ن لیگ کی چوہدری نثار کو منانے کی کوششیں تیز
وزیرداخلہ کا وزیراعظم سے براہ راست رابطہ ہونے پر ان کا استعفیٰ رک سکتا ہے، ذرائع
مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنماؤں نے وزیر داخلہ چوہدری نثار کو منانے اور انہیں آج کی پریس کانفرنس سے روکنے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔
وفاقی وزیرداخلہ کے سیاسی مستقبل سے متعلق جہاں قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے، وہیں مسلم لیگ (ن) کی قیادت بھی چودھری نثار کے وزیراعظم سے براہ راست رابطے کیلئے کوشاں ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے چودھری نثار کو ٹیلی فون کیا لیکن دونوں کی بات نہ ہو سکی۔
ذرائع کے مطابق چودھری نثار کی ناراضگی کی بنیادی وجہ ان سے متعلق پارٹی کے اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں کی گئی باتیں، اور ان پر وزیر اعظم کی جانب سے خاموشی اختیار کیے رکھنا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایم ہاوس میں کچھ لوگوں نے کہا کہ چودھری نثار کو ظفر حجازی کے خلاف تحقیقات روکنی چاہیئے تھیں جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ پر اثر انداز نہ ہونے پر بھی وزیراعظم کے کان بھرنے کی کوشش کی گئی۔ چودھری نثار کو اس بات کا گلہ ہے کہ وزیراعظم نے ایسے مشورے دینے والوں کو روکا کیوں نہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ چوہدری نثار کے استعفیٰ دینے کی خبر بے بنیاد ہے، وزارت داخلہ
ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں، چودھری نثار نے وزیراعظم کو استثنیٰ لینے کا مشورہ دیا تھا تاہم جب استثنیٰ نہ لینے کا فیصلہ ہوا تو چودھری نثار نے موقف اپنایا کہ اب سپریم کورٹ کی ہدایت کے تحت سارے عمل کو قانون کے مطابق آگے بڑھنے دیا جائے۔
چودھری نثار نے پریس کانفرنس کی تو وہ اپنی ناراضگی کی تمام وجوہات بیان کریں گے اور قوی امکان ہے کہ وہ اپنےعہدے سے بھی مستعفی ہوجائیں، تاہم چودھری نثار پارٹی چھوڑیں گے، نہ ہی قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوں گے۔
دوسری جانب گورنرخیبر پختوانخوا اقبال ظفر جھگڑا نے چودھری نثارسے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور کہا کہ آپ کی پارٹی اور جمہوریت کے لئے بہت قربانیاں ہیں، مشرف دور میں آپ کو بہت سی پیشکشیں ہوئیں لیکن آپ نے انھیں ٹھکر ادیا۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر مملکت برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر نے بھی وزیر داخلہ سے رابطہ کر کے انہیں منانے کی کوشش کی جو کارگر ثابت نہ ہوئی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی چودھری نثار دو مرتبہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکے ہیں مگر وزیراعظم نے ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا تھا۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار آج شام 5 بجے اہم پریس کانفرنس کریں گے۔
وفاقی وزیرداخلہ کے سیاسی مستقبل سے متعلق جہاں قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے، وہیں مسلم لیگ (ن) کی قیادت بھی چودھری نثار کے وزیراعظم سے براہ راست رابطے کیلئے کوشاں ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے چودھری نثار کو ٹیلی فون کیا لیکن دونوں کی بات نہ ہو سکی۔
ذرائع کے مطابق چودھری نثار کی ناراضگی کی بنیادی وجہ ان سے متعلق پارٹی کے اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں کی گئی باتیں، اور ان پر وزیر اعظم کی جانب سے خاموشی اختیار کیے رکھنا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایم ہاوس میں کچھ لوگوں نے کہا کہ چودھری نثار کو ظفر حجازی کے خلاف تحقیقات روکنی چاہیئے تھیں جبکہ جے آئی ٹی کے سربراہ پر اثر انداز نہ ہونے پر بھی وزیراعظم کے کان بھرنے کی کوشش کی گئی۔ چودھری نثار کو اس بات کا گلہ ہے کہ وزیراعظم نے ایسے مشورے دینے والوں کو روکا کیوں نہیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ چوہدری نثار کے استعفیٰ دینے کی خبر بے بنیاد ہے، وزارت داخلہ
ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں، چودھری نثار نے وزیراعظم کو استثنیٰ لینے کا مشورہ دیا تھا تاہم جب استثنیٰ نہ لینے کا فیصلہ ہوا تو چودھری نثار نے موقف اپنایا کہ اب سپریم کورٹ کی ہدایت کے تحت سارے عمل کو قانون کے مطابق آگے بڑھنے دیا جائے۔
چودھری نثار نے پریس کانفرنس کی تو وہ اپنی ناراضگی کی تمام وجوہات بیان کریں گے اور قوی امکان ہے کہ وہ اپنےعہدے سے بھی مستعفی ہوجائیں، تاہم چودھری نثار پارٹی چھوڑیں گے، نہ ہی قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہوں گے۔
دوسری جانب گورنرخیبر پختوانخوا اقبال ظفر جھگڑا نے چودھری نثارسے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور کہا کہ آپ کی پارٹی اور جمہوریت کے لئے بہت قربانیاں ہیں، مشرف دور میں آپ کو بہت سی پیشکشیں ہوئیں لیکن آپ نے انھیں ٹھکر ادیا۔ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر مملکت برائے دفاعی پیداوار رانا تنویر نے بھی وزیر داخلہ سے رابطہ کر کے انہیں منانے کی کوشش کی جو کارگر ثابت نہ ہوئی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی چودھری نثار دو مرتبہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکے ہیں مگر وزیراعظم نے ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا تھا۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار آج شام 5 بجے اہم پریس کانفرنس کریں گے۔