وزیراعظم کا یو اے ای میں ملازمت اقامہ کا تحریری جواب میں اعتراف
بیٹا حسین نواز ڈائریکٹر، سیکریٹری اور دستخط کا مجاز ہے، کبھی کسی دستاویز پر دستخط کیے نہ 10ہزار درہم تنخواہ لی
وزیراعظم نوازشریف نے ازخودسپریم کورٹ کے سامنے تحریری طور پر تسلیم کیاہے کہ انھوں نے نہ صرف یواے ای کی آف شورکمپنی کیپیٹل ایف زیڈای میں نوکری کی بلکہ اقامہ بھی حاصل کیا تاہم اس خطرناک انکشاف کی عکاسی2013ء میں جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی میں بھی ہوتی ہے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا گیاہے کہ اقامہ اورکیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کاحوالہ انکی پاسپورٹ کی نقول کے ساتھ موجودہے جو عام انتخابات2013ء کیلیے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی کے ساتھ منسلک ہے۔
اپنے وکیلوں خواجہ حارث اور امجد پرویز کی جانب سے ہفتے کوحقائق اورذرائع چھپانے کے برعکس اثاثوں سے متعلق جے آئی ٹی کی رپورٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں وزیراعظم نے اس الزام کو مسترد کردیا کہ انھوں کیپیٹل ایف زیڈای میں نوکری کو چھپایا ہے۔
آخری روز خواجہ حارث نے 3 رکنی بینچ سے درخواست کی تھی کہ انھیں وزیر اعظم کیخلاف جے آئی ٹی کی رپورٹ کاتحریری جواب داخل کرانے کی اجازت دی جائے۔
ایکسپریس ٹریبیون کو دستیاب25 صفحات پرمشتمل جواب کی نقل میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے تازہ جواب میں سپریم کورٹ کوبتایا کہ ان کا بیٹا حسین نواز کیپیٹل ایف زیڈ ای کا ڈائریکٹر، سیکریٹری اور دستاویزات پردستخط کرنے کا مجاز ہے، وہ اس کمپنی کے حصص میں نہ شراکت دار رہے اورنہ ہی ڈائریکٹریا سیکریٹری جبکہ نہ ہی انھوں نے کبھی کسی دستاویز پر دستخط کیے اورنہ ہی کبھی 10 ہزار درہم تنخواہ لی۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا گیاہے کہ اقامہ اورکیپیٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت کاحوالہ انکی پاسپورٹ کی نقول کے ساتھ موجودہے جو عام انتخابات2013ء کیلیے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی کے ساتھ منسلک ہے۔
اپنے وکیلوں خواجہ حارث اور امجد پرویز کی جانب سے ہفتے کوحقائق اورذرائع چھپانے کے برعکس اثاثوں سے متعلق جے آئی ٹی کی رپورٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں وزیراعظم نے اس الزام کو مسترد کردیا کہ انھوں کیپیٹل ایف زیڈای میں نوکری کو چھپایا ہے۔
آخری روز خواجہ حارث نے 3 رکنی بینچ سے درخواست کی تھی کہ انھیں وزیر اعظم کیخلاف جے آئی ٹی کی رپورٹ کاتحریری جواب داخل کرانے کی اجازت دی جائے۔
ایکسپریس ٹریبیون کو دستیاب25 صفحات پرمشتمل جواب کی نقل میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے اپنے تازہ جواب میں سپریم کورٹ کوبتایا کہ ان کا بیٹا حسین نواز کیپیٹل ایف زیڈ ای کا ڈائریکٹر، سیکریٹری اور دستاویزات پردستخط کرنے کا مجاز ہے، وہ اس کمپنی کے حصص میں نہ شراکت دار رہے اورنہ ہی ڈائریکٹریا سیکریٹری جبکہ نہ ہی انھوں نے کبھی کسی دستاویز پر دستخط کیے اورنہ ہی کبھی 10 ہزار درہم تنخواہ لی۔