ضروریات کے باعث یہاں داخل ہونے کےلیے قانون نافذ کرنے والے اداروں تک کو ہیکرز کی ضرورت پڑتی ہے؛ البتہ قانون کے دائرے میں رہ کر اور قانونی اداروں کی مدد کرنے والے ''اخلاقی ہیکر'' (ایتھیکل ہیکرز) کہلاتے ہیں۔
ان سب کے علاوہ یہ یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ ڈارک ویب پر خرید و فروخت کےلیے جو کرنسی استعمال کی جاتی ہے اسے ''کرپٹو کرنسی'' کہا جاتا ہے جو زیادہ تر ''بٹ کوائن'' کی شکل میں ہوتی ہے۔ اگرچہ کوئی بھی شخص اس کرنسی کو عام کریڈٹ کارڈ کے ذریعے خرید سکتا ہے لیکن ڈارک ویب پر کرپٹو کرنسی کے ذریعے لین دین کرنے والے خفیہ رہتے ہیں اور رقم کے تبادلے (ٹرانزیکشن) کی بنیاد پر خریدار اور فروخت کنندہ کا پتا چلانا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بٹ کوائن کی آمد سے ڈارک ویب پر کاروبار خوب پھلنے پھولنے لگا ہے۔
ڈارک ویب کے خلاف عالمی کریک ڈاؤن ایک اچھی خبر ضرور ہے لیکن اس پر مکمل قابو پانا تقریباً ناممکن ہے۔ انڈر ورلڈ کی طرح ڈارک ویب بھی پیچ در پیچ اور الجھا ہوا ہے اس لیے یہ کہنا زیادہ معقول ہوگا کہ مجرموں اور جرائم کے خلاف جنگ ایک نئے دور میں ضرور داخل ہوگئی ہے لیکن یہ جنگ کبھی ختم نہیں ہوگی؛ البتہ ہر زمانے میں نت نئے روپ ضرور بدلتی رہے گی۔